زبیر احمد
محفلین
مروند سے سندھ میں آنے والا عثمان... ایک پنجرے میں بند تھا... اُس پنجرے کے آس پاس اُس کے مرید آہ و فغاں کرتے اُس سے مرادیں مانگتے تھے، فریادیں کرتے، دعائیں مانگتے تھے...
پر اُسے کوئی بھی اُس پنجرے سے رہا نہ کرتا تھا...
اُسے عقیدت، عشق اور اُلفت کے پنجرے میں قید کر دیا گیا تھا...
اُس کی درگاہ کی چوکھٹ پر لوگ سجدہ ریز ہوتے تھے...
در و دیوار کو چُومتے آبدیدہ ہوتے تھے....
چوکھٹ کا سہارا لیے ایک فقیر بے خود کیفیت میں جُھومتا، قلندر، قلندر، قلندر کے نعرے لگاتا تھا..
مزار کے اندر ایک گونج تھی..
فریادوں، دعاؤں، درخواستوں کی ایک گونج تھی..
منّقش لکڑی کے در و دیوار کے کے اندر قلندر دفن تھا..
پر اُسے کوئی بھی اُس پنجرے سے رہا نہ کرتا تھا...
اُسے عقیدت، عشق اور اُلفت کے پنجرے میں قید کر دیا گیا تھا...
اُس کی درگاہ کی چوکھٹ پر لوگ سجدہ ریز ہوتے تھے...
در و دیوار کو چُومتے آبدیدہ ہوتے تھے....
چوکھٹ کا سہارا لیے ایک فقیر بے خود کیفیت میں جُھومتا، قلندر، قلندر، قلندر کے نعرے لگاتا تھا..
مزار کے اندر ایک گونج تھی..
فریادوں، دعاؤں، درخواستوں کی ایک گونج تھی..
منّقش لکڑی کے در و دیوار کے کے اندر قلندر دفن تھا..