مطلب یہ تھا کہ حمل ٹیسٹنگ کی بجائے تین ماہ کی عدت پر اڑے رہناذرا اس بندے کا نام بتائیں۔ اس کی تو۔۔۔۔۔
شاہد بھائی تردید وانکار کا یہ انداز بہت پرانا ہوگیا، اب جدید دور کا نیا انداز لائیں۔
مطلب یہ تھا کہ حمل ٹیسٹنگ کی بجائے تین ماہ کی عدت پر اڑے رہناذرا اس بندے کا نام بتائیں۔ اس کی تو۔۔۔۔۔
شاہد بھائی تردید وانکار کا یہ انداز بہت پرانا ہوگیا، اب جدید دور کا نیا انداز لائیں۔
یہ مدت اس زمانہ میں مقرر کی گئی جب حمل کا میڈیکل ٹیسٹ لینا ممکن نہیں تھا۔ آجکل کے جدید دور میں زیادہ سے زیادہ دو ہفتے بعد ہی یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ آیا خاتون حاملہ ہیں یا نہیں۔ اس جدت کی سہولت ہونے کے باوجود ۳ ماہ کی عدت پر قائم رہنا مرد و عورت دونوں کیلئے مسائل پیدا کرتا ہے
Understanding Pregnancy Tests: Urine and Blood Tests
شاہد بھائی ہمیں سخت انداز میں بات کرنے کی عادت نہیں ہے، سو پہلے سے عرض کرتے ہیں کہ برا لگے تو پیشگی معذرت!! کہ یہ محض "جواب آں غزل" ہے۔مطلب یہ تھا کہ حمل ٹیسٹنگ کی بجائے تین ماہ کی عدت پر اڑے رہنا
اگر کسی کو اس مراسلے سے دکھ پہنچے تو بہت بہت بہت معذرت!!شاہد بھائی ہمیں سخت انداز میں بات کرنے کی عادت نہیں ہے، سو پہلے سے عرض کرتے ہیں کہ برا لگے تو پیشگی معذرت!! کہ یہ محض "جواب آں غزل" ہے۔
یہاں آپ ایک بڑی غلطی کرگئے۔۔۔ ٹیسٹنگ کا دور بھی پرانا ہوا۔ اب تو سائنس بہت آگے نکل گئی ہے۔ اب تو حضرت مولانا "ڈی آکسی رائبو نیو کلئیک ایسڈ" وغیرہ وغیرہ کا دور ہے۔ سو دو ہفتے تو بہت زیادہ ہیں، ہم کہتے ہیں کہ اب"چٹ طلاق پٹ نکاح" کا حکم نامہ آنا چاہیے۔ اور برا نہ مانیں تو اس سے بڑھ کر یوں بھی کہا جا سکتا ہے کہ "بیک وقت ایک عورت دو مردوں سے نکاح کرلے اور بچے کی پیدائش کے مسئلے میں ڈی این اے وغیرہ وغیرہ زندہ باد" کیا ضرورت ہے کہ عورت کو ایک چھوٹی سی بات کی وجہ سے اتنا پابند کیا جائے۔
بلکہ اس سے بڑھ کر شریعت کے اور بھی بے شمار احکام حرف غلط کی طرح مٹائے جاسکتے ہیں۔۔۔
قرآن کہتا ہے کہ خنزیر حرام ہے۔ وجہ؟ "فانہ رجس" (یہ گندگی ہے) لو بھئی! جدید ڈیری فارمنگ کا دور ہے۔ خنزیر کی صاف ستھری پروٹین سے بھرپور نسل متعارف کروائی جائے اور نیا حکم نامہ جاری کیا جائے۔
شراب کو آپ حفظان صحت کے اصولوں کے عین مطابق تیار کریں اور "شراب طہور" کے مزے اڑائیں۔
غرض کہاں تک مثالیں دیں۔ اگر سائنس پر ہی دار ومدار رکھنا ہے تو ایک بالکل ہی نیا "چائنیز سوفٹ اسلام" لانا ہوگا۔
حمل کوئی چھوٹی بات نہیں اور نہ ہی یہاں پر عدت کو ختم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ بلکہ عدت کی مدت کو حمل کے ثابت ہونے تک مشروط کرنے کو کہا کہ شرعی طور پر اسکا مقصد یہی ہے۔ جب چند دنوں میں یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ خاتون حاملہ ہیں یا نہیں تو ایسے میں اس خاتون کو تین ماہ انتظار کروانا پھر بھی واجب ہے؟ یہ اصل سوال تھاعورت کو ایک چھوٹی سی بات کی وجہ سے اتنا پابند کیا جائے۔
بلکہ اس سے بڑھ کر شریعت کے اور بھی بے شمار احکام حرف غلط کی طرح مٹائے جاسکتے ہیں۔۔۔
