حبیب جالب ظلمت کو ضیاء، صَرصَر کو صبا، بندے کو خُدا کیا لکھنا ۔۔۔۔حبیب جالب

فرحت کیانی

لائبریرین
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گُہر ، دیوار کو دَر ، کرگس کو ہُما کیا لکھنا
اک حشر بپا ہے گھر گھر میں ، دم گُھٹتا ہے گنبدِ بے دَر میں
اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رُسوا ہے وطن دنیا بھر میں
اے دیدہ ورو اس ذلت سے کو قسمت کا لکھا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

یہ اہلِ چشم یہ دارا و جَم سب نقش بر آب ہیں اے ہمدم
مٹ جائیں گے سب پروردۂ شب ، اے اہلِ وفا رہ جائیں گے ہم
ہو جاں کا زیاں، پر قاتل کو معصوم ادا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

لوگوں ہی پہ ہم نے جاں واری ، کی ہم نے انہی کی غم خواری
ہوتے ہیں تو ہوں یہ ہاتھ قلم ، شاعر نہ بنیں گے درباری
ابلیس نُما انسانوں کی اے دوست ثنا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

حق بات پہ کوڑے اور زنداں ، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں ، خونخوار درندے ہیں رقصاں
اس ظلم و ستم کو لطف و کرم ، اس دُکھ کو دوا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

ہر شام یہاں شامِ ویراں ، آسیب زدہ رستے گلیاں
جس شہر کی دُھن میں نکلے تھے ، وہ شہر دلِ برباد کہاں
صحرا کو چمن، بَن کو گلشن ، بادل کو رِدا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صر صر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

اے میرے وطن کے فنکارو! ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو
یہ محل سراؤں کے باسی ، قاتل ہیں سبھی اپنے یارو
ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملِا ، اس غم کو نیا کیا لکھنا

ظلمت کو ضیاء، صَر صَر کو صبا ، بندے کو خدا کیا لکھنا

۔۔۔۔حبیب جالب
 

محمد وارث

لائبریرین
واہ واہ واہ، شکریہ فرحت، لا جواب اور لازوال نظم ہے یہ اور ایک پورے عہد پر محیط۔

آج بہت اچھا کلام پڑھنے کو مل رہا ہے، پہلے فرخ صاحب نے نواب زادہ نصر اللہ خان کی 'دورِ ضیائی' پر لکھی گئی ایک غزل پیش کی تھی۔ :)

 

فرخ منظور

لائبریرین
بہت شکریہ فرحت کیانی - شائد میرے ذہن میں نوابزادہ صاحب کی بجائے یہی نظم تھی :) لیکن نوابزادہ صاحب کی غزل بھی بہت اچھی ہے -
 

فرحت کیانی

لائبریرین
واہ واہ واہ، شکریہ فرحت، لا جواب اور لازوال نظم ہے یہ اور ایک پورے عہد پر محیط۔

آج بہت اچھا کلام پڑھنے کو مل رہا ہے، پہلے فرخ صاحب نے نواب زادہ نصر اللہ خان کی 'دورِ ضیائی' پر لکھی گئی ایک غزل پیش کی تھی۔ :)


بہت شکریہ وارث :) ۔۔اصل میں سخنور کی وہی پوسٹ اس نظم کے یہاں ہونے کا باعث ہے۔انہوں نے وہاں حبیب جالب کا ذکر کیا تو میں نے پوسٹ کر دی۔ :)


بہت شکریہ فرحت کیانی - شائد میرے ذہن میں نوابزادہ صاحب کی بجائے یہی نظم تھی :) لیکن نوابزادہ صاحب کی غزل بھی بہت اچھی ہے -

بہت شکریہ سخنور۔ :) بےشک نواب زادہ صاحب کا کلام تو نہایت عمدہ ہے۔
 

فرحت کیانی

لائبریرین
اس پوسٹ نے پرانے دن یاد کروا دیے۔
2007ء کی بات ہے جب پاکستان میں فوجی حکمران نے ایمرجنسی نافذ کی تھی تو پاکستانی طلبا نے پاکستان ہائی کمیشن کے سامنے احتجاج کرنے کا ارادہ کیا۔ لال دا بینڈ کے سابقہ لیڈ سنگر شہرام اظہر بھی اس وقت وارک یونیورسٹی کوونٹری میں پڑھ رہے تھے ۔ مجھے یاد ہے شاید انہی دنوں میں شہرام اظہر اور تیمور رحمان نے حبیب جالب کے اس کلام کی موسیقی بنائی تھی اور یو ٹیوب پر ڈیڑھ منٹ کی یہ ویڈیو اور دو منٹ کی ایک اور ویڈیو 'صدا آ رہی ہے میرے دل سے پیہم' پاکستانی طلبا کی پسندیدہ ویڈیو ہوا کرتی تھی اور یہی گانے اور کچھ اور سلوگنز شہرام اظہر نے برمنگھم میں پاکستان ہائی کمیشن کے سامنے گائے تھے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
پتھر کو گہر،دیوار کو در،کرگس کو ہما کیا لکھنا

اک حشر بپا ہے گھر گھر میں دم گھٹتا ہے گنبد بے در میں
اک شخص کے ہاتھوں مدت سے رسوا ہے وطن دنیا بھر میں

اے دیدہ ورو اس ذلت کوقسمت کا لکھا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

یہ اہل حشم ،یہ دارا و جم، سب نقش برآب ہیں اے ہمدم
مٹ جائیں گے سب پروردۂ شب اے اہل وفا رہ جائیں گے ہم

ہو جاں کا زیاں پر قاتل کو معصوم ادا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

لوگوں پہ ہی ہم نے جاں واری، کی ہم نے انہی کی غم خواری
ہوتے ہیں تو ہوںیہ ہاتھ قلم شاعر نہ بنیں گے درباری

ابلیس نما انسانوں کی اے دوست ثنا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

حق بات پہ کوڑے اور زنداں، باطل کے شکنجے میں ہے یہ جاں
انساں ہیں کہ سہمے بیٹھے ہیں خون خوار درندے ہیں رقصاں

اس ظلم و ستم کو لطف و کرم اس دکھ کو دوا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

ہر شام یہاں شام ویراںآسیب زدہ رستے گلیاں
جس شہر کی دھن میں نکلے تھے ، وہ شہر دل برباد کہاں

صحرا کو چمن بن کو گلشن بادل کو ردا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا

اے میرے وطن کے فنکارو، ظلمت پہ نہ اپنا فن وارو
یہ محل سراؤں کے باسی قاتل ہیں سبھی اپنے یارو

ورثے میں ہمیں یہ غم ہے ملااس غم کو نیا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء صرصر کو صبا بندے کو خدا کیا لکھنا
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت خوب انتخاب!

خوش رہیے۔ :)
یہ کلام محفل میں پہلے سے یہاں بھی موجود ہے نیا کلام شاملِ محفل کرنے سے پہلے یہ دیکھ لینا بہتر رہتا ہے کہ کہیں مذکورہ کلام پہلے سے تو محفل میں موجود نہیں ہے۔
 

نور وجدان

لائبریرین
بہت خوب انتخاب!

خوش رہیے۔ :)
یہ کلام محفل میں پہلے سے یہاں بھی موجود ہے نیا کلام شاملِ محفل کرنے سے پہلے یہ دیکھ لینا بہتر رہتا ہے کہ کہیں مذکورہ کلام پہلے سے تو محفل میں موجود نہیں ہے۔
شرمندہ کر دیا بھیا ! خیال کروں گی اب
 
Top