عباس ابنِ فرناس: پرندوں جیسے پر باندھ کر ف۔ضا میں اڑنے والے پہلے انسان

سیما علی

لائبریرین

عباس ابنِ فرناس: پرندوں جیسے پر باندھ کر ف۔ضا میں اڑنے والے پہلے انسان کون تھے؟​

عباس ابن فرناس


سال 2013 کی ابتدا میں ایک اُڑتے شخص کے لوگو کے ساتھ رولز رائس نے ایک لمیٹڈ ایڈیشن متعارف کروایا۔
یہ یوں ہی کسی تخیلاتی شخص کی شبیہ نہیں تھی۔ ڈاک ٹکٹ، سڑکیں، ہوائی اڈے اور کمپنیاں تو ان سے منسوب تھے ہی، یہ پہلی بار تھا کہ لگژری گاڑیاں بنانے والی ایک عالمی کمپنی نھی ان سے جڑنے کا اعزاز حاصل کر رہی تھی۔
یہ نویں صدی کے موجد عباس ابنِ فرناس تھے، امریکی مستشرق فِلپ حِتی کے مطابق تاریخ میں پہلے شخص جنھوں نے سائنسی طور پر پرواز کی کوشش کی۔

اندلس کا منظر نامہ​

ہیوسٹن یونیورسٹی سے منسلک جان ایچ لین ہارڈ کہتے ہیں کہ تب ایک شمالی پٹی کے علاوہ موجودہ سپین اور پرتگال کے تمام علاقے پر قرطبہ کی اندلسیہ خلافت قائم تھی۔
’یہ اسلامی فن اور سائنس کے عروج کا دور تھا۔ قرطبہ اور بغداد دنیا کے جڑواں ثقافتی مراکز تھے۔‘ 822 میں عبدالرحمٰن ثانی نے تخت سنبھالا اور تعمیرات عامہ کے بہت سے کام کروائے۔
حِتی لکھتے ہیں کہ ’یہاں پکی سڑکیں اور پختہ شاہراہیں تھیں۔ ان شاہراہوں کو مِیلوں تک منور رکھا جاتا تھا حالانکہ اس زمانے سے 700 سال بعد بھی لندن شہر کی کسی شاہراہ کو کوئی پبلک لیمپ نصیب نہیں ہوا تھا اور شہر پیرس کی سڑکوں کی بھی صدیوں تک ایسی حالت رہی کہ بارش کے موسم میں جو کوئی اپنی دہلیز سے نیچے اترتا اس کے پاؤں ٹخنوں تک کیچڑمیں دھنس جاتے۔‘
علوم کے سرپرست ان ہی خلیفہ نے فلکیات، طب اور بہت سی ٹیکنالوجیز کی تشکیل کو فروغ دیا۔
مورخ گلیئر ڈی اینڈرسن لکھتی ہیں کہ قرون وسطیٰ کی فکری اور فنکارانہ اختراع کے اس دور نے آخر کار یورپ کے سائنسی انقلاب کی تشکیل کی۔
خیالات سے بھر پور نوجوان بربر فلکیات دان اور شاعر عباس ابنِ فرناس اسی منظر نامے میں داخل ہوئے۔
عباس ابن فرناس

ابنِ فرناس کی کامیابی​

اسلامی فنون اور فن تعمیر کی مورخ گلیئر ڈی اینڈرسن کے مطابق ابن فرناس بہت سی صلاحیتوں کے حامل تھے: شاعر، موسیقار، فلسفی اور ’سائنسدان‘ جنھوں نے بہترین سائنسی آلات تیار کیے۔
مورخ اور فلسفی ول دورانٹ نےالجزائر کے مورخ احمد المقری کے حوالے سے لکھا ہے کہ ابن فرناس نے عینک، پیچیدہ وقت پیما اور ایک اڑنے والی مشین بھی ایجاد کی۔
لین ہارڈ کے مطابق ابنِ فرناس نے بے رنگ شیشے کی تیاری کا ایک طریقہ وضع کیا، شیشے کے مختلف پلانیسفیئرز ایجاد کیے۔ راک کرسٹل کاٹنے کا طریقہ وضع کیا جس سےاندلس کو کٹائی کے لیے کوارٹز (سنگ مُردہ) مصر بھجوانے کی ضرورت نہ رہی۔ انھوں نے المقاتہ، ایک پانی کی گھڑی، بھی بنائی۔ انھوں نے ایک آلہ بنایا جس سے ستاروں اور سیاروں کی حرکت کا پتا چلتا۔
اسی لیے ابنِ فرناس کو ’حکیم الاندلس‘ بھی کہا جاتا تھا یعنی اندلس کے صاحب عقل۔
گلیئر ڈی اینڈرسن ابنِ فرناس پر اپنی کتاب ’اے برِج ٹو دا سکائی‘ میں لکھتی ہیں کہ انھوں نے سائنس اور آرٹ کے امتزاج سے دلچسپ تجربات کیے۔
’انھوں نے اپنے گھر میں ایک چیمبر بنایا جو قرون وسطیٰ کا تھری ڈی ورچوئل ریئلٹی تجربہ تھا۔ دیکھنے والے یہ تصور کرتے کہ وہ ستارے بجلی اور بادل دیکھ رہے ہیں اوربادلوں کی گھن گرج سن رہے ہیں۔‘
 
Top