عداوت اگر ہو ...

La Alma

لائبریرین
عداوت اگر ہو، ذہانت ہے لازم
محبّت میں ہونا حماقت ہے لازم

نہیں کام بنتا فصاحت نہ ہو تو
زبان و بیاں میں بلاغت ہے لازم

اشاروں کنایوں سے کیا ہو گا حاصل
کرو بات جو بھی وضاحت ہے لازم

صفِ شاعری میں سبھی مقتدی ہیں
نمازِ سخن میں امامت ہے لازم

گِلہ کیا کروں میں تری بےرُخی کا
کہ شہرِ جفا میں اہانت ہے لازم

زمانے کا دستور ہم سے جُدا ہے
ہمارے یہاں تو صداقت ہے لازم

مسیحا دوا اب بھلا کیا کرے گا
مریضِ وفا کی عیادت ہے لازم

ضروری نہیں ہے ولی ہو یا صوفی
جو حُبِّ خدا ہو، کرامت ہے لازم

مِٹے تشنگی جو میں اک گھونٹ پی لوں
مگر بعد اس کے قیامت ہے لازم

ہمیشہ ہی مصروف رہتی ہو المٰی
سُنو عشق میں تو فراغت ہے لازم
 

الف عین

لائبریرین
واہ، ایک اچھی غزل ماشاء اللہ، مجھے بس پہلے دونوں اشعار پسند نہیں آئے۔
عداوت اگر ہو، ذہانت ہے لازم
محبّت میں ہونا حماقت ہے لازم
۔۔دو لخت محسوس ہوتا ہے۔

نہیں کام بنتا فصاحت نہ ہو تو
زبان و بیاں میں بلاغت ہے لازم
۔۔۔ کہنا ہی تھا کہ فصاحت کے بغیر کام نہیں بنتا یا چلتا۔ لیکن مصرع عجز بیان کا شکار ہو گیا۔ کلیدی الفاظ کی کمی ہے۔
 
آخری تدوین:

La Alma

لائبریرین
واہ، ایک اچھی غزل ماچاء اللہ، مجھے بس پہلے دونوں اشعار پسند نہیں آئے۔
عداوت اگر ہو، ذہانت ہے لازم
محبّت میں ہونا حماقت ہے لازم
۔۔دو لخت محسوس ہوتا ہے۔


نہیں کام بنتا فصاحت نہ ہو تو
زبان و بیاں میں بلاغت ہے لازم
۔۔۔ کہنا ہی تھا کہ فصاحت کے بغیر کام نہیں بنتا یا چلتا۔ لیکن مصرع عجز بیان کا شکار ہو گیا۔ کلیدی الفاظ کی کمی ہے۔
شکریہ سر . آپ کی رائے کا احترام کرتے ہوئے مطلع بدل دوں گی .
دوسرے شعر میں کام واقعی نہیں بنا .ابلاغ ہی نہیں ہو پایا . میں نے بھی اسی خدشے کے پیشِ نظر یہ شعر کہا تھا .:)
 
زمانے کا دستور ہم سے جُدا ہے
ہمارے یہاں تو صداقت ہے لازم
واہ واہ واہ کیا کہنے بہت خوب
مسیحا دوا اب بھلا کیا کرے گا
مریضِ وفا کی عیادت ہے لازم
سہو کاتب ہے شاید "کرے گی"
ہمیشہ ہی مصروف رہتی ہو المٰی
سُنو عشق میں تو فراغت ہے لازم
واہ واہ کیا کہنے کیا کہنے
 
زمانے کا دستور ہم سے جُدا ہے
ہمارے یہاں تو صداقت ہے لازم
واہ واہ واہ کیا کہنے بہت خوب
مسیحا دوا اب بھلا کیا کرے گا
مریضِ وفا کی عیادت ہے لازم
سہو کاتب ہے شاید "کرے گی"
ہمیشہ ہی مصروف رہتی ہو المٰی
سُنو عشق میں تو فراغت ہے لازم
واہ واہ کیا کہنے کیا کہنے
 
Top