طالبان کا مذاکرات کے بہانے مسجد بلا کر یرغمال بنانا

مہوش علی

لائبریرین
ذرا ان لوگوں کے عمل کو ملاحظہ فرمائیے جو خود کو صلح حدیبیہ کرنے والے محمد عربی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا واحد سچا پیروکار ہونے کا دعوی کرتے ہوئے بقیہ کو قتل کرتے ہیں۔


71 security officials taken hostage in buner

peshawar: Armed militants in pir baba area of buner district took hostage, at least, 71 security officials after inviting them to talks in a local mosque near the famous shrine, a source from the troubled district told the news.

it was learnt that those who were made hostage included the station house officer (sho) of the pir baba police station, his 20 cops and around 50 personnel of the paramilitary frontier constabulary (fc).

the sources said that the militants had invited the sho and other cops to the mosque for talks at around 7:00 pm. They were later made hostage and armed militants were directed not to let any of them go outside. it may be mentioned here that the fc is at the disposal of the local police in buner as is the case in several other troubled areas.

http://www.thenews.com.pk/top_story_detail.asp?id=21795


مسئلہ یہ ہے کہ نہ صرف اخبارات اور رائیٹ ونگ میڈیا ان کی اندھی اور بے جا حمایت کرتا رہا بلکہ سید جاوید جیسے لوگ کمشنرز کے عہدوں پر عائد ہیں جو انکے کھلے پیروکار ہیں ۔۔۔ اور یہی حال جنرل حمید گل اور اسکے تربیت یافتہ آئی ایس آئی کے افسران کا ہے جو اب بھی بڑی تعداد میں فوج میں موجود ہیں۔ یہ لوگ خود طالبان سے کہیں زیادہ خطرناک ہیں۔
 

مغزل

محفلین
مقام ِ شکرہے مہوش کہ ہم خاموش بیٹھے ہیں۔۔۔
انگریزی متن کو اردو میں پیش کرنے کی زحمت بھی گوارا کرلیں ، اب مجھ ایسا جاہل بھی یہاں ہے جو فرنگی سے نابلد ہے ۔
 

مہوش علی

لائبریرین
بھائی جی خبر یہی ہے کہ بونیر کے علاقے میں طالبان نے پولیس اور دیگر حکومتی اراکین کو مذاکرات کے لیے مسجد میں بلایا۔ اور پھر انہیں مسجد سے باہر ہی نہیں آنے دیا اور انہیں یرغمال بنا لیا۔ مزید خبروں کے مطابق ایک یرغمالی تو اس واقعہ کے دوران ہی قتل کر دیا گیا۔ بعد میں ایف سی نے ان یرغمال اراکین کو رہا کروانے کے لیے جو آپریشن شروع کیا اس میں صرف 19 لوگ رہا ہوئے تھے۔ بقیہ اطلاعات کا انتظار ہے
 
Top