مغزل
محفلین
غزل
عجب نہیں کہ اسے بھی یہ ہجر راس نہ ہو
سو اس قدر بھی دلِ منتظر اداس نہ ہو
ترے فراق میں بھی نشّہ قربتوں کا ملا
سو تیرے بعد رفاقت کسی کی راس نہ ہو
یہ میری بے طلبی ایسا دن بھی دکھلائے
کہ جام سامنے ہو اور لب پہ پیاس نہ ہو
بہت سے پھول ہوں، میں ہوں مری اداسی ہو
اکیلا چاند ہو اور کوئی آس پاس نہ ہو
کہ جس کو دیکھ کے پھولوں کا منھ اتر جائے
چمن میں ایسا بھی اب کوئی خوش لباس نہ ہو
صائمہ علی
(اسلام آباد) آپ مصطفی زید ی صاحب کی بھانجی ہیں
عجب نہیں کہ اسے بھی یہ ہجر راس نہ ہو
سو اس قدر بھی دلِ منتظر اداس نہ ہو
ترے فراق میں بھی نشّہ قربتوں کا ملا
سو تیرے بعد رفاقت کسی کی راس نہ ہو
یہ میری بے طلبی ایسا دن بھی دکھلائے
کہ جام سامنے ہو اور لب پہ پیاس نہ ہو
بہت سے پھول ہوں، میں ہوں مری اداسی ہو
اکیلا چاند ہو اور کوئی آس پاس نہ ہو
کہ جس کو دیکھ کے پھولوں کا منھ اتر جائے
چمن میں ایسا بھی اب کوئی خوش لباس نہ ہو
صائمہ علی
(اسلام آباد) آپ مصطفی زید ی صاحب کی بھانجی ہیں