جاسم محمد
محفلین
ماشاء اللہ اس طرح تو بہت سے سابق سفیر بھی آکر بیان دے دیتے ہیں کہ نواز شریف ان کو بھارت کے خلاف بیان بازی سے روک دیتے تھے۔ پھر بغیر تحقیق کے ان کے الزامات کو بھی سچ مان لیں۔دیر آید درست آید۔ اب راز فاش کردیا!
ماشاء اللہ اس طرح تو بہت سے سابق سفیر بھی آکر بیان دے دیتے ہیں کہ نواز شریف ان کو بھارت کے خلاف بیان بازی سے روک دیتے تھے۔ پھر بغیر تحقیق کے ان کے الزامات کو بھی سچ مان لیں۔دیر آید درست آید۔ اب راز فاش کردیا!
ہم نواز شریف کی وکالت تو نہیں کررہے لیکن یہ فرمائیے کہ نواز شریف بھارت سے تعلقات پیدا کرنے کی کوشش کرے تو غدار، اور کپتان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایک ایجنسی تعلقات استوار کرے تو وہ درست؟ماشاء اللہ اس طرح تو بہت سے سابق سفیر بھی آکر بیان دے دیتے ہیں کہ نواز شریف ان کو بھارت کے خلاف بیان بازی سے روک دیتے تھے۔ پھر بغیر تحقیق کے ان کے الزامات کو بھی سچ مان لیں۔
یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے خود اپنے خلاف دیا ہے۔ کیونکہ ایف بی آر میں فائز عیسی کی اہلیہ کا معاملہ خود سپریم کورٹ نے سات تین کے اکثریتی فیصلہ سے ۹ جون ۲۰۲۰ کو بھیجا تھا۔ اور پرسوں اس فیصلہ پر یوٹرن لیتے ہوئے ایف بی آر کی تمام تر کاروائی کالعدم قرار دے دی ہے۔ اور جمہوری انقلابی سپریم کورٹ کے اس تاریخی یوٹرن پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں۔ عمران خان کے یوٹرنز کا مذاق اڑانے والے سپریم کورٹ کے یو ٹرن کو انقلاب سمجھ رہے ہیں۔اکثریتی فیصلے میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ اور ان کے بچوں کی جائیدادوں سے متعلق ایف بی آر سمیت تمام فورمزکی قانونی کارروائی کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ایف بی آر کی مرتب کردہ رپورٹ سپریم جوڈیشل کونسل سمیت کسی عدالتی فورم پر چیلنج نہیں ہوسکتی۔
یہ تو استغاثہ کے وکیلوں کا کارنامہ ہے ۔یہ فیصلہ سپریم کورٹ نے خود اپنے خلاف دیا ہے۔ کیونکہ ایف بی آر میں فائز عیسی کی اہلیہ کا معاملہ خود سپریم کورٹ نے سات تین کے اکثریتی فیصلہ سے ۹ جون ۲۰۲۰ کو بھیجا تھا۔ اور پرسوں اس فیصلہ پر یوٹرن لیتے ہوئے ایف بی آر کی تمام تر کاروائی کالعدم قرار دے دی ہے۔ اور جمہوری انقلابی سپریم کورٹ کے اس تاریخی یوٹرن پر بھنگڑے ڈال رہے ہیں۔ عمران خان کے یوٹرنز کا مذاق اڑانے والے سپریم کورٹ کے یو ٹرن کو انقلاب سمجھ رہے ہیں۔
کون دھول جھونک رہا ہے؟ آپ کے اپنے پوسٹ کردہ ڈان اخبار کے آرٹکل میں درج ہے کہ یہ ایجنسیوں کے مابین مذاکرات اس وقت کے وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے آگے بڑھائے تھے:ہم نواز شریف کی وکالت تو نہیں کررہے لیکن یہ فرمائیے کہ نواز شریف بھارت سے تعلقات پیدا کرنے کی کوشش کرے تو غدار، اور کپتان کی آنکھوں میں دھول جھونک کر ایک ایجنسی تعلقات استوار کرے تو وہ درست؟
