عدم عبدالحمید عدمؔ:::::دِل تھا ،کہ پُھول بَن کے بِکھرتا چلا گیا:::::Abdul -Hameed- Adam

طارق شاہ

محفلین

غزل

عبدالحمید عدمؔ

دِل تھا ،کہ پُھول بَن کے بِکھرتا چلا گیا
تصوِیر کا جمال اُبھرتا چلا گیا

شام آئی، اور آئی کچھ اِس اہتمام سے!
وہ گیسُوئے دراز بِکھرتا چلا گیا

غم کی لکیر تھی کہ، خوُشی کا اُداس رنگ
ہر نقش آئینے میں اُبھرتا چلا گیا

ہر چند، راستے میں تھے کانٹے بچھے ہُوئے
جس کو تیری طلب تھی گُزرتا چلا گیا

جب تک تِری نِگاہ نے توفِیق دی مُجھے
میں تیری زُلف بَن کے سَنورتا چلا گیا

دَو ہی تو، کام تھے دلِ ناداں کو، اے عدمؔ!
جِیتا چَلا گیا ، کبھی مَرتا چلا گیا

عبدالحمید عدمؔ

 

مزمل اختر

محفلین
غزل

عبدالحمید عدمؔ

دِل تھا ،کہ پُھول بَن کے بِکھرتا چلا گیا
تصوِیر کا جمال اُبھرتا چلا گیا

شام آئی، اور آئی کچھ اِس اہتمام سے!
وہ گیسُوئے دراز بِکھرتا چلا گیا

غم کی لکیر تھی کہ، خوُشی کا اُداس رنگ
ہر نقش آئینے میں اُبھرتا چلا گیا

ہر چند، راستے میں تھے کانٹے بچھے ہُوئے
جس کو تیری طلب تھی گُزرتا چلا گیا

جب تک تِری نِگاہ نے توفِیق دی مُجھے
میں تیری زُلف بَن کے سَنورتا چلا گیا

دَو ہی تو، کام تھے دلِ ناداں کو، اے عدمؔ!
جِیتا چَلا گیا ، کبھی مَرتا چلا گیا

عبدالحمید عدمؔ

بہت شاندار بھائی جان دل خوش کر دیا آپ نے۔:)
 
Top