عام انتخابات 11 مئی کو ہوں گے

بالکل، اور اسی حکومت کو تاقیامت رہنا چاہیے۔
یہ میں نے کب کہا؟ اللہ نہ کرے! یہ حکومت تو ویسے بھی ختم ہو چکی۔ میری خواہش ہے کہ الیکشن نہ ہوں اور کوئی فوجی ووجی حکومت پر قبضہ کرے۔:sneaky: کیونکہ اگر الیکشن ہوئے تو یہی لوگ پھر اسمبلیوں میں بیٹھے نظر آئیں گے۔ تو پھر کس کام کی ایسی نام نہاد جمہوریت؟
 

سید ذیشان

محفلین
یہ میں نے کب کہا؟ اللہ نہ کرے! یہ حکومت تو ویسے بھی ختم ہو چکی۔ میری خواہش ہے کہ الیکشن نہ ہوں اور کوئی فوجی ووجی حکومت پر قبضہ کرے۔:sneaky: کیونکہ اگر الیکشن ہوئے تو یہی لوگ پھر اسمبلیوں میں بیٹھے نظر آئیں گے۔ تو پھر کس کام کی ایسی نام نہاد جمہوریت؟

ہماری یاداشت بہت ہی کمزور ہے۔ ابھی تو کچھ عرصہ ہی ہوا ہے کہ فوج نے 9 سال حکومت کی ہے۔ اب دوبارہ ہی انہیں بلا لیں۔ جو ان کی اپنی فیلڈ ہے، یعنی جنگ لڑنا اور ملک کی حفاظت کرنا، اس میں ان کی کارکردگی کتنی اچھی رہی ہے کہ ہم پورے ملک کی باگ ڈور ان کو دے دیں؟ کیا پاکستان آج 2008 کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے یا کم؟ کیا دہشت گردوں کا خاتمہ ہوگیا؟
جو ان کا کام ہے ان کو وہی کام کرنے دیں اور حکومت چلانا جن کا کام ہے وہ کام ان کو کرنے دیں۔ ابھی پہلے پانچ سال گزرے ہیں، ہمارے لئے تو یہ بہت لمبا عرصہ ہے لیکن قوموں کی تاریخ میں یہ ایک ساعت سے بھی کم ہے۔ قومیں ان سے کئی برے حالات سے گزرتی ہیں لیکن پھر اچھا وقت دوبارہ آ جاتا ہے۔ ظاہری بات ہے اس کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔ اب اس وقت ہمارا کام ہے صحیح لوگوں کو ووٹ دینا، ہم اپنا کام کریں تو اچھا وقت بھی آئے گا۔
 
ہماری یاداشت بہت ہی کمزور ہے۔ ابھی تو کچھ عرصہ ہی ہوا ہے کہ فوج نے 9 سال حکومت کی ہے۔ اب دوبارہ ہی انہیں بلا لیں۔ جو ان کی اپنی فیلڈ ہے، یعنی جنگ لڑنا اور ملک کی حفاظت کرنا، اس میں ان کی کارکردگی کتنی اچھی رہی ہے کہ ہم پورے ملک کی باگ ڈور ان کو دے دیں؟ کیا پاکستان آج 2008 کے مقابلے میں زیادہ محفوظ ہے یا کم؟ کیا دہشت گردوں کا خاتمہ ہوگیا؟
جو ان کا کام ہے ان کو وہی کام کرنے دیں اور حکومت چلانا جن کا کام ہے وہ کام ان کو کرنے دیں۔ ابھی پہلے پانچ سال گزرے ہیں، ہمارے لئے تو یہ بہت لمبا عرصہ ہے لیکن قومون کی تاریخ میں یہ ایک ساعت سے بھی کم ہے۔ قومیں ان سے کئی برے حالات سے گزرتی ہیں لیکن پھر اچھا وقت دوبارہ آ جاتا ہے۔ ظاہری بات ہے اس کے لئے محنت کرنی پڑتی ہے۔ اب اس وقت ہمارا کام ہے صحیح لوگوں کو ووٹ دینا، ہم اپنا کام کریں تو اچھا وقت بھی آئے گا۔
ووٹ تو جناب ہم ضرور ڈالیں گے،جس کو بہتر سمجھیں گے۔ مگر جس قسم کی جمہوریت ہمارے یہاں رائج ہے، اس سے اچھے وقت کی امید رکھنا دیوانے کا خواب معلوم ہوتی ہے۔ موجودہ سیاسی پارٹیوں میں کوئی بھی پارٹی عوام کے لیے مخلص دکھائی نہیں دیتی۔
 

