ابن محمد جی
محفلین
کورس تو لفظ سکھاتے ہیں آدمی آدمی بناتے ہیں
جستجو ہم کو آدمی کی ہے وہ کتابیں عبث منگاتے ہیں
یوں تصوف وسلوک پر بے شمار لکھا گیا ہے اور تا قیامت لکھا جاتا رہے گا،ایک عالم ربانی جو راہ تصوف وسلوک کا متلاشی تھا حضرت مولانا اللہ یار خان رحمہ اللہ کی تصنیف "دلائل السلوک" کا مطالعہ فرماتا ہے۔امید کی کرن نظر آتی ہے ،مگر عالمانہ ذہن میں سوالات ابھرتے ہیں،حضرت مولانا اللہ یار خان ٌ کی طرف خط لکھ کر اظہار خیال کرتے ہیں،یہ تحریر حقیقت میں وہ خط اور اسکا جواب ہے۔میری سمجھ کے مطابق تصوف و سلوک پر حضرت مولانا اللہ یار خان ٌ کے یہ جوابات حرف آخر ہیں،اب بھی اگر کوئی معترض ہے ،تو اسکے لئے دعا کی جا سکتی ہے
سوال 1:۔ کیا اذکار و اشغال مشائخ و ہیئت جلسہ ذکر‘ اور دو وقت ذکر کرنے اور اجتماعی طور پر ذکر کرنے کا وجود قرنِ ثلثہ میں ملتا ہے جو قرون مشہور باالخیر ہیں‘ اگر ان کا وجود قرونِ ثلثہ میں موجود نہ تھا تو اس کو بدعت کہنا بعید نہ ہو گا ؟
سوال 2 :۔ کیا نجات اخروی کے لئے اور دیگر تمام کمالات کے حصول کے لئے کتاب اللہ اور سنت رسول ﷺ کافی نہیں کہ مزید اذکار و اشغال مشائخ بایں قیودات و تخصیصات اختیار کئے جائیں جب کہ انسان عامل باالکتاب و السنت ہے ؟
سوال3:۔کیاعلم سلوک تصوف جزودین ہے؟اگر ہے تو قرون ثلثہ اس سے کیوں خالی رہے؟ اگر نہیں تو اسکے حصول کا کیا فائدہ ہے؟
سوال4 :۔ اگر علمِ سلوک جزوِ دین ہے تواس کے حصول کے لئے ولی کامل اور مرشد کامل کو موقوف علیہ ٹھہرانا کہاں ثابت ہے اس کا حصول تو کتب تصوف اور کتاب اللہ اور سنت سے ہو سکتا ہے؟
سوال5 :۔ یہ تو ٹھیک ہے کہ علمِ سلوک ایک باطنی علم ہے مگر حصولِ علم کے لئے زندہ اشخاص کافی ہیں ( علام علوم باطنیہ) جن سے حاصل ہو سکتا ہے مگر جو صوفیائے کرام اور اولیائے عظام میں مشہور ہے کہ فیض روح سے بھی ہو سکتا ہے تو اہلِ قبور سے کس طرح ہو سکتا ہے جب بعد الدارین ہو چکا ہے‘ نیز فقہا میں تو بعض سرے سے سماع موتی کا انکار کرتے ہیں جب حال یہ ہے تو فیض حاصل کرنا کس طرح ہو سکتا ہے ؟ اور امام صاحب کا مذہب بھی بعض عدم سماع بتاتے ہیں۔
سوال6 :۔ خدا تعالیٰ نے سوال کئے بغیر پیدائش انسانی ‘ جنات و شیاطین قرآن میں بیان فرما دیں مگر روح کی پیدائش اور حقیقت باوجود سوال کے نہ بتائی جس سے خوب واضح ہوتا ہے کہ روح کوئی فرشتہ اور جن سے بھی زیادہ لطیف چیز ہے تو ایسی لطیف ہستی سے فیض حاصل کرنا بہت ہی مشکل ہے ‘ فیض کے لئے اول روح سے ہم مجلس ہو ‘ پھر اس کو دیکھے وہ نظر آئے پھر اس سے ہم کلام ہو اس کا کلام سنا جائے‘ پھر اس سے اخذ فیض کیا جائے‘ چہ جائیکہ اس سے خرقہ خلافت لیا جائے جس کی کوئی نظیر آپ فرمائیں اگر ہے تو۔ جب عدم سماع بھی سامنے ہے۔
سوال 7:۔ کیا روح پر موت طارے نہیں ہوتی؟ قرآن میں کل نفس ذائقتہ الموت‘ موجود ہے ‘ اس کلیہ سے آپ روح کو کیسے مستشنیٰ فرماتے ہیں؟ کیا روح کے لئے بھی روح ہے جبکہ حیات کا موقوف علیہ ہی روح ہے۔
سوال 8:۔ فنا فی الرسول ‘ فنا فی اللہ اور بقا باللہ اور دیگر مراقبات کی بھی کوئی حقیقت ہے؟ صوفیائے کرام کے نزدیک ان کے حصول و تحصیل کی کیا صورت ہے؟ کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے ؟ کیا وہ طریقہ آپ ہم کو لکھ کر ارسال کر سکتے ہیں؟ کہ ہم بھی ان کو حاصل کر کے خدا کے خاص بندوں میں داخل ہو جائیں۔ آپ سے دور افتادہ ہیں‘ مہربانی کر کے تفصیل سے لکھیں ‘ نیز کشفِ ملائکہ و جن و قبور جن جن وظائف سے حاصل ہو جاتے ہیں وہ بھی مفصل لکھنا مہربانی ہو گی‘ میں آپ کے حلقہ کا آدمی ہوں۔