محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
عالم تمام شے ہے مگر تجھ سی شے کہاں
ہے اور کچھ پتا نہیں چلتا کہ ہے کہاں
پیاسا ہے پارساؤں کی بستی میں ہر کوئی
کوئی بہشت ڈھونڈیے دوزخ میں مے کہاں
ہم اٹھ کے اس کی بزم سے جانے کہاں گئے
ہم سے کسی نے یہ بھی نہ پوچھا کہ اے کہاں
گرتے ہیں ٹوٹ ٹوٹ کے تارے شبِ فراق
اونچی ہوئی تو جائے گی نالوں کی لے کہاں
مٹی پلید ہو گئی پھر مےکدے کی آج
کوئی بتاؤ شیخ کو کرتے ہیں قے کہاں
اے میرِ کاروانِ وفا دھیرے دھیرے چل
ان منزلوں کے راستے ہوتے ہیں طے کہاں
سب لوگ چل رہے ہیں کوئی پوچھتا نہیں
جو پہلے ہم سفر تھے گئے پے بہ پے کہاں
راحیلؔ دل کی آہ کے جو جو مقام ہیں
وہ قسمتِ رباب و دف و چنگ و نے کہاں
راحیلؔ فاروق
ہے اور کچھ پتا نہیں چلتا کہ ہے کہاں
پیاسا ہے پارساؤں کی بستی میں ہر کوئی
کوئی بہشت ڈھونڈیے دوزخ میں مے کہاں
ہم اٹھ کے اس کی بزم سے جانے کہاں گئے
ہم سے کسی نے یہ بھی نہ پوچھا کہ اے کہاں
گرتے ہیں ٹوٹ ٹوٹ کے تارے شبِ فراق
اونچی ہوئی تو جائے گی نالوں کی لے کہاں
مٹی پلید ہو گئی پھر مےکدے کی آج
کوئی بتاؤ شیخ کو کرتے ہیں قے کہاں
اے میرِ کاروانِ وفا دھیرے دھیرے چل
ان منزلوں کے راستے ہوتے ہیں طے کہاں
سب لوگ چل رہے ہیں کوئی پوچھتا نہیں
جو پہلے ہم سفر تھے گئے پے بہ پے کہاں
راحیلؔ دل کی آہ کے جو جو مقام ہیں
وہ قسمتِ رباب و دف و چنگ و نے کہاں
راحیلؔ فاروق