عدلیہ پر حملے کی سازش پر صدرمملکت مستعفی ہوں، بلاول بھٹو

عدلیہ پر حملے کی سازش پر صدرمملکت مستعفی ہوں، بلاول بھٹو
امتیاز علی | ویب ڈیسکاپ ڈیٹ 27 اپريل 2021
Facebook Count
Twitter Share
0
Translate
60884cf86508d.png

بلاول بھٹو نے ریفرنس کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا—فائل/فوٹو: ڈان نیوز
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومت کے کالعدم ہونے والے صدارتی ریفرنس کو عدلیہ پر حملہ قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اورکہا کہ صدر مملکت اپنے منصب سے مستعفی ہوں۔

بلاول بھٹو زرداری نے اپنے بیان میں کہا کہ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیس کی نظرثانی کی درخواست پر فیصلہ خوش آئند ہے۔

مزید پڑھیں: جسٹس فائز عیسیٰ کی نظرثانی درخواستیں منظور، ایف بی آر کی تمام کارروائی کالعدم

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) حکومت کی سپریم کورٹ کے جج کو بلیک میل، ہراساں اور خوف زدہ کرنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔

تحریر جاری ہے‎
چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ پی ٹی آئی حکومت نے دراصل عدلیہ پر حملے کی کوشش کی تھی،جو بھی عدلیہ پر حملے کی سازش کا حصہ بنے ہیں، پی ٹی آئی حکومت کے ان کرداروں کا محاسبہ ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ احتساب کا آغاز وزیراعظم سے ہونا چاہیے کیونکہ انہوں نے سپریم کورٹ پر حملے کی نیت سے ریفرنس آگے بڑھایا، وزیراعظم کے ریفرنس کا ایک مقصد ملک کے ہر آزاد جج کو خوف زدہ کرنا بھی تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ پر حملے آمریت کی علامتیں ہیں، صدر عارف علوی نے عدلیہ پر غیرآئینی و غیرقانونی حملے میں وزیراعظم کے ایک ساتھی کا کردار ادا کیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ صدر عارف علوی اپنے منصب پر رہنے کا اخلاقی جواز کھوچکے ہیں، انہیں فوری مستعفی ہونا ہوگا۔

تحریر جاری ہے‎
ریفرنس بنانے میں شامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ شہزاد اکبر اور فروغ نسیم نے بدنیتی سے عدلیہ کو دھمکایا، اس لیے دونوں کو ان کے عہدوں سے ہٹا کر ان کے خلاف آزادانہ تحقیقات کی جائیں۔

انہوں نے کہا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ کے حوالے سے سارا معاملہ حکومت کے خلاف ایک فرد جرم ہے، یہ سارا معاملہ حکومتی دباؤ کا ایک ہتھکنڈا اور قانون کی بالادستی کے لیے ایک شرم کا مقام ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان مہنگائی کے ذمہ دار ہیں، مستعفی ہوجائیں، بلاول بھٹو زرداری

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ گو کہ پی پی پی عدالتی قتل اور تین نسلوں سے عدلیہ کے نامناسب رویے کا شکار رہی ہے لیکن ہم آزاد اور مضبوط عدلیہ کے معاملے پر ہمیشہ کی طرح اٹل ہیں۔

تحریر جاری ہے‎
انہوں نے کہا کہ پی پی پی ہمیشہ آئینی بالادستی کے ساتھ ہے اور ہم عدلیہ کے خلاف کسی سازش کا سہارا نہیں بن سکتے، فرد کی نہیں بلکہ قانون کی حاکمیت جمہوریت کا سب سے بڑا اصول ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی ہمیشہ آزاد عدلیہ، آئینی بالادستی اور جمہوریت کے دفاع میں ہراول دستہ رہے گی۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ جمہوری رویوں کا احترام کرے اور عدلیہ، حزب اختلاف، میڈیا، ناقدین اور اختلاف رائے کرنے والوں کو نشانہ بنانے کی اپنی مہم بند کرے۔

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے حکومت کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیے گئے ریفرنس کو گزشتہ برس مسترد کردیا تھا اور دو روز قبل ایف بی آر کے معاملات پر نظر ثانی کی درخواست بھی منظور کر لی تھی۔

سپریم کورٹ کے 10 رکنی فل کورٹ بینچ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی نظر ثانی درخواستیں 6، 4 کے تناسب سے منظور کیں۔

بینچ کے 6 جج صاحبان جنہوں نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے حق میں فیصلہ سنایا ان میں جسٹس مقبول باقر، جسٹس مظہر عالم میاں خیل، جسٹس منظور احمد ملک، جسٹس یحیٰ آفریدی، جسٹس امین الدین خان اور جسٹس منصور علی شاہ شامل ہیں۔

جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس قاضی محمد امین، جسٹس سجاد علی شاہ اور جسٹس منیب اختر نے فیصلے سے اختلاف کیا۔

