سید زبیر
محفلین
حمد باری تعا لی
(عبید اللہ علیم)
مرے خدا مجھے وہ تابِ نے نوائی دے
میں چُپ رہوں بھی تو نغمہ مرا سُنائی دے
گدائے کوئے سخن اور تجھ سے کیا مانگے
یہی کہ مملکتِ شعر کی خُدائی دے
چھلک نہ جاؤں کہیں میںوجود سے اپنے
ہنر دیا ہے تو پھر ظرفِ کبریائی دے
میں ایک سے کسی موسم میں رہ نہیں سکتا
کبھی وصال کبھی ہجر سے رہائی دے
جو ایک خواب کا نشہ کم ہو تو آنکھوں کو
ہزار خواب دے اور جراتِ رسائی دے
(عبید اللہ علیم)
مرے خدا مجھے وہ تابِ نے نوائی دے
میں چُپ رہوں بھی تو نغمہ مرا سُنائی دے
گدائے کوئے سخن اور تجھ سے کیا مانگے
یہی کہ مملکتِ شعر کی خُدائی دے
چھلک نہ جاؤں کہیں میںوجود سے اپنے
ہنر دیا ہے تو پھر ظرفِ کبریائی دے
میں ایک سے کسی موسم میں رہ نہیں سکتا
کبھی وصال کبھی ہجر سے رہائی دے
جو ایک خواب کا نشہ کم ہو تو آنکھوں کو
ہزار خواب دے اور جراتِ رسائی دے