طرحی مشاعرہ ۔۔۔ دبستانِ بیاض۔۔۔ نومبر 2008ء

نوید صادق

محفلین
طرحی مشاعرہ ۔۔۔ دبستانِ بیاض۔۔۔ نومبر 2008ء
مصرع طرح

" نظر ہے ابرِ کرم پر درختِ صحرا ہوں""
(علامہ اقبال)
 

نوید صادق

محفلین
خواجہ محمد زکریا

غزل

غضب کی دھوپ ہے میں جس میں روز جلتا ہوں
"نظر ہے ابرِ کرم پر درختِ صحرا ہوں"

ادھر سے ابر اٹھے باغ و راغ پر برسے
میں مر رہا ہوں، اک اک بوند کو ترستا ہوں

نہ میری سوچ ہے اپنی، نہ چال ہے اپنی
تو سچ ہی کہتی ہے دنیا کہ بے سر و پا ہوں

بغیر تجربہ کیسے سمجھ سکے گا کوئی
لباس صاف ہے لیکن میں دل کا میلا ہوں

میں مکر و حرص و ہوا میں ہوں مثلِ آہن و سنگ
مگر صداقت و حسنِ عمل میں کچا ہوں

بس اپنی ذات ہی مجھ کو دکھائی دیتی ہے
نہیں ہے سوجھتا کچھ اور ایسا اندھا ہوں

اگر ہے آبِ فراواں تو کیوں کسی کو ملے
جو اپنا کھیت ہی سینچے میں ایسا دریا ہوں

خبر نہیں کہ کدھر گم ہے منزلِ مقصود
میں بار بار انہی راستوں سے گزرا ہوں

(خواجہ محمد زکریا)
 

نوید صادق

محفلین
خالد احمد

غزل

وہ نم نمو، میں زمینِ کرختِ صحرا ہوں
کہوں تو کیا کہ ہم آہنگِ بختِ صحرا ہوں

امڈ پڑے ہیں بیاباں، اجاڑ آنکھوں میں
میں اپنی ذات میں اب ایک لختِ صحرا ہوں

وہ ساتھ چھوڑ تو دے میری ہم نصیبی کا
یہ مسئلہ ہے کہ میں ساز و رختِ صحرا ہوں

اجڑ گیا مرا صحرا غبار کر کے مجھے
سنور رہا ہوں کہ تحریرِ بختِ صحرا ہوں

نگل لیا ہوسِ قیس پیشگی نے مجھے
قتیلِ تہلکہء تاج و تختِ صحرا ہوں

کہو کہ ریگِ رواں بھی گلال لگتی ہے
کہو کہ لالہء صحرا ہوں، بختِ صحرا ہوں

کھڑا ہوں سوکھی ہوئی ٹہنیاں اٹھائے ہوئے
"نظر ہے ابرِ کرم پر ، درختِ صحرا ہوں"

ہوا بٹا نہ سکی میرا بارِ غم خالد
وہ جانتی تھی کہ میں ریگِ سختِ صحرا ہوں

(خالد احمد)
 

نوید صادق

محفلین
بشیر رزمی

غزل

مجھے خبر ہے کہ میں کون اور کیسا ہوں
مگر میں اپنی طرف ڈرتے ڈرتے چلتا ہوں

اگر وہ چاہے تو میں پھول پھل بھی سکتا ہوں
"نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہوں"

اسی کی ٹوہ میں پھرتا ہوں گھر کے اندر ہی
غزل نہ جانے رکھ کے بھول بیٹھا ہوں

زمانہ مجھ سے شناسا دکھائی دیتا ہے
میں اپنی ذات کے جنگل میں جب سے کھویا ہوں

کسی منڈیر پہ جلتے ہوئے دئے کی طرح
مجھے جو دیکھے اسے راستا دکھاتا ہوں

کسی بھی لمحے مجھے ہر طرف بکھرنا ہے
ستم کے دشت میں ٹھہرا ہوا بگولا ہوں

فلک سے روز بلائیں اترتی رہتی ہیں
زمیں کی گود میں سمٹا ہوا بھی ڈرتا ہوں

محمدِ عربی کا غلام ہوں رزمی
انہی کے نقشِ کفِ پا کا ایک ذرہ ہوں

(بشیر رزمی)
 

نوید صادق

محفلین
سعداللہ شاہ

غزل

مثالِ ذرہء بے مایہ لختِ صحرا ہوں
اسی سبب سے شہِ تاج و تختِ صحرا ہوں

میں بازگشت ہوں شاید کسی بگولے کی
بھٹک رہا ہوں کہ صوتِ کرختِ صحرا ہوں

صدا جرس کی، کبھی نقشِ پائے ناقہ ہے
تلاش میں ہوں کسی کی، میں بختِ صحرا ہوں


مری دعا میں طلب ہے کسی سمندر کی
"نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہوں"