چلیے مان لیا، لیکن کپتان ریکارڈ پر ہیں کہ جب تک بھارت کشمیر پر اپنے اقدامات واپس نہیں لیتا اس سے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ کیا یہ بھی ان کے دیگر جھوٹ بیانوں کی طرح ایک سیاسی (جھوٹ) بیان تھا، یا انہیں وزیرِ خارجہ کی طرح علم نہیں تھا کہ ایجنسی بات کررہی ہے؟ئی معلومات سے پتا چلتا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے مابین ابتدائی بیک چینل رابطے 2017 میں ہوئے تھے۔
یعنی سپریم کورٹ کے ججز ایک سال بعد اپنا کوئی فیصلہ واپس لے لیں جس پر عمل درآمد بھی ہو چکا ہو تو وہ استغاثہ کی کامیابی ہے، اس میں ججز کی کوئی غلطی نہیں۔ جبکہ وزیر اعظم اپنے کسی فیصلہ پر نظر ثانی کر لیں تو وہ یوٹرن ہے اور یہ سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔ واہیہ تو استغاثہ کے وکیلوں کا کارنامہ ہے ۔
ججز کے فیصلے ہوا میں نہیں ہوتے دونوں جانب کے وکلاء کے ثبوتوں سے وجود میں آتے ہیں، جبکہ کپتان کی ہٹ دھرمی ضرب المثال ہے۔یعنی سپریم کورٹ کے ججز ایک سال بعد اپنا کوئی فیصلہ واپس لے لیں جس پر عمل درآمد بھی ہو چکا ہو تو وہ استغاثہ کی کامیابی ہے، اس میں ججز کی کوئی غلطی نہیں۔ جبکہ وزیر اعظم اپنے کسی فیصلہ پر نظر ثانی کر لیں تو وہ یوٹرن ہے اور یہ سخت ناپسندیدہ عمل ہے۔ واہ
وزیر اعظم کو سب علم ہے۔ بھارت سے تجارت کی سمری خود وزیر اعظم نے بنا کر ای سی سی اجلاس میں منظور کیلئے بھیجی تھی۔ پھر عوامی دباؤ پر کابینہ میں یوٹرن لے لیا۔ جس کی وجہ سے ڈان آرٹکل کے مطابق ان بیک ڈور مذاکرات میں کچھ دیر کیلئے رکاوٹ آگئی تھی۔چلیے مان لیا، لیکن کپتان ریکارڈ پر ہیں کہ جب تک بھارت کشمیر پر اپنے اقدامات واپس نہیں لیتا اس سے کوئی بات نہیں کی جائے گی۔ کیا یہ بھی ان کے دیگر جھوٹ بیانوں کی طرح ایک سیاسی (جھوٹ) بیان تھا، یا انہیں وزیرِ خارجہ کی طرح علم نہیں تھا کہ ایجنسی بات کررہی ہے؟
یعنی وزیراعظم قوم سے جھوٹ بول رہے تھے۔وزیر اعظم کو سب علم ہے۔ بھارت سے تجارت کی سمری خود وزیر اعظم نے بنا کر ای سی سی اجلاس میں بھیجی تھی۔ پھر عوامی دباؤ پر کابینہ میں یوٹرن لے لیا۔ جس کی وجہ سے ڈان آرٹکل کے مطابق ان بیک ڈور مذاکرات میں کچھ دیر کیلئے رکاوٹ آگئی تھی۔
چلیے سیاسی بیان کہہ لیتے ہیں۔یعنی وزیراعظم قوم سے جھوٹ بول رہے تھے۔
جس طرح ججز کو استغاثہ دباؤ میں لا کر اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کیلئے مجبور کر سکتے ہیں۔ ویسے ہی وزیر اعظم کو اس کے ساتھی وزرا، میڈیا، عوام، اسٹیبلشمنٹ وغیرہ دباؤ میں لا کر فیصلوں پر یوٹرن کیلئے مجبور کر سکتے ہیں۔ججز کے فیصلے ہوا میں نہیں ہوتے دونوں جانب کے وکلاء کے ثبوتوں سے وجود میں آتے ہیں، جبکہ کپتان کی ہٹ دھرمی ضرب المثال ہے۔
وزیراعظم تو ہر روز کئی کئی یوٹرن لیتے ہیں۔جس طرح ججز کو استغاثہ دباؤ میں لا کر اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کیلئے مجبور کر سکتے ہیں۔ ویسے ہی وزیر اعظم کو اس کے ساتھی وزرا، میڈیا، عوام، اسٹیبلشمنٹ وغیرہ دباؤ میں لا کر فیصلوں پر یوٹرن کیلئے مجبور کر سکتے ہیں۔
یاد رہے کہ کوئی بھی انسان عقل کل نہیں۔ ججز، وزرا اعظم بھی انسان ہیں۔ دباؤ میں آجاتے ہیں۔