سید ذیشان

محفلین
ووٹ تو جناب ہم ضرور ڈالیں گے،جس کو بہتر سمجھیں گے۔ مگر جس قسم کی جمہوریت ہمارے یہاں رائج ہے، اس سے اچھے وقت کی امید رکھنا دیوانے کا خواب معلوم ہوتی ہے۔ موجودہ سیاسی پارٹیوں میں کوئی بھی پارٹی عوام کے لیے مخلص دکھائی نہیں دیتی۔

ڈیڑھ سو سال پہلے امریکہ بہادر کی حالت بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ اس کو چھوڑیں ابھی دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے کیا حالات تھے اور یورپ میں کتنی قتل و غارتگری ہوئی؟ یہ سب چیزیں ہوتی ہیں لیکن ان سے گھبرانا نہیں چاہیے اور اچھے کی امید رکھنی چاہئے۔
 
524926_10151577170630420_439349544_n.png
 

شمشاد

لائبریرین
ڈیڑھ سو سال پہلے امریکہ بہادر کی حالت بھی کچھ ایسی ہی تھی۔ اس کو چھوڑیں ابھی دوسری جنگ عظیم میں جرمنی کے کیا حالات تھے اور یورپ میں کتنی قتل و غارتگری ہوئی؟ یہ سب چیزیں ہوتی ہیں لیکن ان سے گھبرانا نہیں چاہیے اور اچھے کی امید رکھنی چاہئے۔
انہوں نے اپنی غلطی مان لی۔ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا اور اپنے آپ کو بدل لیا۔
ہمارے والے جاگیردار اور وڈیرے تو غلطی ہی نہیں کرتے تو وہ کیسے سیکھیں گے۔
 
اور پھر وہ لوگ مہذب اور پڑھی لکھی قومیں ہیں۔ ہماری طرح کی جاہل قوم نہیں ہیں جو ہر بار ڈس جانے کے باوجود اسی سوراخ میں ہاتھ ڈال دیتی ہے۔
 

سید ذیشان

محفلین
انہوں نے اپنی غلطی مان لی۔ اپنی غلطیوں سے سبق سیکھا اور اپنے آپ کو بدل لیا۔
ہمارے والے جاگیردار اور وڈیرے تو غلطی ہی نہیں کرتے تو وہ کیسے سیکھیں گے۔

ان انتخابات میں عمران خان کی پارٹی بھی شامل ہے نا۔ تو کچھ تبدیلی تو ہے نا، بالکل ویسا تو نہیں ہے جیسا 2008 میں تھا۔ عمران جیتے یا نہ جیتے ہمارے ملک کی سیاست پر بڑا اثر ضرور پڑے گا۔ میں عمران کا فین نہیں ہوں لیکن اتنا معلوم ہے کہ تحریک انصاف کا الیکشن لڑنا ملک اور جمہوریت کے لئے خوش آئند ہے۔
 
ان انتخابات میں عمران خان کی پارٹی بھی شامل ہے نا۔ تو کچھ تبدیلی تو ہے نا، بالکل ویسا تو نہیں ہے جیسا 2008 میں تھا۔ عمران جیتے یا نہ جیتے ہمارے ملک کی سیاست پر بڑا اثر ضرور پڑے گا۔ میں عمران کا فین نہیں ہوں لیکن اتنا معلوم ہے کہ تحریک انصاف کا الیکشن لڑنا ملک اور جمہوریت کے لئے خوش آئند ہے۔
اللہ کرے ایسا ہی ہو! مگر جن گھوڑوں (یا شاید گدھوں) کے ساتھ عمران خان الیکشن کی ریس لڑنے جارہے ہیں، وہ انھی اصطبلوں سے لائے گئے ہیں جہاں دوسری پارٹیوں کے گھوڑے بندھے ہوئے ہیں۔
 