مری نظر میں ہے اے سعد شامِ کرب و بلا
میں آشنائے شبِ راہِ سختِ صحرا ہوں

(سعداللہ شاہ)
 

نوید صادق

محفلین
نوید صادق

غزل

خراب و خوار مثالِ درختِ صحرا ہوں
میں پائمالِ سرِ راہِ سختِ صحرا ہوں

مجھے بھی اپنی طرف کھینچتے ہیں آئینے
مگر میں سب سے گریزاں کہ بختِ صحرا ہوں

تو کیا یہ لوگ مجھے بھول جائیں گے یکسر
تو کیا میں صرف بگولہ ہوں، لختِ صحرا ہوں

تو میرے ساتھ کہاں چل سکے گا عہدِ نَو
کہ تو نقیبِ تغیر، میں رختِ صحرا ہوں

کُھلے کُھلے نہ کُھلے اُس پہ میرے جسم کی پیاس
"نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہوں"

یہ بات باعثِ صد افتخار ہے کہ نوید
ثبوتِ رمزِ تعلق ہوں، تختِ صحرا ہوں

(نوید صادق)
 

نوید صادق

محفلین
شاہد رضا

غزل

رہینِ دشتِ مقدر درختِ صحرا ہوں
کہاں سے آئیں گے پتھر درختِ صحرا ہوں

میں تیرے قرب میں رہ کر مہکتا جھونکا تھا
میں تیرے دل سے اتر کر درختِ صحرا ہوں


عجیب خواب نے منظر مجھے دکھائے ہیں
میں اس جہاں میں سراسر درختِ صحرا ہوں

تو مجھ سے باندھے ہوئے ہے ہزار امیدیں
اے خوش گمان! نظر کر درختِ صحرا ہوں

تمہارا حسن ہے خوشبو میں ڈوبے پھولوں سا
کہاں میں تیرے برابر درختِ صحرا ہوں

مرے وجود کی مٹی کھنگال کر شاہد
کھلا یہ اہلِ ہنر پر درختِ صحرا ہوں

(شاہد رضا)
 

مغزل

محفلین
بہت خوب نوید بھائی ۔ رسید حاضر ہے مقدور بھر گزارشات پیش کرتا ہوں ۔ عنوان میں 2009 لکھا ہے اسے 2008 کردیں ۔
 

مغزل

محفلین
غزل

غضب کی دھوپ ہے میں جس میں روز جلتا ہوں
"نظر ہے ابرِ کرم پر درختِ صحرا ہوں"

ادھر سے ابر اٹھے باغ و راغ پر برسے
میں مر رہا ہوں، اک اک بوند کو ترستا ہوں

نہ میری سوچ ہے اپنی، نہ چال ہے اپنی
تو سچ ہی کہتی ہے دنیا کہ بے سر و پا ہوں

بغیر تجربہ کیسے سمجھ سکے گا کوئی
لباس صاف ہے لیکن میں دل کا میلا ہوں

میں مکر و حرص و ہوا میں ہوں مثلِ آہن و سنگ
مگر صداقت و حسنِ عمل میں کچا ہوں

بس اپنی ذات ہی مجھ کو دکھائی دیتی ہے
نہیں ہے سوجھتا کچھ اور ایسا اندھا ہوں

اگر ہے آبِ فراواں تو کیوں کسی کو ملے
جو اپنا کھیت ہی سینچے میں ایسا دریا ہوں

خبر نہیں کہ کدھر گم ہے منزلِ مقصود
میں بار بار انہی راستوں سے گزرا ہوں

(خواجہ محمد زکریا)

خالصتاً ذاتی واردات کی غزل ہے ، کئی ایک مصرعے لاجواب ہیں ۔ غزل کا مجموعی مزاج ’’ قُنُوطِیَّت ‘‘ کے چاک پر ڈھلا ہو ا ہے ۔
لیکن چونکہ ذاتی و داخلی کیفیات کی بندشیں ہیں اس لیے میرا کچھ کہنا بے جا ہے ، مصرعوں کی بنت شاعرکی قدرتِ نظَم کی آئینہ دار ہے
باغ و راغ کی ترکیب میرے مطالعے میں پہلی بار آئی ہے ۔ پیش کرنے کے بہت بہت شکریہ ۔رجائیت پر مبنی معاملت اسے دو آتشہ کرسکتی تھی۔والسلام
 

