طبیعت کوئی ٹونا کر گئی ہے
مجھے خود کا نشانہ کر گئی ہے

خرد کا بهی ہے اک طُرفہ تماشا
مخالف سب زمانہ کر گئی ہے

سمجھتا ہوں زباں اِن پتھروں کی
مجھے مٹی سیانا کر گئی ہے

جو اک تصویر محو ِ گفتگو تهی
وہ پتهر میں ٹهکانا کر گئی ہے

غلاف ِ تیرگی میں ہیں صحیفے
سیاہی باب کانا کر گئی ہے

ذوالفقار نقوی
 

سید عاطف علی

لائبریرین
جو اک تصویر محو ِ گفتگو تهی
وہ پتهر میں ٹهکانا کر گئی ہے
بہت ہی خوب نقوی صاحب ۔ پتھر میں ٹھکانا ۔ گویا یہاں الماس جڑ دیا گیا ہو ۔ واہ وا
 
السلام علیکم
مدیران صاحبان سے گزارش ہے کہ تدوین کا آپشن کھلا رکھیں تاکہ ترمیم کے گئے کلام کو درست کیا جا سکے.. مہربانی ہوگی
 
Top