جاسم محمد
محفلین
یہ تو پھر آپ کی منفی سوچ کا مسئلہ ہے۔ فلمی گلوکار اس سوچ کا ذمہ دار نہیں۔ناظر اسماء الہی پر غور و فکر کے بجائے ایک فلمی گلوکار کے ان اسماٰء پڑھنے کی حیرت میں ہی ڈوبا رہے گا۔
یہ تو پھر آپ کی منفی سوچ کا مسئلہ ہے۔ فلمی گلوکار اس سوچ کا ذمہ دار نہیں۔ناظر اسماء الہی پر غور و فکر کے بجائے ایک فلمی گلوکار کے ان اسماٰء پڑھنے کی حیرت میں ہی ڈوبا رہے گا۔
یہ فلمی گلوکار کسی کو ڈنڈا مار کر مجبور نہیں کر رہے کہ ان کو سنتے ہوئے دیکھنا بھی لازمی ہے۔ یہاں پھر وہی اسلام کے کاپی رائٹ والا مسئلہ آ رہا ہے کہ اس کے ٹھیکے داروں کو روایت سے ہٹ کر تلاوت و اسما الحسنی پڑھنے پر تکلیف ہونا شروع ہو گئی ہے۔ یہ اسلام جتنا آپ کا ہے اتنا ہی فلمی گلوکاروں کا بھی ہےمیرا خیال ہے کہ اپنی موجودہ گلوکاری کی حالت میں عاطف اسلم، حدیقہ کیانی اور جینیفر گراؤٹ تنہائی میں جس قدر چاہیں تلاوت کریں۔ لیکن برسرعام اس سے صرف حیرت حاصل ہو گی۔
یہ تو پھر آپ کی منفی سوچ کا مسئلہ ہے۔ فلمی گلوکار اس سوچ کا ذمہ دار نہیں۔
یہ فلمی گلوکار کسی کو ڈنڈا مار کر مجبور نہیں کر رہے کہ ان کو سنتے ہوئے دیکھنا بھی لازمی ہے۔ یہاں پھر وہی اسلام کے کاپی رائٹ والا مسئلہ آ رہا ہے کہ اس کے ٹھیکے داروں کو روایت سے ہٹ کر تلاوت و اسما الحسنی پڑھنے پر تکلیف ہونا شروع ہو گئی ہے۔ یہ اسلام جتنا آپ کا ہے اتنا ہی فلمی گلوکاروں کا بھی ہے
خواتین ہونے کے ناطے؟ یہ کیا مذاق ہے؟
یعنی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء سنتے وقت بھی مسلمان مردوں کی ساری توجہ جسمانی لذات کی جانب ہی مائل رہتی ہےخواتین کی خوبصورتی اور آواز مردوں کو ان سے نکاح یا زنا کی طرف مائل کرتی ہے۔
یعنی اللہ تعالیٰ کی حمد و ثناء سنتے وقت بھی مسلمان مردوں کی ساری توجہ جسمانی لذات کی جانب ہی مائل رہتی ہے
عاطف اسلم، حدیقہ کیانی اور جینیفر گراؤٹ کی اصل شہرت گلوکاری میں ہے۔ حدیقہ اور جینیفر پر تو خواتین ہونے کے ناطے برسر عام قرآن کی تلاوت پر تو ویسے ہی تاویل ہوتی اگر کہ وہ گلوکارہ اور خوبصورت نہ بھی ہوتیں۔ لیکن عاطف اسلم کی بحیثیت مرد بھی قرآن و حدیث کی برسرعام تلاوت ایک حیرت میں ڈالنے والا عمل ہے۔ ناظر اسماء الہی پر غور و فکر کے بجائے ایک فلمی گلوکار کے ان اسماٰء پڑھنے کی حیرت میں ہی ڈوبا رہے گا۔ ہر عمل کی ایک حقیقت ہوتی ہے اور ناظر اسی میں محو ہوتا ہے۔ جیسے کہ حدیقہ اور جینیفر چاہے قرآن پڑھیں یا نعت، ناظر انکی خوبصورتی ہی ملاحظہ کرے گا نہ کہ قرآن کی آیات پر غور کرے یا نعت کے ذریعے حب رسول ﷺ پائے۔ میرا خیال ہے کہ اپنی موجودہ گلوکاری کی حالت میں عاطف اسلم، حدیقہ کیانی اور جینیفر گراؤٹ تنہائی میں جس قدر چاہیں تلاوت کریں۔ لیکن برسرعام اس سے صرف حیرت حاصل ہو گی۔
یہی حال قوالی کا ہے۔ ایک دور تھا جب شاعر و قوال کسی صوفی بزرگ کے مرید ہوتے۔ وہ باشرع ہوتے۔ نماز و قرآن کی تلاوت کرتے اور اپنے باطن کا خیال رکھتے۔ ایسے میں جب وہ قوالی سناتے تو انکا شیخ اپنے موجودہ مقام سے اوپر اٹھ جاتا۔ یہی وجہ ہے کہ بعض شیخ اگلے مقامات کی مٹھاس سے بالکل ہی بے خبر ہوتے، چنانچہ جب قوالی سے وہ اگلے مقامات طے کرتے تو وجد میں آجاتے۔