عام ڈرون کو ’’آگ برسانے والے ڈرون‘‘ میں بدلنے والا نظام

محمداحمد

لائبریرین
واشنگٹن:
ایک امریکی کمپنی نے ہولناک شعلے پھینکنے والا ایک ایسا مختصر نظام تیار کرلیا ہے جسے عام ڈرون پر نصب کرنے کے بعد اسے آگ برسانے والے ڈرون میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ آتش گیر نظام سے لیس ڈرون کے منظرِ عام پر آنے کے بعد کئی طرح کے سوالات اور خدشات پر بات کی جارہی ہے۔

1753224-flame-1563817400-927-640x480.jpg

اس نظام کا نام ’’تھروفلیم ٹی ایف 19 واسپ‘‘ رکھا گیا ہے جسے ایک تجارتی نوعیت کے بھاری بھرکم ڈرون پر لگایا گیا ہے۔ اس میں ایک گیلن ایندھن ڈالا جائے تو یہ مسلسل 100 سیکنڈ تک 25 فٹ کی دوری پر آگ کا شعلہ پھینک سکتا ہے۔

لیکن شعلہ پھینکنے والے اس ہلکے پھلکے نظام کی قیمت 1500 ڈالر (239835 پاکستانی روپے) کے برابر ہے جبکہ اس کےلیے ایک مضبوط ڈرون خریدنا بہت ضروری ہے۔ دوسری جانب اسے ڈرون پر لگانے کے لیے بھی ِخصوصی حفاظتی اقدامات کرنا ہوں گے۔


اسے تھروفلیم کمپنی نے بنایا ہے اور اس کے مطابق ویڈیو میں ڈی جے آئی ایس 1000 ڈرون استعمال کیا گیا ہے جس میں اے ٹو فلائٹ کنٹرولر، 16000 ایم اے ایچ بیٹری اور ٹی بی ایس ٹینگو آر سی ریموٹ استعمال کیا گیا ہے۔ اس طرح یہ ڈرون 2600 ڈالر کا ہے۔ تاہم کمپنی نے اعلان کیا ہے کہ وہ اپنے صارفین کو ان کی پسند کے لحاظ سے ڈرون بنا کر دے سکتی ہے جن کی قیمت 1000 سے 10 ہزار ڈالر تک ہوسکتی ہے۔

تاہم آگ اگلنے والے ڈرون کو آخر کس لیے استعمال کیا جاسکتا ہے؟ چین میں اسے بجلی کی لائنوں پر لگے کچرے اور کپڑے وغیرہ کو صاف کرنے کےلیے استعمال کیا جارہا ہے۔ اسی طرح مضر کیڑوں کے چھتّوں کا صفایا کرنے اور فالتو گھاس جلانے کےلیے بھی شعلہ بار ڈرون کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔

بشکریہ ایکسپریس نیوز
 

محمداحمد

لائبریرین
اس سے ہمارے ذہن میں یہ خیال آیا کہ اسی ڈیزائن میں تبدیلی کے ساتھ ہم اس ڈرون کو آگ بجھانے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ یعنی پانی کے پائپ کو ڈرون کے ساتھ منسلک کر دیا جائے اور نیچے پانی کسی ٹینک سے موٹر کی مدد سے پمپ کیا جائے۔

بالخصوص کراچی جیسے شہر میں جہاں بلند و بالا عمارتیں ہیں لیکن مقامی حکومتوں کے پاس اسنارکلز کی کافی کمی ہے۔

اب یہ کتنا قابلِ عمل اس کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں کہہ سکتا۔
 

محمد سعد

محفلین
اس سے ہمارے ذہن میں یہ خیال آیا کہ اسی ڈیزائن میں تبدیلی کے ساتھ ہم اس ڈرون کو آگ بجھانے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ یعنی پانی کے پائپ کو ڈرون کے ساتھ منسلک کر دیا جائے اور نیچے پانی کسی ٹینک سے موٹر کی مدد سے پمپ کیا جائے۔

بالخصوص کراچی جیسے شہر میں جہاں بلند و بالا عمارتیں ہیں لیکن مقامی حکومتوں کے پاس اسنارکلز کی کافی کمی ہے۔

اب یہ کتنا قابلِ عمل اس کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں کہہ سکتا۔
پائپ کے وزن اور کھنچاؤ کو سنبھالنا شاید مشکل ہو جائے۔ ایسے کون سے کیمیکلز ہیں جو کم مقدار میں بھی آگ بجھانے کے لیے موثر ہو سکتے ہیں؟ ان سے کچھ استفادہ کیا جا سکتا ہے۔
 

فاتح

لائبریرین
اس سے ہمارے ذہن میں یہ خیال آیا کہ اسی ڈیزائن میں تبدیلی کے ساتھ ہم اس ڈرون کو آگ بجھانے کے لئے بھی استعمال کر سکتے ہیں۔ یعنی پانی کے پائپ کو ڈرون کے ساتھ منسلک کر دیا جائے اور نیچے پانی کسی ٹینک سے موٹر کی مدد سے پمپ کیا جائے۔

بالخصوص کراچی جیسے شہر میں جہاں بلند و بالا عمارتیں ہیں لیکن مقامی حکومتوں کے پاس اسنارکلز کی کافی کمی ہے۔

اب یہ کتنا قابلِ عمل اس کے بارے میں کچھ زیادہ نہیں کہہ سکتا۔
یہ پہلے سے موجود ہے
 

محمداحمد

لائبریرین
پاکستان میں عام دستیاب تب ہوں گے جب دوسری دنیا اس سے بھی نئی تکنیک پر منتقل ہو جائے گی۔ :LOL:

ہمیں اس سے کیا مطلب ہے۔

ترقی پذیر ممالک میں چیزیں اسی طرح پہنچتی ہیں۔ گو کہ آج کل ٹیکنالوجی بہت تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے تو زیادہ تر چیزیں بہت جلد ساری دُنیا میں پھیل جاتی ہیں۔

پھر اگر کوئی کمپنی اسے تجارتی مقاصد کے لئے بناتی ہے تو اُس کی کوشش تو یہی ہوگی کہ یہ دنیا بھر میں استعمال ہو۔
 
Top