مغزل

محفلین
وہ نم نمو، میں زمینِ کرختِ صحرا ہوں
کہوں تو کیا کہ ہم آہنگِ بختِ صحرا ہوں

امڈ پڑے ہیں بیاباں، اجاڑ آنکھوں میں
میں اپنی ذات میں اب ایک لختِ صحرا ہوں

وہ ساتھ چھوڑ تو دے میری ہم نصیبی کا
یہ مسئلہ ہے کہ میں ساز و رختِ صحرا ہوں

اجڑ گیا مرا صحرا غبار کر کے مجھے
سنور رہا ہوں کہ تحریرِ بختِ صحرا ہوں

نگل لیا ہوسِ قیس پیشگی نے مجھے
قتیلِ تہلکہء تاج و تختِ صحرا ہوں

کہو کہ ریگِ رواں بھی گلال لگتی ہے
کہو کہ لالہء صحرا ہوں، بختِ صحرا ہوں

کھڑا ہوں سوکھی ہوئی ٹہنیاں اٹھائے ہوئے
"نظر ہے ابرِ کرم پر ، درختِ صحرا ہوں"

ہوا بٹا نہ سکی میرا بارِ غم خالد
وہ جانتی تھی کہ میں ریگِ سختِ صحرا ہوں

(خالد احمد)

غزل کا مجموعی رجحان تازہ خیالی و تازہ کاری ہے ، مصرع لکھنے میں جدت کا احساس نمایاں ہے لیکن غزل کا حسن مزید نکھررہاہے (عمومی رائے میں ایسا نہیں ہوتا) کیفیات ، محسوسات کو مجرد و مشخص کرنا اور ان سے مکالمہ کرنا بڑی شاعری کا سفر ہے کہیں کوئی مصرع ہلکا نہیں پڑا ، اقبال کے مصرع پر گرہ بہت عمدہ ہے ۔ ’’میں اپنی ذات میں اب ایک لختِ صحرا ہوں‘‘ گو کہ ایک مصرع ہی ہے مگر پوری غزل پر بھاری ہے ۔ صنائع بدائع ، تراکیب و بندش سبھی عمدہ ہیں پوری غزل شاعر کی اسالیبِ شعری میں ایک بڑے منظر نامے میں شاعر کو منفر د مقام عطا کررہی ہے ۔ میر ی جانب سے اس اعلیٰ و ارفع کلام پرشاعر کی خدمت میں ہدیہ سلام اور پیشکا ر کیلیے ممنونیت کا اظہار ۔ والسلام
 

مغزل

محفلین
ایک بات پوچھنا تھی نوید بھائی کیا قوافی کا اعلان نہیں کیا گیا تھا کہ اس مصر ع میں قافیہ کیا ہے ؟
آپ اور خالد صاحب اور دیگر دو احباب نے ’’ بخت لخت ‘‘ اور دیگر دو صاحبا ن نے صحرا اور ڈرتا کے قوافی استعال کیے ۔۔
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
کیسا رہے گا اگر محفل پر بھی اس کا اہتمام کیا جائے ؟؟؟؟؟؟؟ سب اس میں حصہ لیے اس طرح ہمیں سیکھنے کا موقع ملے گا

اساتذہ حضرات کیا کہتے ہیں
 

مغزل

محفلین
غزل

مجھے خبر ہے کہ میں کون اور کیسا ہوں
مگر میں اپنی طرف ڈرتے ڈرتے چلتا ہوں ----------- (تکرار بری لگ رہی ہے )

اگر وہ چاہے تو میں پھول پھل بھی سکتا ہوں
"نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہوں"------------- ( اچھی گرہ ہے )

اسی کی ٹوہ میں پھرتا ہوں گھر کے اندر ہی
غزل نہ جانے ----- رکھ کے بھول بیٹھا ہوں-------------( یہاں شاید ’’ کہاں ‘‘ ہے )) ؟؟

زمانہ مجھ سے شناسا دکھائی دیتا ہے
میں اپنی ذات کے جنگل میں جب سے کھویا ہوں-------------- ( معانی بہ بطنِ شاعر / غیر مربوط مصرعے)

کسی منڈیر پہ جلتے ہوئے دئے کی طرح -------- (دیے ۔۔املا کی غلطی)
مجھے جو دیکھے اسے راستا دکھاتا ہوں------------ ( دیے کی طرح دیکھنا محلِ‌نظر ہے )

کسی بھی لمحے مجھے ہر طرف بکھرنا ہے ------------- ( اچھا مصرع ہے )
ستم کے دشت میں ٹھہرا ہوا بگولا ہوں--------------( بگولہ ٹھہرنے سے اس کی موت ہے ۔ جب موت ہے تو وجود نہ رہا )

فلک سے روز بلائیں اترتی رہتی ہیں
زمیں کی گود میں سمٹا ہوا بھی ڈرتا ہوں---------------------- ( غزل کا پیٹ بھرنے کو کہا گیا شعر)

محمدِ عربی کا غلام ہوں رزمی
انہی کے نقشِ کفِ پا کا ایک ذرہ ہوں

(بشیر رزمی)