اکثریتی فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کی جائیدادوں سے متعلق ایف بی آر سمیت تمام فورمزکی قانونی کارروائی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایف بی آر کی مرتب کردہ رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل سمیت کسی عدالتی فورم پر چیلنج نہیں ہوسکتی۔
 
Umar Cheema (@UmarCheema1) Tweeted:
بشیر میمن وہ بہادر افسر ہے جسں نے نہ صرف عمران خان کے سامنے ہی غلط کام کرنے سے انکار کیا (اور بارہا کیا) بلکہ اسکے بعد اب میڈیا کے سامنے بھی صادق و امین کے احتساب کا کچا چٹھا بارہا کھولا ہے حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی کہ اسے کدھر سے پکڑے پہلے پنشن روکنے کی ناکام کوشش کی
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف حکومت کے کالعدم ہونے والے صدارتی ریفرنس کو عدلیہ پر حملہ قرار دیتے ہوئے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا اورکہا کہ صدر مملکت اپنے منصب سے مستعفی ہوں۔
جج پر ریفرنس دائر کرنا صدر کا آئینی استحقاق ہے۔ اسے ختم کر دینا یا کارروائی کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کا استحقاق ہے۔ اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنا اس ملزم جج کا استحقاق ہے۔ تینوں اپنے اپنے آئینی استحقاق استعمال کر چکے ہیں۔ یہاں حملہ کہاں سے آگیا؟ کیا مشرف کی طرح معزز جج کو ٹھڈے مارے گئے ہیں؟
 

جاسم محمد

محفلین
انہوں نے کہا کہ احتساب کا آغاز وزیراعظم سے ہونا چاہیے کیونکہ انہوں نے سپریم کورٹ پر حملے کی نیت سے ریفرنس آگے بڑھایا
سپریم کورٹ پر صرف ایک بار حملہ ۱۹۹۷ میں ہوا اور وہ حملہ کرنے والا سزا یافتہ مجرم خود عدالت نے جیل سے لندن بھجوا دیا ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ پر حملے آمریت کی علامتیں ہیں، صدر عارف علوی نے عدلیہ پر غیرآئینی و غیرقانونی حملے میں وزیراعظم کے ایک ساتھی کا کردار ادا کیا۔
اگر کسی جج پر صدر ریفرنس دائر نہیں کر سکتا تو آئین پاکستان نے اسے یہ اختیار دیا ہی کیوں ہے؟
 
جج پر ریفرنس دائر کرنا صدر کا آئینی استحقاق ہے۔ اسے ختم کر دینا یا کارروائی کرنا سپریم جوڈیشل کونسل کا استحقاق ہے۔ اور اس کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل کرنا اس ملزم جج کا استحقاق ہے۔ تینوں اپنے اپنے آئینی استحقاق استعمال کر چکے ہیں۔ یہاں حملہ کہاں سے آگیا؟ کیا مشرف کی طرح معزز جج کو ٹھڈے مارے گئے ہیں؟
فیصلے میں کہہ دیا گیا کہ یہ ریفرنس بدنیتی پر مبنی تھا
 

جاسم محمد

محفلین
ان کا کہنا تھا کہ پی پی پی ہمیشہ آزاد عدلیہ، آئینی بالادستی اور جمہوریت کے دفاع میں ہراول دستہ رہے گی۔
جس جج نے کتا کاٹنے پر فریال تالپور کی رکنیت کی معطل کی تھی اسے سندھ حکومت میں کون ڈرا دھمکا رہا ہے؟ یہ قانون کی بالا دستی ہے کہ جو جج پی پی حکومت کے خلاف فیصلہ دے اسے ڈرانا دھمکانا شروع کر دو؟ پی پی پہلے اپنا محاسبہ کرے۔ وفاق کی فکر چھوڑ دے۔
فریال تالپور کی رکنیت معطل کرنے والے جج کو راکٹ سے نشانہ بنانے اور تنخواہ روکنے کی دھمکیوں کا انکشاف وزرا نے دھمکی دی کہ ان ججز پرراکٹس سے حملہ کیا جائے گا اور ان کی تنخواہیں روک لی جائیں گی ، سندھ ہائی کورٹ سکھر بینچ کے جج جسٹس آفتاب احمد گرڑ کا انکشاف
 
اگر کسی جج پر صدر ریفرنس دائر نہیں کر سکتا تو آئین پاکستان نے اسے یہ اختیار دیا ہی کیوں ہے؟
وزیراعظم ئے اپنے حواریوں کے ساتھ سازش کرکے یہ ریفرنس صدر کو بھجوایا جنھوں نے اسے پڑھنے کی زحمت بھی گوارا نہیں کی اور آگے بھجوادیا۔
 

