عجب کچھ واہموں میں گِھر گئے ہیں۔ نزہت عباسی

عمران خان

محفلین
عجب کچھ واہموں میں گِھر گئے ہیں​
بہت سے دُشمنوں میں گِھر گئے ہیں​
تلاشِ ذات بھی باقی نہیں ہے!!​
انا کے بُت کدوں میں گِھر گئے ہیں​
سیاست دُور تک پھیلی ہوئی ہے​
گھروں کی سازشوں میں گِھر گئے ہیں​
سفینے آ ملے ساحل سے لیکن!!​
ہوا کے راستوں میں گِھر گئے ہیں​
خِرد کی منزلیں طے کر چکے جب​
جُنوں کے مرحلوں میں گِھر گئے ہیں​
بہت مختار ہو کے ہم نے دیکھا!!​
بہت مجبُوریوں میں گِھر گئے ہیں​
نہیں کہہ سکتے ہم دُشمن بھی جن کو​
کچھ ایسے دوستوں میں گِھر گئے ہیں​
 
Top