مجموعی مزاج :
مقطع اچھا ہے ، قافیہ عامیانہ سا لیاگیا یہی وجہ ہے کہ غزل کا مزاج سطحی ہے ، مصرع پر گرہ خوب ہے ۔
محض مصرعے گھڑے ہوئے ہیں صاف ظاہر ہورہا ہے غزل برائے (طرحی)غزل ہے اور بس۔
پیش کرنے کو شکریہ جناب ۔
والسلام
 

مغزل

محفلین
غزل

مثالِ ذرہء بے مایہ لختِ صحرا ہوں
اسی سبب سے شہِ تاج و تختِ صحرا ہوں ---------- (شہِ تاج و تختِ کی ترکیب مصرع کو گہنا رہی ہے ۔ )

میں بازگشت ہوں شاید کسی بگولے کی-------------------- ( اچھا مصرع ہے وا ہ واہ ۔۔ مزید حاشیے میں)
بھٹک رہا ہوں کہ صوتِ کرختِ صحرا ہوں ---------------------- ( صوتَ کرختِ صحرا ۔۔۔۔ غیر حقیقی بات اور بھونڈا قافیہ )

صدا جرس کی، کبھی نقشِ پائے ناقہ ہے --------------------------------- ( اچھا مصرع ہے وا ہ واہ ۔۔ مزید حاشیے میں)
تلاش میں ہوں کسی کی، میں بختِ صحرا ہوں


مری دعا میں طلب ہے کسی سمندر کی
"نظر ہے ابرِ کرم پر، درختِ صحرا ہوں" ----------------------- (گرہ اچھی ہے ۔ بہت خوب)

مری نظر میں ہے اے سعد شامِ کرب و بلا------------------------ ( اچھا مصرع ہے )
میں آشنائے شبِ راہِ سختِ صحرا ہوں ------------------ ( کثرتِ اضافت اور قلتِ معانی کا آئنہ دار مصرع)

(سعداللہ شاہ)


مجموعی طور پر کچی پکی غزل ہے ۔ سرخ کیے گئے مصرعے تجرید ی ہونے کی وجہ سے خوب ہیں داد حاضر ، غیاب میں سہی )
اس قافیے میں اب تک کی ناکام غزل ۔۔۔:yawn:

(باقی آئندہ بشرطِ‌زندگی)
 

نوید صادق

محفلین
لا جواب، بہت شکریہ نوید صاحب، سبھی غزلیں بہت اچھی ہیں!
ابھی اور بھی غزلیں ہیں۔ ٹائپ نہیں کر پا رہا۔
آہستہ آہستہ کروں گا، کچھ طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے۔
خالد صاحب نے وعدہ کیا ہے کہ آئندہ سے وہ مجھے ان کی سافٹ کاپی دے دیا کریں گے۔اس میں میرے لئے آسانی رہے گی۔
 

نوید صادق

محفلین
کیسا رہے گا اگر محفل پر بھی اس کا اہتمام کیا جائے ؟؟؟؟؟؟؟ سب اس میں حصہ لیے اس طرح ہمیں سیکھنے کا موقع ملے گا

اساتذہ حضرات کیا کہتے ہیں
کبھی دوسروں کو بتائے بغیر بھی سیکھ لیا کرو۔ اعلان کرنا ضروری ہے کیا؟؟
 

نوید صادق

محفلین
ایک بات پوچھنا تھی نوید بھائی کیا قوافی کا اعلان نہیں کیا گیا تھا کہ اس مصر ع میں قافیہ کیا ہے ؟
آپ اور خالد صاحب اور دیگر دو احباب نے ’’ بخت لخت ‘‘ اور دیگر دو صاحبا ن نے صحرا اور ڈرتا کے قوافی استعال کیے ۔۔
دبستانِ بیاض کے مشاعرے میں قافیہ پابند نہیں کیا جاتا۔
شاعر دئے گئے مصرعہ میں سے خود قافیے کا انتخاب کرتا ہے۔ (جس میں جتنا دم ہوتا ہے وہ اسی حساب سے قافیہ اٹھاتا ہے)۔
 

محمد وارث

لائبریرین
ابھی اور بھی غزلیں ہیں۔ ٹائپ نہیں کر پا رہا۔
آہستہ آہستہ کروں گا، کچھ طبیعت بھی ٹھیک نہیں ہے۔
خالد صاحب نے وعدہ کیا ہے کہ آئندہ سے وہ مجھے ان کی سافٹ کاپی دے دیا کریں گے۔اس میں میرے لئے آسانی رہے گی۔

جزاک اللہ نوید صاحب، دکھ ہوا آپ کی علالت کا سنکر، اللہ تعالیٰ آپ کو صحت دیں!

خالد صاحب کا اردو محفل اور ہماری طرف سے بہت شکریہ ادا کیجیئے گا، نوازش ان کی۔ مجھے ایک دفع "بیاض" کہیں سے ملا تھا، واقعی بہت اچھا جریدہ ہے!
 
Top