شمشاد

لائبریرین
اور پھر وہ لوگ مہذب اور پڑھی لکھی قومیں ہیں۔ ہماری طرح کی جاہل قوم نہیں ہیں جو ہر بار ڈس جانے کے باوجود اسی سوراخ میں ہاتھ ڈال دیتی ہے۔
ہمارے ہاں تو پڑھ لکھے جاگیرداروں اور وڈیروں کا تعلیم بھی کچھ نہیں بگاڑ سکی۔
 

سید ذیشان

محفلین
ہمارے ہاں تو پڑھ لکھے جاگیرداروں اور وڈیروں کا تعلیم بھی کچھ نہیں بگاڑ سکی۔

وڈیرے، جاگیردار، تاجر تو اپنے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ پارلیمنٹ میں اصولاً ایسے لوگ ہونے چاہیں جو کہ consumer یا پھر خریدار اور فیکٹری ورکرز ، کسان وغیرہ کی نمائندگی کریں اور ایسے قوانین بنائیں جو بڑے بڑے تاجروں، فیکٹری مالکان اور جاگیرداروں سے خریداروں اور ورکرز کو تحفظ دے سکیں۔ یہاں تو الٹی گنگا بہتی ہے۔ وہی تاجر، جاگیردار، جن سے ہمیں تحفظ ملنا چاہیے، قانون بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کی بہبود یعنی تعلیم، صحت وغیرہ حکومت کی تقدیم کی فہرست میں سب سے آخر میں آتے ہیں۔
سب سے پہلا کام یہی کرنا چاہیے کہ ہم ان کو تو کم از کم ووٹ نا دیں۔ جیسے کہ بھیڑ کا نمائندہ بھیڑیا نہیں ہو سکتا، ویسے ہی مزدور اور کسان کا نمائندہ جاگیردار اور تاجر نہیں ہو سکتا۔
 

ساجد

محفلین
وڈیرے، جاگیردار، تاجر تو اپنے مفادات کا تحفظ کریں گے۔ پارلیمنٹ میں اصولاً ایسے لوگ ہونے چاہیں جو کہ consumer یا پھر خریدار اور فیکٹری ورکرز ، کسان وغیرہ کی نمائندگی کریں اور ایسے قوانین بنائیں جو بڑے بڑے تاجروں، فیکٹری مالکان اور جاگیرداروں سے خریداروں اور ورکرز کو تحفظ دے سکیں۔ یہاں تو الٹی گنگا بہتی ہے۔ وہی تاجر، جاگیردار، جن سے ہمیں تحفظ ملنا چاہیے، قانون بناتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ عوام کی بہبود یعنی تعلیم، صحت وغیرہ حکومت کی تقدیم کی فہرست میں سب سے آخر میں آتے ہیں۔
سب سے پہلا کام یہی کرنا چاہیے کہ ہم ان کو تو کم از کم ووٹ نا دیں۔ جیسے کہ بھیڑ کا نمائندہ بھیڑیا نہیں ہو سکتا، ویسے ہی مزدور اور کسان کا نمائندہ جاگیردار اور تاجر نہیں ہو سکتا۔
سید صاحب یہ خواہشات تبھی پوری ہو سکتی ہیں جب عوام کو گلی محلے کی سطح پر اپنے نمائندے چننے اور ان نمائندوں کو شہری و مقامی حکومتیں چلانے کی آزادی دی جائے بصورتِ دیگر جمہوریت کے نام پر ہونے والے پانچ سالہ الیکشنی ڈراموں میں یہی وڈیرے اور جاگیردار ہم پر مسلط ہوتے رہیں گے یا پھر "امپورٹڈ مال" کو ان ڈراموں کے ذریعہ ہم پر لادا جاتا رہے گا۔
اگر کسی سیاسی جماعت نے آج تک لوکل گورنمنٹس کے لئے کام کیا ہے تو کہا جا سکتا ہے کہ اس کا مزاج جمہوری ہے ورنہ سب چور اچکے ، منافق ، جھوٹے اور دھوکہ باز ہیں۔ بڑے شوق سے کسی کے بھی ہتھے چڑھ جائیے ۔
 

