عاشقی میں فقط یہی غم تھا

عائد

محفلین
عاشقی میں فقط یہی غم تھا
میں تو بکھرا مگر وہ سالم تھا

کیا محبت کا یہ تقاضہ تھا
مجھے غم دینے والا بے غم تھا

ہائے وہ درد بے سکون مرے
روز کوئی نیا تلاطم تھا

بات وعدوں تلک نہیں پہنچی
ایک رسمی سا ربط باہم تھا

عمر بھر انتظار کرتا کیوں
کیا ترے باپ کا ملازم تھا

مجھے ڈر تھا وہ پوجنے لگے گی
اب کہ محرم میں نقطہ لازم تھا

اہلِ محفل بھی آج رونے لگے
دھیمے لہجے میں شعر بھی نم تھا

میں تو غالبؔ کا بھی ہوا منکر
"آگ کا دریا" جاں کا جوکھم تھا

جب غزل میں، میں ڈوب کے ابھرا
روح بوجھل تھی جسم برہم تھا

""""نظر ثانی کیلئے سپاس گزار ہوں""""
 

محمد وارث

لائبریرین
غم کے ساتھ نم برہم جوکھم تو صحیح ہیں، سالم، تلاطم ، لازم، ملازم وغیرہ ٹھیک نہیں۔ ان سب میں میم سے پہلے حرف کے نیچے زیر ہے، ملازِم وغیرہ، ان کا قافیہ درست نہیں۔
 

عائد

محفلین
غم کے ساتھ نم برہم جوکھم تو صحیح ہیں، سالم، تلاطم ، لازم، ملازم وغیرہ ٹھیک نہیں۔ ان سب میں میم سے پہلے حرف کے نیچے زیر ہے، ملازِم وغیرہ، ان کا قافیہ درست نہیں۔

عاشقی میں فقط یہی غم تھا
مجھے غم دینے والا بے غم تھا

بات وعدوں تلک نہیں پہنچی
ایک رسمی سا ربط باہم تھا

اہلِ محفل بھی آج رونے لگے
دھیمے لہجے میں شعر بھی نم تھا

میں تو غالبؔ کا بھی ہوا منکر
"آگ کا دریا" جاں کا جوکھم تھا
دریا کا "الف" گرانا جائز ہے یاں اسے عیب سمجھا جاتا ہے

جب غزل میں، میں ڈوب کے ابھرا
روح بوجھل تھی جسم برہم تھا
 
عاشقی میں فقط یہی غم تھا
مجھے غم دینے والا بے غم تھا

بات وعدوں تلک نہیں پہنچی
ایک رسمی سا ربط باہم تھا

اہلِ محفل بھی آج رونے لگے
دھیمے لہجے میں شعر بھی نم تھا

میں تو غالبؔ کا بھی ہوا منکر
"آگ کا دریا" جاں کا جوکھم تھا
دریا کا "الف" گرانا جائز ہے یاں اسے عیب سمجھا جاتا ہے

جب غزل میں، میں ڈوب کے ابھرا
روح بوجھل تھی جسم برہم تھا

دریا کا الف گرایا تو جا سکتا ہے مگر معیوب ہے۔ شاید آپ ایسا غالب کا منکر ہونے کے ثبوت میں پیش کر رہے ہیں کیونکہ مرشد نے فرمایا تھا کہ جب الف گرتا ہے تو ایک تیر میرے پہلو میں آ کے لگتا ہے۔
اس کے علاوہ غم ایک ہی شعر کے دونوں مصرعوں میں قافیہ نہیں ہو سکتا۔
 

عائد

محفلین
دریا کا الف گرایا تو جا سکتا ہے مگر معیوب ہے۔ شاید آپ ایسا غالب کا منکر ہونے کے ثبوت میں پیش کر رہے ہیں کیونکہ مرشد نے فرمایا تھا کہ جب الف گرتا ہے تو ایک تیر میرے پہلو میں آ کے لگتا ہے۔
اس کے علاوہ غم ایک ہی شعر کے دونوں مصرعوں میں قافیہ نہیں ہو سکتا۔
جی سر شکریہ اصل میں قافیے پہلے غلط باندھے تھے تو بس جاننے کی غرض سے کہ یہ قافیے درست ہیں کہ نہیں جلدی میں بس جو قافیے سہی تھے وہ پوسٹ کر دیئے
 

قیصرانی

لائبریرین
سر ہر کسی کی اپنی سوچ ہے اور سوچ غلط بھی ہو سکتی ہے
ویسے کیا عاشقی میں غم کی گنجائش نہیں نکلتی ؟؟؟؟
سلامت رہیں⚘
عشق تو ایک طرح سے اعلیٰ ترین کیفیت ہونی چاہیے پسندیدگی کی۔ اور پسندیدگی یک طرفہ ہوتی ہے، یعنی عاشق کو اسی چیز پر خوش ہونا چاہیے کہ اسے یہ نعمت، یہ کیفیت نصیب ہوئی۔ غم تو تب آئے گا جب آپ اپنے معشوق کو ‘own‘ کرنے کے بارے سوچنا شروع کر دیں۔ جب ایسا سوچا جائے گا تو پھر معاملہ عشق سے ہٹ کر تجارت بن جائے گاکہ انسان اپنے نفع نقصان کا سوچنے لگے گا
بہرطور سوچ اپنی اپنی
 

عائد

محفلین
عشق تو ایک طرح سے اعلیٰ ترین کیفیت ہونی چاہیے پسندیدگی کی۔ اور پسندیدگی یک طرفہ ہوتی ہے، یعنی عاشق کو اسی چیز پر خوش ہونا چاہیے کہ اسے یہ نعمت، یہ کیفیت نصیب ہوئی۔ غم تو تب آئے گا جب آپ اپنے معشوق کو ‘own‘ کرنے کے بارے سوچنا شروع کر دیں۔ جب ایسا سوچا جائے گا تو پھر معاملہ عشق سے ہٹ کر تجارت بن جائے گاکہ انسان اپنے نفع نقصان کا سوچنے لگے گا
بہرطور سوچ اپنی اپنی
بلکل درست کہا آپ نے لیکن سر ہم ہیں تو انسان ہی ناں !
اور ہر انسان پارسا نہیں ہوتا کچھ عشق کی بلندی کو پا لیتے اور کچھ مجھ سے بچارے بس جھوٹے دعوے ہی کرتے رہتے ہیں بہرحال میں اس مصرع کو آپ کی بات کو مدنظر رکھ کے کہنے کی کوشش ضرور کروں گا
بہت سی دعائیں⚘
 

قیصرانی

لائبریرین
بلکل درست کہا آپ نے لیکن سر ہم ہیں تو انسان ہی ناں !
اور ہر انسان پارسا نہیں ہوتا کچھ عشق کی بلندی کو پا لیتے اور کچھ مجھ سے بچارے بس جھوٹے دعوے ہی کرتے رہتے ہیں بہرحال میں اس مصرع کو آپ کی بات کو مدنظر رکھ کے کہنے کی کوشش ضرور کروں گا
بہت سی دعائیں⚘
شکریہ
 
Top