ہم اپنی سوچ کی بنیاد بدگمانی پر کیوں رکھتے ہیں۔ آپ کو انتخابی اصلاحات کے مطالبہ سے کیا اختلاف ہے؟یکے بعد دیگرے، طاہر القادری کی آمد، الطاف حسین صاحب کی حمایت اور اب عمران خان کی تائید یہ سب دیکھ کر شبنم رومانی کا یہ شعر یاد آگیا۔
ہماری ڈوریاں کس ہاتھ میں ہیں خرد مندوں یہ پتلی گھر ہے کیساشبنم رومانی
ہم اپنی سوچ کی بنیاد بدگمانی پر کیوں رکھتے ہیں۔ آپ کو انتخابی اصلاحات کے مطالبہ سے کیا اختلاف ہے؟
انتخابی اصلاحات پر کس کو اعتراض ہو سکتا ہے۔اعتراض اس بات پر ہے کہ علامہ کو الیکشن سے کچھ ماہ قبل کینیڈا کی شہریت اچانک چھوڑ کر پاکستان ’’بچانے‘‘ کا خیال کہاں سے آگیا؟ پچھلے 5 سال سے جو پاکستانی قوم کیساتھ ہو رہا تھا، اسوقت یہ کہاں تھے؟آپ کو انتخابی اصلاحات کے مطالبہ سے کیا اختلاف ہے؟
ہوسکتا ہے وہ تیاری کر رہے ہوں پچھلے سالوں میں،،، اور اگر وہ اب میدان میں آ گئے ہیں تو کیا برا ہے،،،، عمران خان اور علامہ ،،،دونو ٰں کا اتحاد کافی سود مند ثابت ہو سکتا ہے پاکستانی عوام کے لئے۔انتخابی اصلاحات پر کس کو اعتراض ہو سکتا ہے۔اعتراض اس بات پر ہے کہ علامہ کو الیکشن سے کچھ ماہ قبل کینیڈا کی شہریت اچانک چھوڑ کر پاکستان ’’بچانے‘‘ کا خیال کہاں سے آگیا؟ پچھلے 5 سال سے جو پاکستانی قوم کیساتھ ہو رہا تھا، اسوقت یہ کہاں تھے؟
عمران ایک لبرل شخصیت کا حامل ہے جسکا سابقہ ریکارڈ کرکٹ کی دنیا سے لیکر نمل یونی ورسٹی تک بالکل صاف ہے۔ اسنے پاک قوم سے جتنے بھی وعدے کئے ان سب کو پورا کر کے دکھایا۔ بالکل ویسے ہی جیسا کہ قائد اعظم نے ایک وقت میں کیا تھا۔ جبکہ مولانا مذہبی شدت پسند دوغلہ انسان ہے۔ مغرب کو کچھ کہتا ہے، یہاں دیسیوں کو کچھ۔ کبھی اپنے لئے سجدے کرواتا ہے تو کبھی خواتین کے قیمتی زیورات کو "قربانی" سمجھ کر قبول کر لیتا ہے۔ کبھی کینیڈا کی شہریت اسلئے اختیار کرتا ہے تاکہ اسے منہاج القرآن کے بین الاقوامی دورے کرنے میں ویزے کی "دشواری" نہ ہو، تو کبھی اسی شہریت کے ہوتے ہوئے پاکستان میں انقلابی جلسہ کرواتا ہے۔ اور وہ بھی ان اتحادی جماعتوں کیساتھ جو اس وقت حکومت میں شامل ہیں اور جنکا باقائدہ غنڈہ گردی اور بھتہ خوری کا ثابت شدہ ریکارڈ ہے!ہوسکتا ہے وہ تیاری کر رہے ہوں پچھلے سالوں میں،،، اور اگر وہ اب میدان میں آ گئے ہیں تو کیا برا ہے،،،، عمران خان اور علامہ ،،،دونو ٰں کا اتحاد کافی سود مند ثابت ہو سکتا ہے پاکستانی عوام کے لئے۔
عمران خان سے ایسے سلجھے ہوئے بیان کی توقع نہ تھی ۔۔۔ لگتا یوں ہے کہ طاہرالقادری صاحب الیکشن سے پہلے "انقلاب" لانا چاہتے ہیں ۔۔۔ یا یوں کہیں متوقع دھاندلی سے پہلے ۔۔۔ اور عمران خان الیکشن کے بعد "سونامی" بپا کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ یعنی کہ "دھاندلی" کے بعد ۔۔۔ لگتا ہے کہ عام انتخابات سے قبل اور بعد میں بھی ۔۔۔ پاکستان عدم استحکام کا ہی شکار رہے گا ۔۔۔ دھاندلی ہو یا نہ ہو ۔۔۔ دونوں صورتوں میں ۔۔۔
اگر ان دو ذیر اقتدار لٹیری پارٹیوں نے غیر جانبدارانہ الیکشن کو یرغمال بنانے کی کوشش کی تو عمران خان کی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں اسلام آباد میں ایسا دھرنا دیں گی کہ خودافواج پاکستان کے طوطے اُڑ جائیں گے!عمران خان سے ایسے سلجھے ہوئے بیان کی توقع نہ تھی ۔۔۔ لگتا یوں ہے کہ طاہرالقادری صاحب الیکشن سے پہلے "انقلاب" لانا چاہتے ہیں ۔۔۔ یا یوں کہیں متوقع دھاندلی سے پہلے ۔۔۔ اور عمران خان الیکشن کے بعد "سونامی" بپا کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔ یعنی کہ "دھاندلی" کے بعد ۔۔۔ لگتا ہے کہ عام انتخابات سے قبل اور بعد میں بھی ۔۔۔ پاکستان عدم استحکام کا ہی شکار رہے گا ۔۔۔ دھاندلی ہو یا نہ ہو ۔۔۔ دونوں صورتوں میں ۔۔۔
اگر ان دو ذیر اقتدار لٹیری پارٹیوں نے غیر جانبدارانہ الیکشن کو یرغمال بنانے کی کوشش کی تو عمران خان کی پارٹی اور دیگر سیاسی جماعتیں اسلام آباد میں ایسا دھرنا دیں گی کہ خودافواج پاکستان کے طوطے اُڑ جائیں گے!
