محمد اظہر نذیر
محفلین
حقیقت یا فسانہ کر گیا ہے
مگر مجھ کو دیوانہ کر گیا ہے
مِرے ہی جسم کا وہ عضو بن کر
بدن میں اب ٹھکانہ کر گیا ہے
دل مکانوں جیسا لگتا تھا
مگر وہ آشیانہ کر گیا ہے
لوگ جاتے بھی نہ تھے جس جگہ پر
وہ ہی گھر آستانہ کر گیا ہے
کوئی کرتا متکبّر اظہر
مگر تو عاجزانہ کر گیا ہے
مگر مجھ کو دیوانہ کر گیا ہے
مِرے ہی جسم کا وہ عضو بن کر
بدن میں اب ٹھکانہ کر گیا ہے
دل مکانوں جیسا لگتا تھا
مگر وہ آشیانہ کر گیا ہے
لوگ جاتے بھی نہ تھے جس جگہ پر
وہ ہی گھر آستانہ کر گیا ہے
کوئی کرتا متکبّر اظہر
مگر تو عاجزانہ کر گیا ہے