السّلام علیکم و رحمۃ اللہ۔
نام: عبدالعزیز خان
تخلص: راقم
سنِ پیدائش:1958ء
تعلیم:گریجو ایشن (بحیثیت پرائیویٹ امید وار،پنجاب یونیورسٹی لاہور)
شوق/مشغلہ:مطالعہ، تُک بندی(شاعری)، انٹر نیٹ
شاعری میں پسندیدہ بحریں: بحر ہزج مثمن سالم اور بحر متقارب مثمن سالم
پسندیدہ صِنفِ شاعری:غزل
شاعری کے بارے میرا علم:سببِ خفیف،سببِ ثقیل،وتد مجموع،وتد مفروق،بحر ہزج مثمن سالم اور بحر متقارب مثمن سالم کا محدود سا علم(یہ اصطلاحات بی۔ اے کے نصاب میں شامل تھیں)۔یہ کسرِ نفسی نہیں بلکہ حقیقت ہے۔
کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کا علم:ٹائپنگ نہیں جانتا،کمپیوٹر چند سال پہلے سے اور انٹر نیٹ کا استعمال تقریباً ڈیڑھ سال پہلے اپنی مدد آپ سیکھا ہوا۔
خصوصی دلچسپی: اردو اور نستعلیق فانٹ۔
( اسی وجہ سے محترم محسن حجازی،محترم شاکرالقادری، اور محترم نبیل صاحب کا نام سے واقفیت ہے۔
(مقتدرہ قومی زبان ،اسلام آبادکے ماہنامے :اخبارِ اردو" کی وساطت سے)
کچھ میری شاعری کے بارے میں:
پیدائشی شاعر نہیں۔ ۷۰ء کی دہائی میں ایف ایس سی کرتے ہوئے شوق پالا۔ دو چار غزلیں لکھنا روز کا معمول بن گیا۔
(کبھی کبھی رات کو اندھیرے میں کمری کی کچی دیوار پر لکھ لیتاکہ بھول نہ جائے)۔
شاید ۱۹۷۹ء میں میر پور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے جناب امین طارق قاسمی صاحب (مرحوم) کو اپنی لکھی ہوئی غزل بھیجی تو انھوں نے جواب دیا کہ اس میں کوئی بھی شعر وزن میں نہیں۔ آپ چھوٹی بحروں میں لکھنے کی مشق کریں۔ چھے سال تک لکھنے کا سلسلہ معطل رہا۔
اس دوران میں بڑی مشکل سے حبیب اللہ غضنفر صاحب کی کتاب" اردو عروض "منگوائی۔ پڑھنے کی کوشش کی لیکن بے سود۔
(بغیر استاد کے حاصل کیا گیا علم کام کا نہیں ہوتا)
راولپنڈی کے ایک استاد شاعر" سید حسین فداؔ" کا عروض سے متعلق ایک کتابچہ بھی نظر سے گزرا لیکن استاد کے بغیر اس سے بھی خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا۔
لیکن کوشش کرتا رہااور باآخر کوشش کر کے ۱۹۸۴ء میں جناب امین طارق قاسمی صاحب کو دوسری غزل بھیجی جس کا پہلا شعر یہ تھا:
چمن میں نہ گُل ہے، نہ حسنِ نظر ہے
نہ اب داغؔ ہے وہ ، نہ اب وہ جگرؔ ہے
اس غزل کے ایک شعر کے سوا سارے اشعار وزن میں پائے گئے۔ لیکن عروض کی پابندیوں کا لحاظ رکھ کر شاعری کرنا" جُوئے شِیر" لگنے لگا۔ کبھی کبھار تھوڑ بہت لکھ لیتا لیکن اس کے بعد کسی کو دکھانے کا موقع نہ مل سکا۔
(چونکہ امین طارق قاسمی صاحب نے پہلے ہی معذرت کر لی تھی)
اور "اردو محفل" میں شریک ہونے تک یہ سلسلہ برقرار ہے۔
"اردو محفل " میں وہی پرانی غزلیں بھیج رہا ہوں جو ۱۹۸۴ء کے بعد لکھی گئیں۔
کافی سال ہو گئے ہیں کچھ نہیں لکھ سکا۔ اگر "اردو محفل" والوں نے میری رہنمائی فرمائی تو شاید کچھ کہنے کے قابل ہو سکوں۔
پسندیدہ لوگ: سچ بولنے والے، اردو سے محبت کرنے والے
میری شاعری کا راز: "میں جو کچھ لکھتا ہوں، اسے ایک ہی لَے میں پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں، جہاں کہیں سوئی اٹک جاتی ہے وہاں تبدیلی کر کے دوبارہ گنگناتا ہوں۔ جب اس میں روانی آ جاتی ہے تو چھوڑ دیتا ہوں"۔
