محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
عاشقی کام ہے اور کام بھی آسان نہیں
خیر بھی گزرے تو یا دل نہیں یا جان نہیں
گو کسی اور کا ہونے کا اب امکان نہیں
حسن کی داد نہ دے عشق کی یہ شان نہیں
ہم مسافر نہیں ہم بےسروسامان نہیں
وحشتیں دشت میں گھر رکھتی ہیں مہمان نہیں
گو مجھے عرض تمنا کا کم ارمان نہیں
آپ خود بھی تو مرے حال سے انجان نہیں
رو دیے خود بھی جہاں روتے کسی کو دیکھا
درد کو اپنے پرائے کی بھی پہچان نہیں
بےخودی کا ہے وہ عالم کہ ترا کیا شکوہ
یاد خود کو بھی کوئی وعدہ و پیمان نہیں
یہ ہے تنقید کی حکمت کہ ادب ایک طرف
اب کسی چائے کی پیالی میں بھی طوفان نہیں
ہم جسے دیکھتے ہیں اس میں تجھے دیکھتے ہیں
حسن والوں پہ بھی کچھ کم ترے احسان نہیں
مکہ میں شوق سے داروغے رکھیں آلِ سعود
دل کے کعبے کا تو وہ آپ بھی دربان نہیں
ہائے راحیلؔ کی غزلوں کے پرخچے نہ اڑا
یہ ترے چاہنے والے کا گریبان نہیں
راحیلؔ فاروق
خیر بھی گزرے تو یا دل نہیں یا جان نہیں
گو کسی اور کا ہونے کا اب امکان نہیں
حسن کی داد نہ دے عشق کی یہ شان نہیں
ہم مسافر نہیں ہم بےسروسامان نہیں
وحشتیں دشت میں گھر رکھتی ہیں مہمان نہیں
گو مجھے عرض تمنا کا کم ارمان نہیں
آپ خود بھی تو مرے حال سے انجان نہیں
رو دیے خود بھی جہاں روتے کسی کو دیکھا
درد کو اپنے پرائے کی بھی پہچان نہیں
بےخودی کا ہے وہ عالم کہ ترا کیا شکوہ
یاد خود کو بھی کوئی وعدہ و پیمان نہیں
یہ ہے تنقید کی حکمت کہ ادب ایک طرف
اب کسی چائے کی پیالی میں بھی طوفان نہیں
ہم جسے دیکھتے ہیں اس میں تجھے دیکھتے ہیں
حسن والوں پہ بھی کچھ کم ترے احسان نہیں
مکہ میں شوق سے داروغے رکھیں آلِ سعود
دل کے کعبے کا تو وہ آپ بھی دربان نہیں
ہائے راحیلؔ کی غزلوں کے پرخچے نہ اڑا
یہ ترے چاہنے والے کا گریبان نہیں
راحیلؔ فاروق