عاجز خاکسار ناچیز

فرخ

محفلین
میرے ذھن میں کچھ مزید القابات اور پکار کے انداز جنم لے رہے ہیں۔۔ سوچ رہا ہے آپ کو عاجز، خاکسار اور ناچیز کےعلاوہ ان سے پکارنا شروع کر دوں۔۔۔۔۔
 

باباجی

محفلین
ٹھیک ہے جناب
نا کبھی پہلے ایسا کہا نا آئندہ کبھی کہنے کی جرات کریں گے :)
لیکن آپ کو یہ کس نے کہہ جو خود کو کہنے والی بات ہے
 
لطیفہ کچھ ثقیل سا ہے۔۔۔۔لیکن مونہہ آئی بات نہ رہندی ایہہ۔اس لئے سنائے بغیر بھی چارہ نہیں۔
ایک سردار جی ٹرین میں سفر کر رہے تھے۔ جب لکھنؤ کا اسٹیشن آیا تو کمپارٹمنٹ میں کچھ اور مسافر سوار ہوئے ۔ تھوڑی دیر بعد ایک مسافر نے دوسرے سے پوچھا:
حضور آپ کا چہرہ کچھ کچھ شناسا لگ رہا ہے۔ اگر بارِ خاطر نہ ہو تو کیا یہ خاکسار جناب سے تعارف کی درخواست کرسکتا ہے؟
دوسرے صاحب نے جواب میں فرمایا:
حضور اس حقیر فقیر پُرتقصیر، بندہءِ بے دام، کج مج زباں، پنبہ دہاں، ننگِ اسلاف وکمترینِ خلائق کو نواب عبدالشکور ولد عبدالغفور مرحوم و مغفور کہتے ہیں۔
سردار جی اس اندازِ تعارف سے بے حد متاثر ہوئے۔ اور دل ہی دل میں فیصلہ کیا کہ آئندہ سے وہ بھی اپنا تعارف اسی انداز میں کرایا کریں گے۔ اگلے سٹیشن سے ایک اور سردار جی سوار ہوئے اور کمپارٹمنٹ میں اپنی برادری کے ایک آدمی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور قریب آکر اپنا تعارف کروانے کے بعد پنجابی میں پوچھ بیٹھے کہ سردار جی تسی وی کچھ دسّو۔۔۔۔جواب میں سردار جی نے فرمایا:
بھاہ جی ! ایس حقیر فقیر پُر تقصیر، ننگ دھڑنگ،کالے بھجنگ، الو دے پٹھے، باندر دے بچے ، کتے دے مونہہ، تے در فٹے مونہہ نوں جرنیل سنگھ کہندے نیں۔
 
آخری تدوین:

فاتح

لائبریرین
لطیفہ کچھ ثقیل سا ہے۔۔۔۔لیکن مونہہ آئی بات نہ رہندی ایہہ۔اس لئے سنائے بغیر بھی چارہ نہیں۔
ایک سردار جی ٹرین میں سفر کر رہے تھے۔ جب لکھنؤ کا اسٹیشن آیا تو کمپارٹمنٹ میں کچھ اور مسافر سوار ہوئے ۔ تھوڑی دیر بعد ایک مسافر نے دوسرے سے پوچھا:
حضور آپ کا چہرہ کچھ کچھ شناسا لگ رہا ہے۔ اگر بارِ خاطر نہ ہو تو کیا یہ خاکسار جناب سے تعارف کی درخواست کرسکتا ہے؟
دوسرے صاحب نے جواب میں فرمایا:
حضور اس حقیر فقیر پُرتقصیر، بندہءِ بے دام، کج مج زباں، پنبہ دہاں، ننگِ اسلاف وکمترینِ خلائق کو نواب عبدالشکور ولد عبدالغفور مرحوم و مغفور کہتے ہیں۔
سردار جی اس اندازِ تعارف سے بے حد متاثر ہوئے۔ اور دل ہی دل میں فیصلہ کیا کہ آئندہ سے وہ بھی اپنا تعارف اسی انداز میں کرایا کریں گے۔ اگلے سٹیشن سے ایک اور سردار جی سوار ہوئے اور کمپارٹمنٹ میں اپنی برادری کے ایک آدمی کو دیکھ کر بہت خوش ہوئے اور قریب آکر اپنا تعارف کروانے کے بعد پنجابی میں پوچھ بیٹھے کہ سردار جی تسی وی کچھ دسّو۔۔۔۔جواب میں سردار جی نے فرمایا:
بھاہ جی ! ایس حقیر فقیر پُر تقصیر، ننگ دھڑنگ،کالے بھجنگ، الو دے پٹھے، باندر دے بچے ، کتے دے مونہہ تے در فٹے مونہہ نوں جرنیل سنگھ کہندے نیں۔
ہم تو خادم حسین اور گنڈا سنگھ والا لطیفہ سمجھے تھے
 

آوازِ دوست

محفلین
آپ ہمیں اپنا پسندیدہ طرزِ تخاطب بتا دیجئے انشاء اللّہ شکایت نہ ہو گی۔
شاید جنوبی ایشیاء میں صوفیانہ افکار اس طرزِ فکر کی اساس ہیں لیکن ویسٹ میں بھی تو سینٹ ازم موجود ہے متعدد مقامات اور شاہراؤں کو اُن سے موسوم کیا گیا ہے اور عاجزی اور انکساری کی ضرورت کو "پرائڈ ہیز اےفال" جیسی کہاوتوں سے اُجاگر کرنے کی کوشش کی جاتی ہے تو میرا خیال ہے کہ ایسٹ ہو یا ویسٹ یونیورسل ٹرتھ ملتے جلتے ہی نظر آتے ہیں۔ انسان رنگ نسل اور جغرافیائی تنوع سے قطع نظر اپنی بنیادی ضروریات اور افکار میں بے چارگی کی حد تک یکسانیت رکھتے ہیں :)
 
آخری تدوین:

سید عاطف علی

لائبریرین
false humility جنوبی ایشیائی کلچر کا ایک اہم حصہ لگتا ہے۔ ہمارے ہاں ایسا مذاق نہیں ہوتا۔
زیک ۔۔فالس ہیوملٹی " کسر نفسی" کے لیے ایک پھیکی بلکہ پھکّڑ سی اصطلاح لگتی ہے۔ ۔۔
یہ ادرک کا سواد ہے ۔ہر کوئی نہیں جان سکتا۔ایک رائے
 
Top