تاسف عالمی شہرت یافتہ ہدایت کار ، اداکار اور میزبان ضیاء محی الدین انتقال کر گئے

علی وقار

محفلین
ممتاز اداکار ، ہدایت کار اور ٹی وی میزبان ضیا محی الدین 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، انھوں نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری کے کام کاآغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کےتھیٹر کیلئے کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے، 50 کی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔

ضیامحی الدین کو 1962 میں فلم لارنس آف عریبیہ میں کام کرنے کا موقع ملا،انھوں نے اس فلم میں ایک یادگار کردار ادا کیا۔ ضیامحی الدین براڈوے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیا کے پہلے اداکار تھے، 70 کی دہائی میں پی ٹی وی سےضیامحی الدین شو کے نام سے منفردپروگرام شروع کیا اور 1973 میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کےڈائریکٹر مقرر کردیےگئے۔ جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے بعد ضیا محی الدین واپس برطانیہ چلے گئے،90 کی دہائی میں مستقل پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا،ضیامحی الدین نے انگریزی اخبار دی نیوزمیں کالم بھی لکھے، ضیامحی الدین کی کتاب"A carrot is a carrot" ایک مکمل ادبی شہہ پارہ ہے۔

ضیا محی الدین کی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں انھیں ستارہ امتیاز اور 2012 میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا،ضیامحی الدین نے 2004 میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی بنیاد رکھی اور زندگی کے آخری لمحات تک نیشنل اکیڈمی آف پرفامنگ آرٹس کے سربراہ رہے۔

ضیا محی الدین کےوالدکوپاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کےمصنف اورمکالمہ نگار ہونےکا اعزاز حاصل تھا۔

ربط
 
اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
یا اللہ مہربانی اور کرم فرما۔آمین
اردو ادب کا گلستان ویران ہوا جا رہا ہے۔ان نامور علمی و فنی شخصیات کا ہمیں بہترین نعم البدل عطا فرما۔آمین
 
آخری تدوین:

وجی

لائبریرین
اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن۔
اللہ انکی مغفرت و بخشش فرمائے آمین ثم آمین۔
 
آخری تدوین:
انا للہ و انا الیہ راجعون

کسی نامعلوم شاعر کے شعر میں معمولی تبدیلی کے ساتھ
وہ اردو کا مسافر تھا یہی پہچان تھی اس کی
جدھر سے بھی گزرتا تھا سلیقہ چھوڑ جاتا تھا
 

La Alma

لائبریرین
اِنّا لِلّٰهِ وَاِنّا اِلَيْهِ رَاجِعُوْن
تحت الفظ اور صدا کاری کے آئیکون تھے۔
خدا انکی آخرت کی تمام منازل آسان کرے۔ آمین۔
 
ممتاز اداکار ، ہدایت کار اور ٹی وی میزبان ضیا محی الدین 91 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ ضیا محی الدین 20 جون 1931 کو فیصل آباد میں پیدا ہوئے، انھوں نے ریڈیو آسٹریلیا سے صداکاری کے کام کاآغاز کیا، بہت عرصے تک برطانیہ کےتھیٹر کیلئے کام کیا، برطانوی سنیما اور ہالی ووڈ میں بھی فن کے جوہر دکھائے، 50 کی دہائی میں لندن کی رائل اکیڈمی آف ڈراماٹک آرٹ سے اداکاری کی باقاعدہ تربیت حاصل کی۔

ضیامحی الدین کو 1962 میں فلم لارنس آف عریبیہ میں کام کرنے کا موقع ملا،انھوں نے اس فلم میں ایک یادگار کردار ادا کیا۔ ضیامحی الدین براڈوے کی زینت بننے والے جنوبی ایشیا کے پہلے اداکار تھے، 70 کی دہائی میں پی ٹی وی سےضیامحی الدین شو کے نام سے منفردپروگرام شروع کیا اور 1973 میں پی آئی اے آرٹس اکیڈمی کےڈائریکٹر مقرر کردیےگئے۔ جنرل ضیا الحق کے مارشل لا کے بعد ضیا محی الدین واپس برطانیہ چلے گئے،90 کی دہائی میں مستقل پاکستان واپس آنے کا فیصلہ کیا،ضیامحی الدین نے انگریزی اخبار دی نیوزمیں کالم بھی لکھے، ضیامحی الدین کی کتاب"A carrot is a carrot" ایک مکمل ادبی شہہ پارہ ہے۔

ضیا محی الدین کی خدمات کے اعتراف میں 2003 میں انھیں ستارہ امتیاز اور 2012 میں ہلال امتیاز سے نوازا گیا،ضیامحی الدین نے 2004 میں کراچی میں نیشنل اکیڈمی آف پرفارمنگ آرٹ کی بنیاد رکھی اور زندگی کے آخری لمحات تک نیشنل اکیڈمی آف پرفامنگ آرٹس کے سربراہ رہے۔

ضیا محی الدین کےوالدکوپاکستان کی پہلی فلم تیری یاد کےمصنف اورمکالمہ نگار ہونےکا اعزاز حاصل تھا۔

ربط
اِن کی تصویرتو دکھائیں
Zia-Mohyeddin.jpg
 
آخری تدوین:

سیما علی

لائبریرین
حق مغفرت کرے عجب آزاد مرد تھا
متفق صد فی صد
زمیں سَرَک گئی کہ سر سے آسمان اُٹھ گیا
ضیا ءمحی الدین کے ساتھ اِک جہان اُٹھ گیا

شعور و آگہی کی روشنی لُٹائی عمر بھر
ہے دکھ وہ ہم سے علم و فن کا پاسبان اُٹھ گیا
 
Top