جیلانی
محفلین
رفتم اندر تہِ خاک انسِ بتانم باقیست
(میں خاک کے نیچے چلا گیا لیکن بتوں کی محبت باقی ہے )
کلام ؛ فخرالاولیاء،نازشِ عرفا،قطبِ عالم ، نیاز بے نیاز،حضرت والا منزلت شاہ نیاز احمد علوی بریلوی قادری چشتی فخری نظامی صابری سہروردی نقشبندی قدس سرہ العزیز
رفتم اندر تہِ خاک انسِ بتانم باقیست
عشق جانم بر بود آفتِ جانم باقیست
میں خاک کے نیچے چلا گیا لیکن بتوں کی محبت باقی ہے ۔عشق نے میری جان لے لی لیکن میری آفتِ جان باقی ہے۔
سرو سامان وجودم شرر عشق بسوخت
زیرِ خاکسترِ دل سوزِ نہانم باقیست
میرے وجود (ہستی) کے سروسامان کو عشق کی آگ نے جلادیالیکن اس جلے ہوئےدل کی خاک کے نیچے سوزِ نہاں(چھپی ہوئی جلن)باقی ہے۔
کاروانم ہمہ بگزشت زمیدانِ شہود
ہمچو نقشِ کفِ پا نام و نشانم باقیست
تمام قافلہ میدانِ شہود(اس موجود دنیا)سے گزر گیا لیکن کفِ پا کے نشانات کی طرح صرف میرا نام ونشان باقی ہے۔
ہستیم جملہ خیالست بتمثال سراب
بالیقین من نیم و وہم و گمانم باقیست
میری ہستی تمام تر خیال ہے بالکل سراب کی طرح۔سچ یہ ہے کہ میرا تو کچھ وجود نہیں صرف وہم و گمان باقی ہے۔
طمع فاتحہ از خلق نہ داریم نیاز
عشقِ من در پسِ من فاتحہ خوانم باقیست
اے نیاز مجھے قطعی اس کی لالچ نہیں کہ لوگ مجھ پر فاتحہ پڑھیں۔اس لئے کہ خود میرا عشق میرے بعد مجھ پر فاتحہ خوانی کے لئے باقی ہے۔
(میں خاک کے نیچے چلا گیا لیکن بتوں کی محبت باقی ہے )
کلام ؛ فخرالاولیاء،نازشِ عرفا،قطبِ عالم ، نیاز بے نیاز،حضرت والا منزلت شاہ نیاز احمد علوی بریلوی قادری چشتی فخری نظامی صابری سہروردی نقشبندی قدس سرہ العزیز
رفتم اندر تہِ خاک انسِ بتانم باقیست
عشق جانم بر بود آفتِ جانم باقیست
میں خاک کے نیچے چلا گیا لیکن بتوں کی محبت باقی ہے ۔عشق نے میری جان لے لی لیکن میری آفتِ جان باقی ہے۔
سرو سامان وجودم شرر عشق بسوخت
زیرِ خاکسترِ دل سوزِ نہانم باقیست
میرے وجود (ہستی) کے سروسامان کو عشق کی آگ نے جلادیالیکن اس جلے ہوئےدل کی خاک کے نیچے سوزِ نہاں(چھپی ہوئی جلن)باقی ہے۔
کاروانم ہمہ بگزشت زمیدانِ شہود
ہمچو نقشِ کفِ پا نام و نشانم باقیست
تمام قافلہ میدانِ شہود(اس موجود دنیا)سے گزر گیا لیکن کفِ پا کے نشانات کی طرح صرف میرا نام ونشان باقی ہے۔
ہستیم جملہ خیالست بتمثال سراب
بالیقین من نیم و وہم و گمانم باقیست
میری ہستی تمام تر خیال ہے بالکل سراب کی طرح۔سچ یہ ہے کہ میرا تو کچھ وجود نہیں صرف وہم و گمان باقی ہے۔
طمع فاتحہ از خلق نہ داریم نیاز
عشقِ من در پسِ من فاتحہ خوانم باقیست
اے نیاز مجھے قطعی اس کی لالچ نہیں کہ لوگ مجھ پر فاتحہ پڑھیں۔اس لئے کہ خود میرا عشق میرے بعد مجھ پر فاتحہ خوانی کے لئے باقی ہے۔