انا للہ وانا الیہ راجعون
(( اَللّٰھُمَّ اغْفِرْلَہٗ وَارْحَمْہٗ وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہُ وَاَکْرِمْ نُزُلَہٗ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہٗ وَاغْسِلْہُ بِالْمَآئِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ وَنَقِّہٖ مِنَ الْخَطَایَا کَمَا نَقَّیْتَ الثَّوْبَ الْاَبْیَضَ مِنَ الدَّنَسِ وَاَبْدِلْہُ دَارًا خَیْرًا مِّنْ دَارِہٖ وَاَھْلاً خَیْرًا مِّنْ أَھْلِہٖ وَزَوْجًا خَیْرًا مِّنْ زَوْجِہٖ وَاَدْخِلْہُ الْجَنَّۃَ وَاَعِذْہُ مِِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ (وَقِہٖ فِتْنَۃَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّار) ))
’’ الٰہی! اسے معاف فرما، اس پر رحم فرما، اسے عافیت میں رکھ، اس سے درگزر فرما، اس کی بہترین مہمانی فرما، اس کی قبر فراخ فرما، اس کے (گناہ) پانی اولوں اور برف سے دھو ڈال۔ اسے گناہوں سے اس طرح صاف کردے جیسے تو سفید کپڑے کو میل سے صاف کرتا ہے، اسے اس کے (دنیا والے) گھر سےبہتر گھر (دنیا کے) لوگوں سے بہتر لوگ اور اس کی بیوی سے بہتر جوڑا عطا فرما۔ اسے بہشت میں داخل فرما اور فتنہ قبر، عذاب قبر اور عذابِ جہنم سے بچا۔‘‘
2 مسلم ؍ کتاب الجنائز ؍ باب الدعاء للمیت فی الصلاۃ