ظلم کی تین قسمیں

نیلم

محفلین
ظلم کی تین قسمیں

ظلم کی ایک قسم وہ ہے جس کو اللہ تعالٰی ہرگز نہ بخشیں گے۔ دوسری قسم وہ ہے جس کی مغفرت ہو سکے گی۔
اور تیسری قسم وہ ہے کہ جس کا بدلہ اللہ تعالٰی لیے بغیر نہ چھوڑیں گے۔
پہلی قسم کا ظلم "شرک" ہے۔
دوسری قسم کا ظلم حقوق اللہ میں کوتاہی ہے۔
اور تیسری قسم کا ظلم حقوق العباد کی خلاف ورزی ہے۔
(معارف القرآن جلد 2 ص، 550)
ظالموں میں سے نہ ہونے کی دعا
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ
اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا (سورۃ الاعراف،آیت 47)
 

یوسف-2

محفلین
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ
اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا (سورۃ الاعراف،آیت 47)

آمین ثم آمین
 
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ
اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا (سورۃ الاعراف،آیت 47)
 

نیلم

محفلین
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ
اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا (سورۃ الاعراف،آیت 47)

آمین ثم آمین
آمین
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ
اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا (سورۃ الاعراف،آیت 47)
آمین
 

نایاب

لائبریرین
اک اچھی نصیحت بھری خیر کی جانب بلاتی شراکت
بہت دعائیں محترم بہنا
کاش کہ ہم خود سے کوشش کریں ہر طرح کے ظلم و زیادتی سے دور رہنے کی ۔
اور بلا شک اللہ ہی خیر کی جانب توفیق دینے والا ہے ۔
 
ظلم کی تین قسمیں

ظلم کی ایک قسم وہ ہے جس کو اللہ تعالٰی ہرگز نہ بخشیں گے۔ دوسری قسم وہ ہے جس کی مغفرت ہو سکے گی۔
اور تیسری قسم وہ ہے کہ جس کا بدلہ اللہ تعالٰی لیے بغیر نہ چھوڑیں گے۔
پہلی قسم کا ظلم "شرک" ہے۔
دوسری قسم کا ظلم حقوق اللہ میں کوتاہی ہے۔
اور تیسری قسم کا ظلم حقوق العباد کی خلاف ورزی ہے۔
(معارف القرآن جلد 2 ص، 550)
ظالموں میں سے نہ ہونے کی دعا
رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا مَعَ ٱلْقَوْمِ ٱلظَّٰلِمِينَ
اے ہمارے رب ہمیں ظالموں کے ساتھ نہ ملا (سورۃ الاعراف،آیت 47)

تیسری قسم کے ظلم کے بارے میں کوئی اور ریفرنس موجود ہے کیا؟
میرے علم کے مطابق صرف شرک کی معافی نہ ہوسکے گی باقی جس کو اللہ چاہیں معاف کردیں

حقوق العباد تو اللہ ہی نے ڈیفائن کیے ہیں اور یہ حقوق اللہ ہی کی ایک قسم ہیں۔ یہ میری ذاتی رائے ہے
 

نیلم

محفلین
تیسری قسم کے ظلم کے بارے میں کوئی اور ریفرنس موجود ہے کیا؟
میرے علم کے مطابق صرف شرک کی معافی نہ ہوسکے گی باقی جس کو اللہ چاہیں معاف کردیں

حقوق العباد تو اللہ ہی نے ڈیفائن کیے ہیں اور یہ حقوق اللہ ہی کی ایک قسم ہیں۔ یہ میری ذاتی رائے ہے
ریفرنس اوپر موجود ہے بھائی :)
حقوق العباد اللہ نے ہی ڈیفائن کیے ہیں اور اللہ نے ہی یہ بھی ڈیفائن کیا ہے کہ جب تک بندہ معاف نہیں کریں گا (جس کو کوئی تکلیف پہنچائی گئی ہے یا جس کا کوئی حٖق چھین لیاگیا ہے یا جس پر کسی بھی قسم کا کوئی بھی ظلم کیا گیاہے)
میں بھی معاف نہیں کروں گا :)
اور بہترین مسلمان وہ ہےجس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں
 

نیلم

محفلین
آمین ۔۔۔ جزاک اللہ خیراً
جزاک اللہ
اک اچھی نصیحت بھری خیر کی جانب بلاتی شراکت
بہت دعائیں محترم بہنا
کاش کہ ہم خود سے کوشش کریں ہر طرح کے ظلم و زیادتی سے دور رہنے کی ۔
اور بلا شک اللہ ہی خیر کی جانب توفیق دینے والا ہے ۔
بہت شکریہ بھائی
جزاک اللہ خیر نیلم۔
جزاک اللہ بھائی
 
ریفرنس اوپر موجود ہے بھائی :)
حقوق العباد اللہ نے ہی ڈیفائن کیے ہیں اور اللہ نے ہی یہ بھی ڈیفائن کیا ہے کہ جب تک بندہ معاف نہیں کریں گا (جس کو کوئی تکلیف پہنچائی گئی ہے یا جس کا کوئی حٖق چھین لیاگیا ہے یا جس پر کسی بھی قسم کا کوئی بھی ظلم کیا گیاہے)
میں بھی معاف نہیں کروں گا :)
اور بہترین مسلمان وہ ہےجس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمان محفوظ رہیں

متفق
اپ کی اس بات سے کہ دراصل حقوق العباد کی اصل یہی ہے کہ وہ بھی حقوق اللہ ہی کے زمرے میں اتے ہیں کیونکہ یہ اللہ ہی نے ڈیفائن کیے ہیں۔
لہذا اللہ تعالیٰ سے قوی امید ہے کہ وہ ہر قسم کی غلطی کوتاہی حقوق العباد کی بھی معاف کرسکتا ہے۔۔ وہ ہر چیز کرسکتا ہے
البتہ شرک ایسا گنا ہ ہے جس کی معافی میری معلومات کے مطابق اللہ نہیں دے گا۔
 

شمشاد

لائبریرین
سورۃ بقرہ کی آیہ 284 غور سے پڑھیں اور دیکھیں اللہ تعالٰی کیا فرما رہا ہے :

لِّلَّهِ ما فِي السَّمَاواتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَإِن تُبْدُواْ مَا فِي أَنفُسِكُمْ أَوْ تُخْفُوهُ يُحَاسِبْكُم بِهِ اللّهُ فَيَغْفِرُ لِمَن يَشَاءُ وَيُعَذِّبُ مَن يَشَاءُ وَاللّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ


ترجمہ "آسمانوں اور زمین میں جو کچھ ہے، سب اللہ کا ہے، تم اپنے دل کی باتیں خواہ ظاہر کرو یا چھپاؤ اللہ بہرحال ان کا حساب تم سے لے لے گا، پھر اسے اختیار ہے جسے چاہے، معاف کر دے اور جسے چاہے، سزا دے۔ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔"
 
Top