نصیر الدین نصیر عجب ہے شب غم کے ماروں کی دنیا


عجب ہے شب غم کے ماروں کی دنیا
لرزتی ہے جن سے ستاروں کی دنیا

یہ بزم بتاں ہے نظاروں کی دنیا
اداؤں کی بستی، اشاروں کی دنیا

صبا نے کئے چاک، پھولوں کے دامن
جو دیکھی ترے دل فگاروں کی دنیا

ہمارے لئے ہے، تمھارے لئے ہے
خزاں کا زمانہ ، بہاروں کی دنیا

انھیں کی پروا، انھیں کس سے مطلب
الگ سب سے ہے بادہ خواروں کی دنیا

جگر چاک، دل چاک ، نم ناک آنکھیں
یہ ہے آپ کے بے قراروں کی دنیا

چنی ہے اس انداز سے اس نے افشاں
جبیں بن گئی چاند تاروں کی دنیا

جدھر سے گزرتے ہیں دیوانے تیرے
قدم چومتی ہے بہاروں کی دنیا

ہمیں ہے فقیری میں شاہی میسر
کہاں ہم ، کہاں تاجداروں کی دنیا

نصیر ! اس کو اللّٰہ آباد رکھے
اجاڑی ہے جس نے ہزاروں کی دنیا

سید نصیر الدین نصیر​
 
Top