عجیب دن تھے محبت کے ۔۔۔۔

ظفری

لائبریرین
عجب دن تھے محبت کے
عجب دن تھے رفاقت کے
کبھی گر یاد آجائیں
تو پلکوں پر ستارے جھلملاتے ہیں
کسی کی یاد میں راتوں میں اکثر
جاگتے رہنا
معمول تھا اپنا
کبھی گر نیند آجاتی
تو ہم یہ سوچ لیتے تھے
ابھی تو وہ ہمارے واسطے
سویا نہیں ہوگا
ابھی ہم بھی نہیں سوتے !
صبح تک جاگتے تھے اور اس کو یاد کرتے تھے
تنہائی میں ویران دل آباد کرتے تھے
ہمارے سامنے تاروں کے جھرمٹ میں
اکیلا چاند ہوتا تھا
جو اس کے حسن کے آگے بہت ہی ماند ہوتا تھا
فلک پر رقص کرتے ان سب ہی روشن ستاروں کو
یوں ہم ترتیب دیتے تھے
کہ اس کا نام بنتا تھا
ہم اگلے روز جب ملتے
تو گذری رات کی ہر بےکلی کا ذکر کرتے
ہر ایک قصہ سناتے تھے
کہاں ، کب ، کس جگہ ، کیونکر ۔۔۔
یہ دل دھڑکا تھا ، بتاتے تھے
میں جب کہتا تھا کہ " جاناں ! رات میں ایک پل نہیں سویا "
تو وہ خاموش رہتی تھی
یہ اس کی نیند میں ڈوبی ہوئی دو جھیل سی آنکھیں
اچانک بول پڑتی تھیں
میں جب کہتا تھا
" میں نے کل شب ستاروں میں "
تمہارا نام دیکھا تھا
تو وہ کہتی ۔۔۔۔
تم جھوٹ کہتے ہو
ستارے میں نے دیکھے تھے
اور ان روشن ستاروں میں تمہارا نام لکھا تھا
عجب معصوم لڑکی تھی
وہ کہتی تھی ۔۔۔
" لگتا ہے اب اپنے ستارے ۔۔۔
مل ہی جائیں گے "
مگر اس کو کیا خبر تھی
کنارے مل نہیں سکتے
محبت کی طرح ۔۔۔۔
محبت کرنے والوں کے ۔۔۔
ستارے مل نہیں سکتے
------------------------------------
 

دوست

محفلین
بڑی پیاری نظم تھی۔ ردھم بھی اور معانی بھی۔ واہ بہت اچھی لگی۔۔۔
آپ کی تو نہیں‌ یہ؟;)
 

شمشاد

لائبریرین
اشارے کرنے سب ہی ماہر ہوتے ہیں۔ بڑا لمبا چلہ کاٹنا پڑتا ہے اس میں‌مہارت حاصل کرنے کےلیے۔
 
Top