طارق شاہ
محفلین
غزلِ
عجب روِش سے اُنھیں ہم گلے لگا کے ہنسے
کہ گُل تمام گلِستاں میں کِھلکِھلا کے ہنسے
جنھیں ہے شرم وحیا اِس ہنسی پہ روتے ہیں
وہ بے حیا ہے ہنسی پر جو بے حیا کے ہنسے
غم والم مِرا اُن کی خوشی کا باعث ہے
کہ جب ہنسے وہ، مجھے خُوب سا رُلا کے ہنسے
نِکالا چارہ گروں نے جو ذکر مرہم کا
تو خُوب زخمِ جِگر میرے لہلہا کے ہنسے
بہادر شاہ ظفر
عجب روِش سے اُنھیں ہم گلے لگا کے ہنسے
کہ گُل تمام گلِستاں میں کِھلکِھلا کے ہنسے
جنھیں ہے شرم وحیا اِس ہنسی پہ روتے ہیں
وہ بے حیا ہے ہنسی پر جو بے حیا کے ہنسے
غم والم مِرا اُن کی خوشی کا باعث ہے
کہ جب ہنسے وہ، مجھے خُوب سا رُلا کے ہنسے
نِکالا چارہ گروں نے جو ذکر مرہم کا
تو خُوب زخمِ جِگر میرے لہلہا کے ہنسے
بہادر شاہ ظفر