شمشاد

لائبریرین
ذیشان بھائی آپ کی بات درست ہے۔ لیکن پاکستان میں شریف اور سچا آدمی الیکشن ہی نہیں لڑ سکتا۔ کیونکہ پاکستان میں الیکشن دولت، اسلحے اور بدمعاشی کے زور پر لڑے جاتے ہیں اور شریف آدمی کے پاس یہ تینوں چیزیں نہیں ہوتیں۔ ہاں شریف آدمی کے پاس علم ضرور ہو گا لیکن علم اور الیکشن دو متضاد باتیں ہیں۔

لاہور میں ایک دفعہ بلدیاتی انتخابات میں ایک شریف آدمی نے اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے۔ اپنے علاقے میں خاصے جانے پہچانے تھے۔ جبکہ مخالف پارٹی سکہ بند بدمعاش پارٹی تھی۔ کچھ دن تو الیکشن کی گہما گہمی رہی۔ پھر ایک رات کو مخالف پارٹی کی دو تین جیپیں بمع اسلحہ بردار لوگوں کے اس شریف آدمی کے گھر پر آئیں اور انہوں نے ایک ہی بات کی "پا جی تُسی آپے ای بیٹھو گے کہ بٹھا دیئے" اور اگلے دن اس شریف آدمی نے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے۔
 

سید ذیشان

محفلین
سید صاحب یہ خواہشات تبھی پوری ہو سکتی ہیں جب عوام کو گلی محلے کی سطح پر اپنے نمائندے چننے اور ان نمائندوں کو شہری و مقامی حکومتیں چلانے کی آزادی دی جائے بصورتِ دیگر جمہوریت کے نام پر ہونے والے پانچ سالہ الیکشنی ڈراموں میں یہی وڈیرے اور جاگیردار ہم پر مسلط ہوتے رہیں گے یا پھر "امپورٹڈ مال" کو ان ڈراموں کے ذریعہ ہم پر لادا جاتا رہے گا۔
اگر کسی سیاسی جماعت نے آج تک لوکل گورنمنٹس کے لئے کام کیا ہے تو کہا جا سکتا ہے کہ اس کا مزاج جمہوری ہے ورنہ سب چور اچکے ، منافق ، جھوٹے اور دھوکہ باز ہیں۔ بڑے شوق سے کسی کے بھی ہتھے چڑھ جائیے ۔

ظاہری بات ہے کہ پاکستان میں جمہوریت صرف نام کی ہی ہے، لیکن تبدیلی کا راستہ جمہوریت ہی ہے۔ یہ اپنے آپ کو ٹھیک کرنے والا سسٹم ہے اگر کافی وقت دیا جائے تب۔ لیکن اگر 7-8 سال بعد پھر سے کوئی ڈکٹیٹر قبضہ کر لے تو اس سے ملک کو بہت زیادہ نقصان ہوتا ہے۔ جو کام ہمارے ایم این اے صاحبان کرتے ہیں، آپ نے بالکل درست فرمایا، وہ کام لوگل باڈیز کا ہے۔ ایم این اے یا ایم پی اے کا کام قانون سازی کرنا اور بجٹ وغیرہ بنانا ہے۔ اپنے علاقے کے لئے منصوبے بنانا ان کا کام ہی نہیں ہے۔ ہاں اگر ان کے علاقے میں کسی کام کی ضرورت ہو تو وہ اس سے متعلقہ منسٹری کی توجہ اس طرف دلا سکتے ہیں۔ لوکل باڈیز کا کام ہے معاشی منصوبے بنانا اور اس پر عمل درامد کروانا۔
62-63 کی تو بڑی باتیں ہوتی ہیں، لیکن اصل بین ان بھیڑیوں پر بھی لگنا چاہیے جو بھیڑوں کی نمائندگی کرنا چاہتے ہیں۔ ہماری دو بڑی پارٹیاں ابھی بھیڑیوں سے بھری ہوئی ہیں ایک پارٹی میں جاگیردار ہیں تو دوسری میں صنعتکار ہیں۔ ان دو گروہوں کا اپنے ماتحتوں کے مفاد میں سوچنا تبہی ممکن ہے اگر یہ خدا کے پیغمبر ہوں۔ اس کے علاوہ تو کوئی اور راستہ نہیں ہے۔
 
Top