عجیب طرح کا اک پیچ گفتگو میں ہے---سید سلیمان ندوی

یاسر شاہ

محفلین
غزل

عجیب طرح کا اک پیچ گفتگو میں ہے
وگرنہ "میں" میں وہی بات ہے جو "تو" میں ہے

ہے کائنات کا ہر ایک ذرہ گردش میں
پتہ جو مل نہ سکا تیری جستجو میں ہے

خطابِ غیر میں گو لاکھ احترام رہے
مگر وہ لطف کہاں ہے جو لفظ تو میں ہے

دہن میں تیغ کے اب بھی ہے تشنگی باقی
عجیب لذّتِ پنہاں مر ے لہو میں ہے

نگاہِ لطف ادھر ہو کہ آ چلا ہے کیف
بچا نہ رکھ مرے ساقی جو کچھ سبو میں ہے

ہزار بار مجھے لے گیا ہے مقتل میں
وہ ایک قطرۂ خوں جو رگ گلو میں ہے

قفس میں نالہ نہ کر مرغ ! صحنِ باغ سے دور
کہ لطف شکوۂ یارانہ رو برو میں ہے


سید سلیمان ندوی
از ارمغان سلیمان​
 

سیما علی

لائبریرین
خطابِ غیر میں گو لاکھ احترام رہے
مگر وہ لطف کہاں ہے جو لفظ تو میں ہے
بہت خوب شیئرنگ سید صاحب کے کلام کی ،جیتے رہیے بھانجے ڈھیروں دعائیں۔
سید صاحب کے کلام میں مہارت زبان ایسی ہے کہ بار بار پڑھنا پڑتا ہے ۔۔علامہ سید سلیمان ندوی صاحبِ کمالات ہیں ۔اُنکی شاعری اُنکے بلند کارناموں کے سامنے کم نظر آتی ہے ،جو کہ بے حد نایاب ہے ۔۔۔
 

یاسر شاہ

محفلین
آپ نے غزل پڑھی اور پذیرائی کی۔جزاک اللہ خیر ۔یہ "ارمغان سلیمان" بڑی کمیاب کتاب ہے ایک پرانا نسخہ ملا تو فوٹو کاپی کرا لیا۔یہ غزل سید صاحب نے اقبال مرحوم کو بھی بھیجی تھی جس پہ انھوں نے لکھا تھا:
"آپ کی غزل لاجواب ہے ،بالخصوص یہ شعر مجھے بڑا پسند آیا
ہزار بار مجھے لے گیا ہے مقتل میں
وہ ایک قطرۂ خوں جو رگ گلو میں ہے
 
Top