عبدالقیوم چوہدری
محفلین
جی بلکلماشااللہ شاید تصویر بھی انھیں کی ہے ؟
شکریہ
جی بلکلماشااللہ شاید تصویر بھی انھیں کی ہے ؟
ڈائینوسارز تو جنگلی باقیات ہو گئے۔ ہم بھی بچپن میں یہی سمجھتے تھے کہ ڈائنو سارز کسی خفیہ جزیرہ پر آج بھی پائے جاتے ہیں۔ بڑے ہوئے تو معلوم ہوا کہ اسٹیون شپیل برگ نے ماموں بنایا تھااس کی دن بھر کی مصروفیات کا ایک بڑا حصہ ڈائینوسار والی موویز دیکھنے اور کھلونا جانوروں سے کھیلنا ہے۔
ماموں۔۔۔ سنا ہے کہ کچھ سائنس دان بھی مزید ماموں بنانے کے چکر میں ہیں کہ ڈائنو سارز راکٹ بنا کر مریخ پر جا بسے ہیںڈائینوسارز تو جنگلی باقیات ہو گئے۔ ہم بھی بچپن میں یہی سمجھتے تھے کہ ڈائنو سارز کسی خفیہ جزیرہ پر آج بھی پائے جاتے ہیں۔ بڑے ہوئے تو معلوم ہوا کہ اسٹیون شپیل برگ نے ماموں بنایا تھا
http://www.ucmp.berkeley.edu/diapsids/buzz/popular.html
واقعی ہی ؟ماموں۔۔۔ سنا ہے کہ کچھ سائنس دان بھی مزید ماموں بنانے کے چکر میں ہیں کہ ڈائنو سارز راکٹ بنا کر مریخ پر جا بسے ہیں
جنابواقعی ہی ؟
تفصیل کہاں سے ملے گی اس خبر کی
ایک بار ایک کتاب پڑھ رہا تھا جہاں مختلف سائنس دانوں کی مشہور (مضحکہ خیز یا اس کے الٹ) تھیوریز کا تذکرہ تھا۔ وہاں یہ لکھا گیا تھاتفصیل کہاں سے ملے گی اس خبر کی
اسی طرح ایک سائنس دان کا خیال تھا کہ انسان کی ناک میں نتھنے اس لئے نیچے کی جانب ہوتے ہیں تاکہ خلاء سے آنے والے جراثیم اس میں براہ راست نہ گریںایک بار ایک کتاب پڑھ رہا تھا جہاں مختلف سائنس دانوں کی مشہور (مضحکہ خیز یا اس کے الٹ) تھیوریز کا تذکرہ تھا۔ وہاں یہ لکھا گیا تھا
سٹار وارز والی موویز میں ایسا کچھ ہونا چاہیے تھاکس قدر مزیدار اور جوسی پلاٹ ہے ایک مہم جوئی کے ناول کا۔ ایلن کوارٹر مین مریخ پر جاکر ڈائینوسار سے لڑائی میں مصروف!!!!
ویسے یہ بات تو کچھ ۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہی لگتی ہےاسی طرح ایک سائنس دان کا خیال تھا کہ انسان کی ناک میں نتھنے اس لئے نیچے کی جانب ہوتے ہیں تاکہ خلاء سے آنے والے جراثیم اس میں براہ راست نہ گریں
جی، خلاء سے ہر وقت کچھ نہ کچھ زمین پر گرتا اور سطح تک پہنچتا بھی رہتا ہے۔ لیکن ان حضرت کا قول تھا کہ پولیو وغیرہ جیسی بیماریاں خلاء سے آتی ہیں اور ان کا زور پیتھوجنز پر تھا۔ اب تکنیکی طور پر ہمیں اور کوئی وجہ نہیں ملتی کہ انسان کے نتھنے نیچے کو کیوں ہوتے ہیںویسے یہ بات تو کچھ ۔۔۔۔۔۔ٹھیک ہی لگتی ہے
نتھنوں سے بہت کچھ باہر نکلنا ہوتا ہے۔جی، خلاء سے ہر وقت کچھ نہ کچھ زمین پر گرتا اور سطح تک پہنچتا بھی رہتا ہے۔ لیکن ان حضرت کا قول تھا کہ پولیو وغیرہ جیسی بیماریاں خلاء سے آتی ہیں اور ان کا زور پیتھوجنز پر تھا۔ اب تکنیکی طور پر ہمیں اور کوئی وجہ نہیں ملتی کہ انسان کے نتھنے نیچے کو کیوں ہوتے ہیں
اس طرح تو وہ سیدھا منہ میں جائے گانتھنوں سے بہت کچھ باہر نکلنا ہوتا ہے۔
اوپر کی طرف ہو تو شاید وہ باہر نکلنے کا عمل صحیح سے نا ہو پائے
ویسے بیماریوں کے جراثیم سب سے پہلے کہاں سے آئے ہوں گے ؟اس طرح تو وہ سیدھا منہ میں جائے گا
اس بارے کچھ کنفرم نہیں ہے۔ کئی سائنس دان یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی کی ابتداء کی طرح یہ بیماریاں بھی دیگر اجرام فلکی سے شہابیوں کی مدد سے زمین تک پہنچی ہیں۔ تاہم سو فیصد یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتاویسے بیماریوں کے جراثیم سب سے پہلے کہاں سے آئے ہوں گے ؟
ہاہاہا۔ آپ اتنے پڑھے لکھے ہو کر کیسی مضحکہ خیز باتیں کر رہےہیں۔ زندگی کی ابتداء اسی زمین پر ہوئی تھی اور جراثیم بھی تو ایک قسم کی زندگی ہی تو ہے:اس بارے کچھ کنفرم نہیں ہے۔ کئی سائنس دان یہ سمجھتے ہیں کہ زندگی کی ابتداء کی طرح یہ بیماریاں بھی دیگر اجرام فلکی سے شہابیوں کی مدد سے زمین تک پہنچی ہیں۔ تاہم سو فیصد یقین سے کچھ نہیں کہا جا سکتا
آپ اوپر دیکھئے ذرا میری پوسٹ۔ اس سے اندازہ ہوگا کہ میں کیا کہہ رہا ہوںہاہاہا۔ آپ اتنے پڑھے لکھے ہو کر کیسی مضحکہ خیز باتیں کر رہےہیں۔ زندگی کی ابتداء اسی زمین پر ہوئی تھی اور جراثیم بھی تو ایک قسم کی زندگی ہی تو ہے:
http://en.wikipedia.org/wiki/Abiogenesis
آپ کو ڈھیروں مبارکباد کبھی ہم بھی یہ "اعزاز" حاصل کر ہی لیں گے