مومن فرحین
لائبریرین
نہیں ہے وہ تو کڑی دھوپ ہے تمازت ہے
وہ سامنے ہو تو پھر ابر سا لگے ہے مجھے
وہ سامنے ہو تو پھر ابر سا لگے ہے مجھے
نئے پھول ابھی کلیوں میں ہیںیخ بستہ ہوائیں ہیں یا ہے دھوپ چمکتی؟
احباب ذرا حال تو موسم کا سنائیں
نہیں ہے وہ تو کڑی دھوپ ہے تمازت ہے
وہ سامنے ہو تو پھر ابر سا لگے ہے مجھے
نئے پھول ابھی کلیوں میں ہیں
بہار بس اب آنے کو ہے
یعنی وہ لایا ہی نہیں پھر پھول چوڑیاں
یعنی کہ آفتاب ہے پھر آب و تاب پر
یعنی وہ لایا ہی نہیں پھر پھول چوڑیاں
یعنی کہ آفتاب ہے پھر آب و تاب پر
راستے شہر کے تیرے نہ تھے اتنے آسان
راہ میں موڑ بھی تھے تیرے مکاں سے پہلے
واہ محمد عبدالرؤف بھیایعنی وہ لایا ہی نہیں پھر پھول چوڑیاں
یعنی کہ آفتاب ہے پھر آب و تاب پر
بے حد کمالایک دنیا ہماری بھی ہوتی حسیں، خوبصورت، مگر
آخری وقت تک تم جھجکتے رہے، ہم تڑپتے رہے
بہت اعلیٰچند دھندلے سے نقوش اور کچھ پرانے خط ملے
یاد کے بھولے نگر میں وقت مڑکر آگیا
یہ کیسی پردہ داری ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتاایک دنیا ہماری بھی ہوتی حسیں، خوبصورت، مگر
آخری وقت تک تم جھجکتے رہے، ہم تڑپتے رہے
مطلع ابر آلود ہے آج۔یخ بستہ ہوائیں ہیں یا ہے دھوپ چمکتی؟
احباب ذرا حال تو موسم کا سنائیں
بہت اچھا بھائی۔۔۔ایک دنیا ہماری بھی ہوتی حسیں، خوبصورت، مگر
آخری وقت تک تم جھجکتے رہے، ہم تڑپتے رہے
بڑھیا ہے استاد جی ۔۔۔یہ کیسی پردہ داری ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا
شجر اپنی جڑوں کی شان و شوکت کیوں چھپاتے ہیں
۔۔۔۔
پابلو نرودا کی کتاب " The Book of Questions" کے درج ذیل شعر سے ماخوذ
" Why do trees conceal
?The splendor of their roots"
نہیں ہے خاص سبب یوں اداس ہونے کایہ کیسی پردہ داری ہے سمجھ میں کچھ نہیں آتا
شجر اپنی جڑوں کی شان و شوکت کیوں چھپاتے ہیں
۔۔۔۔
پابلو نرودا کی کتاب " The Book of Questions" کے درج ذیل شعر سے ماخوذ
" Why do trees conceal
?The splendor of their roots"
پتا ہے اس شعر کے متعلق ایک بات بتاتی ہوں ۔۔۔ہمارے کالج میں سال سوم میں بیت بازی کا مقابلہ تھا جس میں سامعین کے لیے بھی ایک حصہ ہوتا ہے اور انھیں ایک لفظ دیا جاتا ہے جس پر شعر کہنا ہوتا ہے اور جس کے بدلے ایک cadbury دی جاتی ہے ۔ تب ایک لفظ دیا گیا تھا قوس قزح تو سامعین جب نہیں کہہ سکے تو پھر ٹیم کے افراد کو موقع دیا گیا اس پیش کش کے ساتھ ایک اس پر دو چاکلیٹ دیے جائیں گے تب میں نے یہ فلبدیحہ کہا تھا۔ ۔۔ اور دو cadbury حاصل کی تھییہ کس نے زلف سے جھٹکا پانی
چھا گئی آسماں پہ قوس قزح