محمد اسامہ سَرسَری
لائبریرین
لذت ملی ہے طیبہ میں آکر
حالت ہوئی اب تبدیل یکسر
آئے ہیں شہرِ آقائے کوثر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
سب سے ہیں بڑھ کر ، ہر اک سے بہتر
رب کے علاوہ وہ سب سے برتر
مخلوق کوئی ان کی نہ ہمسر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
پیارے محمد رہتے یہاں تھے
رنج و مصائب سہتے یہاں تھے
حجرہ مبارک ، محراب و منبر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
مسجد وہ گنبد والی بھی دیکھی
صفہ بھی دیکھا ، جالی بھی دیکھی
پہنچی نظر جب جالی کے اندر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
پہلو میں ان کے شمس و قمر ہیں
بوبکر ہیں اور حضرت عمر ہیں
مدفون ہوں گے عیسیٰ یہیں پر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
کھلتے تھے سب در مسجد کے اندر
ممنوع ہوگئے از حکمِ سرور
کھلتا رہے گا صدیق کا در
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
وہ مقبرہ جس کا نام جنت
دائی حلیمہ ، عثماں کی تربت
ہیں اہلِ بیت اس میں جلوہ گستر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
صدیوں پرانے وہ اسطوانے
ازواج کے وہ پیارے گھرانے
سرسبز گنبد شاداب و اخضر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
وہ بابِ فہدی عبدالعزیزی
وہ بیرِ عثماں ، وہ بیرِ علوی
اعلان جبلِ سلیعہ کے اوپر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
جنت کا ٹکڑا ریاضِ جنت
دوگانہ اس جا آقا کی سنت
ہے عاشقوں کا اس جا سمندر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
طیبہ میں کتنے گھر ہیں جمالی
جمعہ ، قبا اور دو قبلہ والی
سب سے صحابہ نکلے ہیں پڑھ کر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
بیعت ہوئے تھے سارے مسلماں
مسجد کے کونے پر وہ گلستاں
بن گئے خلیفہ صدیقِ اکبر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
مجمع کی کثرت کا تانا بانا
عشاقِ احمد کا آنا جانا
آتے رہیں گے ہم بھی برابر
اللہ اکبر ، اللہ اکبر
ہر ایک مادح اُن پر فدا ہے
اُن کا ثناخواں تو خود خدا ہے
یہ سَرسَرؔی سی ہے نعتِ انور
اللہ اکبر ، اللہ اکبر