ہاہاہاہا
بھائی سلام علیکم۔۔رمضان کریم۔۔مزاج شریف۔۔۔دراصل میں جشن ازادی کے حوالے سے منعقدہ اخری پروگرام کے سلسلے میں مشغول تھا۔۔میرے پاکستان سے ائے ہوئے مہمان شعراء اج ھی رخصت ہوئے۔اس وجہ سے محفل سے غیر حاضر رہا۔۔بہر حال اپکی یاد شامل حال رہی۔۔۔کیونکہ بھائی کو کیسے بھول سکتا تھا۔۔
میرے بھائی ۔۔۔اکیسویں صدی میں ناری اور خاکی دونوں ایک ہی ڈگر پر چل رہے ہیں لھذا زیادہ فرق تو رہا نہیں بلکہ جو کام یہ بندہء خاکی کر رہا ہے وہ دیکھ کر ناری بھی حیران ہورھا ہے۔۔کہ یہ اپ کی بس کا روگ نہیں اس لئے چھٹی ہے۔
کلیات رحمان بابا کا اردو ترجمہ پروفیسر طہ خان نے کیا ہے پشتو اکیڈمی نے چھاپا ہے کتاب ضحیم ہے۔۔۔اگراگلے سال زیارت کا موقع ملا تو انشااللہ مدینے میں دیدونگا۔
بھائی یاد اوری کا ایک جھان شکریہ