بھارت کی فرمائش پر یہ بیک ڈور مذاکرات ۲۰۱۷ سے خفیہ رکھے گئے ہیں۔ اب بھی سرکاری سطح پر ان کی تصدیق جاری نہیں کی گئی ہے۔ پلان کے مطابق جب دونوں اطراف کی ایجنسیاں مسئلہ کشمیر کے کسی حتمی حل پر پہنچ جائیں گی۔ تو پھر یہ بیک ڈور مذاکرات دونوں ممالک کی سیاسی قیادتیں سنبھال لیں گی اور یہاں سے آگے لیکر چلیں گی۔یعنی وزیراعظم قوم سے جھوٹ بول رہے تھے۔
گویا وزیراعظم قوم سے جھوٹ بول رہے تھے؟بھارت کی فرمائش پر یہ بیک ڈور مذاکرات ۲۰۱۷ سے خفیہ رکھے گئے ہیں۔ اب بھی سرکاری سطح پر ان کی تصدیق جاری نہیں کی گئی ہے۔ پلان کے مطابق جب دونوں اطراف کی ایجنسیاں مسئلہ کشمیر کے کسی حتمی حل پر پہنچ جائیں گی۔ تو پھر یہ بیک ڈور مذاکرات دونوں ممالک کی سیاسی قیادتیں سنبھال لیں گی اور یہاں سے آگے لیکر چلیں گی۔
یوٹرن وہی لے سکتا ہے جو کسی کی سنتا ہو۔ جسے صرف اپنی من مانی کا شوق ہو وہ آمر کہلاتا ہے۔وزیراعظم تو ہر روز کئی کئی یوٹرن لیتے ہیں۔
Umar Cheema (@UmarCheema1) Tweeted:
بشیر میمن وہ بہادر افسر ہے جسں نے نہ صرف عمران خان کے سامنے ہی غلط کام کرنے سے انکار کیا (اور بارہا کیا) بلکہ اسکے بعد اب میڈیا کے سامنے بھی صادق و امین کے احتساب کا کچا چٹھا بارہا کھولا ہے حکومت کو سمجھ نہیں آ رہی کہ اسے کدھر سے پکڑے پہلے پنشن روکنے کی ناکام کوشش کی
Umar Cheema (@UmarCheema1) Tweeted:
3 دسمبر 2019 کو بشیر میمن صاحب پر یہ اسٹوری کی تھی اس میں عمرانی احتساب بارے وہ باتیں درج ہیں جن کا آج پھر سے چرچا ہے اور یہ بارہا ہوتا رہے گا
Outgoing DG FIA leaves behind legacy of resistance to unlawful orders
بشیر میمن کے الزامات پر قانونی کاروائی ہوگی، شہزاد اکبرShahzeb Khanzada (@shazbkhanzdaGEO) Tweeted:
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے کن رہنماوں کو وزیراعظم فوری گرفتارکراناچاہتے تھے اور دباوڈال رہے تھے اور انکے خلاف غداری اوردہشت گردی کے مقدمات بنواناچاہتے تھے۔ دیکھئے سابق ڈی جی ایف آئی اےبشیرمیمن کا موقف
https://t.co/876i6R1cMR
عدالت کے حکم کے باوجود اس کی پنشن روکی ہوئی ہےبشیر میمن کے الزامات پر قانونی کاروائی ہوگی، شہزاد اکبر
اب قانونی کاروائی کرنے کو بھی جمہوری انقلابی حکومت کی بدنیتی قرار دیں گے؟
دل پر ہاتھ رکھ کر خود سے ہی سوال کیجیے کہ کیا کپتان من مانی کرنے والا شخص نہیں؟یوٹرن وہی لے سکتا ہے جو کسی کی سنتا ہو۔ جسے صرف اپنی من مانی کا شوق ہو وہ آمر کہلاتا ہے۔
وزیر قانون فروغ نسیم نے بھی ان الزامات کی تردید کردی ہے۔ اب بار ثبوت بشیر میمن پر ہے کہ وہ اس ملاقات کو کسی عدالتی فارم پر ثابت کریں۔ تاکہ حکومت کیخلاف بدنیتی کی کاروائی عمل میں لائی جا سکے۔Shahzeb Khanzada (@shazbkhanzdaGEO) Tweeted:
ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے کن رہنماوں کو وزیراعظم فوری گرفتارکراناچاہتے تھے اور دباوڈال رہے تھے اور انکے خلاف غداری اوردہشت گردی کے مقدمات بنواناچاہتے تھے۔ دیکھئے سابق ڈی جی ایف آئی اےبشیرمیمن کا موقف
https://t.co/876i6R1cMR