عائد
محفلین
عاشقی میں فقط یہی غم تھا
میں تو بکھرا مگر وہ سالم تھا
کیا محبت کا یہ تقاضہ تھا
مجھے غم دینے والا بے غم تھا
ہائے وہ درد بے سکون مرے
روز کوئی نیا تلاطم تھا
بات وعدوں تلک نہیں پہنچی
ایک رسمی سا ربط باہم تھا
عمر بھر انتظار کرتا کیوں
کیا ترے باپ کا ملازم تھا
مجھے ڈر تھا وہ پوجنے لگے گی
اب کہ محرم میں نقطہ لازم تھا
اہلِ محفل بھی آج رونے لگے
دھیمے لہجے میں شعر بھی نم تھا
میں تو غالبؔ کا بھی ہوا منکر
"آگ کا دریا" جاں کا جوکھم تھا
جب غزل میں، میں ڈوب کے ابھرا
روح بوجھل تھی جسم برہم تھا
""""نظر ثانی کیلئے سپاس گزار ہوں""""
میں تو بکھرا مگر وہ سالم تھا
کیا محبت کا یہ تقاضہ تھا
مجھے غم دینے والا بے غم تھا
ہائے وہ درد بے سکون مرے
روز کوئی نیا تلاطم تھا
بات وعدوں تلک نہیں پہنچی
ایک رسمی سا ربط باہم تھا
عمر بھر انتظار کرتا کیوں
کیا ترے باپ کا ملازم تھا
مجھے ڈر تھا وہ پوجنے لگے گی
اب کہ محرم میں نقطہ لازم تھا
اہلِ محفل بھی آج رونے لگے
دھیمے لہجے میں شعر بھی نم تھا
میں تو غالبؔ کا بھی ہوا منکر
"آگ کا دریا" جاں کا جوکھم تھا
جب غزل میں، میں ڈوب کے ابھرا
روح بوجھل تھی جسم برہم تھا
""""نظر ثانی کیلئے سپاس گزار ہوں""""