بہت اچھے راحیل بھائی ! اچھی کہانی ہے !
اگر انسانوں کے درمیان بھی آپس میں ایسا کلبی تعلق پیدا ہوجائے تو کیا بات ہے!
اگر رونی زدہ ہونے کا احساس نہ ہوتا تو اس تحریر پر آپ کے ہاتھ چوم لئے جاتے ۔۔
ادب دوست بھائی، ہم سے تو اس کے قریب جانے کا کشٹ بھی نہیں اٹھایا گیا تھا۔ جمعداروں اور ملازماؤں نے اس کی لاش اٹھا کر کہیں پھنکوا دی تھی۔مطلب رونی کی لاش اپنے ہاتھوں سے اٹھائی تھی نا
بہت اچھے راحیل بھائی ! اچھی کہانی ہے !
اگر انسانوں کے درمیان بھی آپس میں ایسا کلبی تعلق پیدا ہوجائے تو کیا بات ہے!
بھائی اس نادانستہ دل آزاری پر معذرت خواہ ہوں ۔ پڑھ کر تو میں اسے سچا واقعہ ہی سمجھا تھا لیکن پھر کچھ تبصرے اور ان پر آپ کے جوابی تبصرے پڑھ کر شک میں پڑ گیا کہ شاید یہ حقیقت پر مبنی افسانہ ہو کہ جسے انگریزی میں Realistic Fiction کہتے ہیں۔ امید ہے میری اس کم فہمی پر درگزر فرمائیں گے ۔ تحریر جاندار ہے ۔ ایک بار پھر داد و تحسین!ظہیر بھائی، سچا واقعہ ہے۔ افسانے لکھنے کا دماغ نہیں مجھے۔
واہ کیا استعارہ ہے . ..کتوں کے ساتھ کلبی نہیں قلبی تعلق ہونے کی وجہ
یہ صفات انسانوں میں سے کبھی غائب نہیں ہوتیں . . . ہاں آدمیوں میں ناپید ہوجاتی ہیںان مخلوقات میں بھی ہمدردی، ایثار کا جذبہ پایا جاتا ہے، پتا نہیں انسانوں میں سے یہ صفات کیوں غائب ہو گئے.