پسندیدہ شعرا:میر تقی میر، میر درد، علامہ اقبال، غالب،فیض احمد فیض،حبیب جالب، ساغر صدیقی، اور چند ایک دوسرے
نام: عبدالعزیز خان
تخلص: راقم
سنِ پیدائش:1958ء
تعلیم:گریجو ایشن (بحیثیت پرائیویٹ امید وار،پنجاب یونیورسٹی لاہور)
شوق/مشغلہ:مطالعہ، تُک بندی(شاعری)، انٹر نیٹ
شاعری میں پسندیدہ بحریں: بحر ہزج مثمن سالم اور بحر متقارب مثمن سالم
پسندیدہ صِنفِ شاعری:غزل
شاعری کے بارے میرا علم:سببِ خفیف،سببِ ثقیل،وتد مجموع،وتد مفروق،بحر ہزج مثمن سالم اور بحر متقارب مثمن سالم کا محدود سا علم(یہ اصطلاحات بی۔ اے کے نصاب میں شامل تھیں)۔یہ کسرِ نفسی نہیں بلکہ حقیقت ہے۔
کمپیوٹر اور انٹر نیٹ کا علم:ٹائپنگ نہیں جانتا،کمپیوٹر چند سال پہلے سے اور انٹر نیٹ کا استعمال تقریباً ڈیڑھ سال پہلے اپنی مدد آپ سیکھا ہوا۔
خصوصی دلچسپی: اردو اور نستعلیق فانٹ۔
( اسی وجہ سے محترم محسن حجازی،محترم شاکرالقادری، اور محترم نبیل صاحب کا نام سے واقفیت ہے۔
(مقتدرہ قومی زبان ،اسلام آبادکے ماہنامے :اخبارِ اردو" کی وساطت سے)
کچھ میری شاعری کے بارے میں:
پیدائشی شاعر نہیں۔ ۷۰ء کی دہائی میں ایف ایس سی کرتے ہوئے شوق پالا۔ دو چار غزلیں لکھنا روز کا معمول بن گیا۔
(کبھی کبھی رات کو اندھیرے میں کمری کی کچی دیوار پر لکھ لیتاکہ بھول نہ جائے)۔
شاید ۱۹۷۹ء میں میر پور آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے جناب امین طارق قاسمی صاحب (مرحوم) کو اپنی لکھی ہوئی غزل بھیجی تو انھوں نے جواب دیا کہ اس میں کوئی بھی شعر وزن میں نہیں۔ آپ چھوٹی بحروں میں لکھنے کی مشق کریں۔ چھے سال تک لکھنے کا سلسلہ معطل رہا۔
اس دوران میں بڑی مشکل سے حبیب اللہ غضنفر صاحب کی کتاب" اردو عروض "منگوائی۔ پڑھنے کی کوشش کی لیکن بے سود۔
(بغیر استاد کے حاصل کیا گیا علم کام کا نہیں ہوتا)
راولپنڈی کے ایک استاد شاعر" سید حسین فداؔ" کا عروض سے متعلق ایک کتابچہ بھی نظر سے گزرا لیکن استاد کے بغیر اس سے بھی خاطر خواہ فائدہ نہ اٹھا سکا۔
لیکن کوشش کرتا رہااور باآخر کوشش کر کے ۱۹۸۴ء میں جناب امین طارق قاسمی صاحب کو دوسری غزل بھیجی جس کا پہلا شعر یہ تھا:
چمن میں نہ گُل ہے، نہ حسنِ نظر ہے
نہ اب داغؔ ہے وہ ، نہ اب وہ جگرؔ ہے
اس غزل کے ایک شعر کے سوا سارے اشعار وزن میں پائے گئے۔ لیکن عروض کی پابندیوں کا لحاظ رکھ کر شاعری کرنا" جُوئے شِیر" لگنے لگا۔ کبھی کبھار تھوڑ بہت لکھ لیتا لیکن اس کے بعد کسی کو دکھانے کا موقع نہ مل سکا۔
(چونکہ امین طارق قاسمی صاحب نے پہلے ہی معذرت کر لی تھی)
اور "اردو محفل" میں شریک ہونے تک یہ سلسلہ برقرار ہے۔
"اردو محفل " میں وہی پرانی غزلیں بھیج رہا ہوں جو ۱۹۸۴ء کے بعد لکھی گئیں۔
کافی سال ہو گئے ہیں کچھ نہیں لکھ سکا۔ اگر "اردو محفل" والوں نے میری رہنمائی فرمائی تو شاید کچھ کہنے کے قابل ہو سکوں۔
پسندیدہ لوگ: سچ بولنے والے، اردو سے محبت کرنے والے
میری شاعری کا راز: "میں جو کچھ لکھتا ہوں، اسے ایک ہی لَے میں پڑھنے کی کوشش کرتا ہوں، جہاں کہیں سوئی اٹک جاتی ہے وہاں تبدیلی کر کے دوبارہ گنگناتا ہوں۔ جب اس میں روانی آ جاتی ہے تو چھوڑ دیتا ہوں"۔
پسندیدہ شعرا:میر تقی میر، میر درد، علامہ اقبال، غالب،فیض احمد فیض،حبیب جالب، ساغر صدیقی، اور چند ایک دوسرے