ظلم

الف نظامی

لائبریرین
اسرائیلی حملے میں ہلاک ہونے والے ایک سالہ بچے کی میت
6115055_dead_oneyeaoldr.jpg

مزید
http://www.bbc.co.uk/urdu/specials/112_gaza_attack_na/
 

نبیل

تکنیکی معاون
مغربی دنیا میں اس بات پر کافی تحقیق ہوتی ہے کہ آخر دہشت گردی کیوں ہوتی ہے۔ عجیب بات ہے انہیں اتنی سادی سی بات سمجھ نہیں آتی۔
 
نبیل نے کہا:
مغربی دنیا میں اس بات پر کافی تحقیق ہوتی ہے کہ آخر دہشت گردی کیوں ہوتی ہے۔ عجیب بات ہے انہیں اتنی سادی سی بات سمجھ نہیں آتی۔

لندن بم دھماکوں پر بھی کافی تحقیق ہوئی اور بی بی سی نے اس پر کچھ ڈاکومینٹری فلم بھی بنائی ہیں اور وجہ پتہ لگانے کی کوشش میں ہیں کہ کیا سبب ہوتا ہے اس کا۔ وجہ تک تو شاید وہ پہنچ جائیں مگر کچھ طاقتیں اسے افشا نہیں ہونے دیں گی۔
 

زیک

مسافر
راجہ: میں جوناتھن کی ان باتوں کی طرف توجہ دلانا چاہتا تھا:

[align=left:446ab0f491]To its credit, Israel didn't try to evade responsibility; the immediate Israeli response was an apology, an offer of assistance and an indefinite suspension of shelling. That's the difference between Peretz and Mofaz - or for that matter between Peretz and the Bush administration, which routinely shrugs off a few dozen dead civilians in an air raid.[/align:446ab0f491]

اور

[align=left:446ab0f491]Right now, I feel the same way I do after a suicide bombing - the same shock, horror and sorrow at the sight of innocent lives suddenly ended by warfare.[/align:446ab0f491]
 
جواب

اس حوالے سے ساحر کی ایک نظم

خون پھر خون ہے

ظلم پھر ظلم ہے ، بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

خاکِ صحرا پہ جمے یا کفِ قاتل پہ جمے
فرق انصاف پہ یا پائے سلاسل پہ جمے
تیغ بیداد پہ، با لاشہ بسمل پہ جمے
خون پھر خون ہے ٹپکے گا تو جم جائے گا

لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں
خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سراغ
سازشیں لاکھ اڑھاتی رہیں ظلمت کی نقاب
لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ

ظلم کی قسمتِ ناکارہ و رسوا سے کہو
جبر کی حکمتِ پرکار کے ایما سے کہو
محملِ مجلس اقوم کی لیلیٰ سے کہو
خون دیوانہ ہے دامن پہ لپک سکتا ہے
شعلہء تُند ہے، خرمن پہ لپک سکتا ہے

تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آ نکلا ہے
کہیں شعلہ ، کہیں نعرہ ، کہیں پتھر بن کر
خون چلتا ہے تو رکتا نہیں سنگینوں سے
سر اٹھاتا ہے تو دبتا نہیں آئینوں سے


ظلم کی بات ہی کیا، ظلم کی اوقات ہی کیا
ظلم بس ظلم ہے آغاز سے انجام تلک
خون پھر خون ہے، سو شکل بدل سکتا ہے
ایسی شکلیں کہ مٹاؤ تو مٹائے نہ بنے
ایسے شعلے کہ بجھاؤ تو بجھائے نہ بنے
ایسے نعرے کہ دباؤ تو دبائے نہ بنے​
 
Top