مہ جبین
محفلین
طوبےٰ میں جو سب سے اونچی نازک سیدھی نکلی شاخ
مانگوں نعتِ نبی لکھنے کو روحِ قدس سے ایسی شاخ
مولیٰ گلبن رحمت زہرا سبطین اس کی کلیاں پھول
صدیق و فاروق و عثماں حیدر ہر اک اسکی شاخ
شاخِ قامتِ شہ میں زلف و چشم و رخسار و لب ہیں
سنبل نرگس گل پنکھڑیاں قدرت کی کیا پھولی شاخ
اپنے ان باغوں کا صدقہ وہ رحمت کا پانی دے
جس سے نخلِ دل میں ہو پیدا پیارے تیری وِلا کی شاخ
یادِ رخ میں آہیں کر کے بن میں مَیں رویا آئی بہار
جھومیں نسیمیں نیساں برسا کلیاں چٹکیں مہکی شاخ
ظاہر و باطن اول و آخرزیب فروع و زینِ اصول
باغِ رسالت میں ہے تُو ہی گل غنچہ جڑ پتی شاخ
آلِ احمد خذ بیَدی یا سید حمزہ کن مددی
وقتِ خزانِ عمرِ رضا ہو برگِ ہدایٰ سے نہ عاری شاخ
اعلیٰ حضرت الشاہ امام احمد رضا خان فاضلِ بریلوی رحمۃاللہ علیہ