جاسم محمد

محفلین
بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ گو کہ پی پی پی عدالتی قتل اور تین نسلوں سے عدلیہ کے نامناسب رویے کا شکار رہی ہے لیکن ہم آزاد اور مضبوط عدلیہ کے معاملے پر ہمیشہ کی طرح اٹل ہیں۔
پی پی نے آج تک اپنے خلاف آنے والے فیصلوں کو تسلیم نہیں کیا۔ یہ کونسی آزاد عدلیہ کی بات کرتے ہیں جو صرف ان کے حق میں فیصلہ دیں۔ ن لیگ کو بھی ایسی ہی آزاد عدلیہ چاہئے جو شریف خاندان کے ہر کرپشن کیس میں کلین چٹ دے۔ عدلیہ آزاد تب ہو گی جب اپنے خلاف فیصلہ سنانے پر بھی اسے صدق دل و جان سے قبول کیا جائے گا۔
 
Shahzeb Khanzada (@shazbkhanzdaGEO) Tweeted:
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے کن رہنماوں کو وزیراعظم فوری گرفتارکراناچاہتے تھے اور دباوڈال رہے تھے اور انکے خلاف غداری اوردہشت گردی کے مقدمات بنواناچاہتے تھے۔ دیکھئے سابق ڈی جی ایف آئی اےبشیرمیمن کا موقف

https://t.co/876i6R1cMR
 

جاسم محمد

محفلین
Umar Cheema (@UmarCheema1) Tweeted:
بشیر میمن وہ بہادر افسر ہے جسں نے نہ صرف عمران خان کے سامنے ہی غلط کام کرنے سے انکار کیا (اور بارہا کیا) بلکہ اسکے بعد اب میڈیا کے سامنے بھی صادق و امین کے احتساب کا کچا چٹھا بارہا کھولا ہے حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی کہ اسے کدھر سے پکڑے پہلے پنشن روکنے کی ناکام کوشش کی

Umar Cheema (@UmarCheema1) Tweeted:
3 دسمبر 2019 کو بشیر میمن صاحب پر یہ اسٹوری کی تھی اس میں عمرانی احتساب بارے وہ باتیں درج ہیں جن کا آج پھر سے چرچا ہے اور یہ بارہا ہوتا رہے گا
Outgoing DG FIA leaves behind legacy of resistance to unlawful orders
وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کا انکار کر کے بہادر آفیسر بن گیا۔ واہ۔ بہادری دکھانی تو فی الفور استعفی دیتا اور پریس کانفرنس میں بتاتا کہ اس وجہ سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ ریٹائرمنٹ تک انتظار نہ کرتا۔
 

جاسم محمد

محفلین
Shahzeb Khanzada (@shazbkhanzdaGEO) Tweeted:
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے کن رہنماوں کو وزیراعظم فوری گرفتارکراناچاہتے تھے اور دباوڈال رہے تھے اور انکے خلاف غداری اوردہشت گردی کے مقدمات بنواناچاہتے تھے۔ دیکھئے سابق ڈی جی ایف آئی اےبشیرمیمن کا موقف

https://t.co/876i6R1cMR
تو نئے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا وزیر اعظم کا یہی کام کیوں نہ کر سکے؟ عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں کہ بغض عمران میں جو الزام لگائیں گے لوگ سوچے سمجھے بغیر یقین کر لیں گے۔
 
تو نئے ڈی جی ایف آئی اے واجد ضیا وزیر اعظم کا یہی کام کیوں نہ کر سکے؟ عوام کو بیوقوف سمجھتے ہیں کہ بغض عمران میں جو الزام لگائیں گے لوگ سوچے سمجھے بغیر یقین کر لیں گے۔
بد نیتی تو عدالت نے بھی پہچان لی!
 

جاسم محمد

محفلین
فیصلے میں کہہ دیا گیا کہ یہ ریفرنس بدنیتی پر مبنی تھا
اختلافی نوٹ تھا۔ اکثریتی فیصلہ میں ایسا کچھ نہیں کہا گیا۔ وگرنہ سپریم کورٹ خود بدنیتی کی بنیاد پر حکومت کے خلاف ایکشن لیتی۔ جھوٹ جتنا بھی پھیلا دیا جائے۔ کمزور سے سچ کے آگے ٹک نہیں سکتا۔
 
وزیر اعظم عمران خان کے احکامات کا انکار کر کے بہادر آفیسر بن گیا۔ واہ۔ بہادری دکھانی تو فی الفور استعفی دیتا اور پریس کانفرنس میں بتاتا کہ اس وجہ سے مستعفی ہو رہا ہوں۔ ریٹائرمنٹ تک انتظار نہ کرتا۔
دیر آید درست آید۔ اب راز فاش کردیا!
 

جاسم محمد

محفلین
بد نیتی تو عدالت نے بھی پہچان لی!
تو پھر حکومت کے خلاف کاروائی کیوں نہیں کی؟ سپریم کورٹ کے پاس اختیار تھا۔ مسئلہ وہی تھا کہ ۷ میں سے ۱۰ ججز نے اس ریفرنس کو بدنیتی نہیں کہا تھا۔ وگرنہ یہ معاملہ آگے ایف بی آر کو نہ بھجواتے۔
 
Top