بس کرو یار شاہد بھائی۔حمل کوئی چھوٹی بات نہیں اور نہ ہی یہاں پر عدت کو ختم کرنے کی بات کی گئی ہے۔ بلکہ عدت کی مدت کو حمل کے ثابت ہونے تک مشروط کرنے کو کہا کہ شرعی طور پر اسکا مقصد یہی ہے۔ جب چند دنوں میں یہ ثابت ہو سکتا ہے کہ خاتون حاملہ ہیں یا نہیں تو ایسے میں اس خاتون کو تین ماہ انتظار کروانا پھر بھی واجب ہے؟ یہ اصل سوال تھا
کوئی بات نہیں...یہ لڑی ابتدأ پرمزاح تھی، لیکن اب وہ بھی نہیں رہی۔
متفق۔ ان شرعی اصولوں کو اپنانا فرض ہے۔ جب سمجھنے لگتے ہیں تو اختلافی مسائل پیدا ہو جاتے ہیں۔ اسلئے بہتری اسی میں ہے کہ انکو اس سوچ کیساتھ اپنا لیا جائے کہ اسمیں ہم سب کی بہتری ہےاور اس کے شرعی اصولوں کو سمجھنا اپنانا ہم پہ فرض ہے۔
آپ کو شاید آسان الفاظ سمجھ نہیں آتے ۔۔ میں کہہ رہی ہوں مجھے بحث نہیں کرنی۔۔ پھر ایسا لنک یہاں شیئر کرنے کا مقصد۔۔؟ کوئی حد ہوتی ہے کوئی شرم ہوتی ہے۔ اللہ ہدایت دے۔۔ مجھے ان ٹیسٹوں کو سمجھنےکی کوئی ضرورت نہیں۔ سمجھ آگئی میری بات۔۔ پلیزز اب کمنٹ مت کیجیے گا۔ مہربانییہ مدت اس زمانہ میں مقرر کی گئی جب حمل کا میڈیکل ٹیسٹ لینا ممکن نہیں تھا۔ آجکل کے جدید دور میں زیادہ سے زیادہ دو ہفتے بعد ہی یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ آیا خاتون حاملہ ہیں یا نہیں۔ اس جدت کی سہولت ہونے کے باوجود ۳ ماہ کی عدت پر قائم رہنا مرد و عورت دونوں کیلئے مسائل پیدا کرتا ہے
Understanding Pregnancy Tests: Urine and Blood Tests
یعنی ہم کامیاب ہوئے۔کوئی بات نہیں...
آپ پھر مزاح کی طرف لے گئے!!!
پر مزاح کے لیے "مزاح" ہونا ضروری۔۔ سرجی تُسی وی نا۔۔۔یہ لڑی ابتدأ پرمزاح تھی، لیکن اب وہ بھی نہیں رہی۔
ہٹ اوئے!! لنک پر تو میرا دھیان ہی اب گیاآپ کو شاید آسان الفاظ سمجھ نہیں آتے ۔۔ میں کہہ رہی ہوں مجھے بحث نہیں کرنی۔۔ پھر ایسا لنک یہاں شیئر کرنے کا مقصد۔۔؟ کوئی حد ہوتی ہے کوئی شرم ہوتی ہے۔ اللہ ہدایت دے۔۔ مجھے ان ٹیسٹوں کو سمجھنےکی کوئی ضرورت نہیں۔ سمجھ آگئی میری بات۔۔ پلیزز اب کمنٹ مت کیجیے گا۔ مہربانی
گئی بھینس پانی میں۔۔۔ وغیرہایہہ لڑی کدھر جاؤؤ؟
یہاں فورم کے اصولوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔ اسی لیے کم سنائی۔۔ باقی دل میں کھری کھری سنادی ہے۔ ان صاحب کی عقل پہ ماتم بھی خوب کیا۔۔ ہور دسو پاء جیہٹ اوئے!! لنک پر تو میرا دھیان ہی اب گیا
ماشاءاللہ۔ کافی فارم میں ہیں آج تو۔یہاں فورم کے اصولوں کو مدنظر رکھنا پڑتا ہے۔ اسی لیے کم سنائی۔۔ باقی دل میں کھری کھری سنادی ہے۔ ان صاحب کی عقل پہ ماتم بھی خوب کیا۔۔ ہور دسو پاء جی
"استادیاں" دکھا رہی ہیں۔ماشاءاللہ۔ کافی فارم میں ہیں آج تو۔
جی جی، وہی تو۔"استادیاں" دکھا رہی ہیں۔
قبلہ اس زمانے میں بھی لوگوں کو معلوم تھا کہ حمل کیسے ٹھہرتا ہے، اور عدت کی مدت کیلئے بیوہ اور طلاق میں فرق ظاہر کرتا ہے کہ یہ معاملہ حمل کے یقین کا نہیں۔یہ مدت اس زمانہ میں مقرر کی گئی جب حمل کا میڈیکل ٹیسٹ لینا ممکن نہیں تھا۔ آجکل کے جدید دور میں زیادہ سے زیادہ دو ہفتے بعد ہی یہ ثابت ہو جاتا ہے کہ آیا خاتون حاملہ ہیں یا نہیں۔ اس جدت کی سہولت ہونے کے باوجود ۳ ماہ کی عدت پر قائم رہنا مرد و عورت دونوں کیلئے مسائل پیدا کرتا ہے
Understanding Pregnancy Tests: Urine and Blood Tests