محترم! یہ امکان تو بہرحال اپنی جگہ موجود ہے کہ اس بار دھاندلی کا تناسب کم ہو ۔۔۔ دھاندلی تو ہوتی ہی ہے! اور شاید ہوتی ہی رہے گی ۔۔۔کیا دوسری صورت کا بھی کوئی امکان نظر آتا ہے آپ کو؟
عمران خان کی سونامی ابھی اس قابل نہیں ہے ۔۔۔ کہ وہ پاکستان میں انقلاب تو دور کی بات، کوئی بڑی تبدیلی بھی لا سکے ۔۔۔ عمران کے چاہنے والوں سے پیشگی معذرت!
ہماری دانست میں پاکستان میں پسند و ناپسند کا معیار ہر بیس پچیس کلومیٹر کے بعد بدلتا چلا جاتا ہے ۔۔۔ اور یوں بھی عمران خان کو "سب لوگ" پسند نہیں کرتے ۔۔۔ جو لوگ پسند کرتے ہیں، ان کی اکثریت بھی خان صاحب کو "ووٹ" نہیں دیتی ۔۔۔ وجوہات بہت سی ہیں ووٹ نہ دینے کی ۔۔۔اسی لئے تو عمران خان کو لوگ پسند کرتے ہیں کہ وہ اور "سیاسی لوگوں" کی طرح پاور فل نہیں بلکہ ان جیسا ہی ہے۔ اور یہ کہ عمران اور عوام دونوں ہی حکومتی ٹولوں کے سامنے بے بس نظر آتے ہیں۔
ہماری دانست میں پاکستان میں پسند و ناپسند کا معیار ہر بیس پچیس کلومیٹر کے بعد بدلتا چلا جاتا ہے ۔۔۔ اور یوں بھی عمران خان کو "سب لوگ" پسند نہیں کرتے ۔۔۔ جو لوگ پسند کرتے ہیں، ان کی اکثریت بھی خان صاحب کو "ووٹ" نہیں دیتی ۔۔۔ وجوہات بہت سی ہیں ووٹ نہ دینے کی ۔۔۔
عوام کو پسند و ناپسند کا اختیار ہے یا نہیں ۔۔۔ اس پر بحث ہو سکتی ہے ۔۔۔ ہماری دانست میں، کسی نہ کسی حد تک تو ہے ہی ۔۔۔
چونکہ عوام کو پسند اور ناپسند کا اختیار ہی نہیں ہے تو پھر معیار کی کیا بات کی جائے۔
تاہم جو خوش نصیب اپنی مرضی اور خوشی سے ووٹ دیتے ہیں ان کی ترجیحات میں رنگ، نسل، زبان، ذاتی اغراض یہاں تک کے مالی فوائد تک شامل ہوتے ہیں۔ نظریہ کی بنیاد پر تو شاید گنے چنے ووٹ ہی دیے جاتے ہوں۔ پھر ایسے میں عمران خان کو کس نے ووٹ دینا ہے۔
عوام کو پسند و ناپسند کا اختیار ہے یا نہیں ۔۔۔ اس پر بحث ہو سکتی ہے ۔۔۔ ہماری دانست میں، کسی نہ کسی حد تک تو ہے ہی ۔۔۔
ترجیحات تو پھر اسی طرح ہی طے ہوتی ہیں حضرت ۔۔۔ لیکن کیا "عمران خان" پر ہر "صاحبِ شعور" شخص ایمان لا چکا ہے؟ اب ایسا بھی نہیں ہے!