عدلیہ کی بحالی پر وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کا عوام سے خطاب

بلال

محفلین
آج 16مارچ بروز سوموار کو صبح 5 بج کر 50 منٹ پر وزیر اعظم پاکستان یوسف رضا گیلانی نے عوام سے خطاب کیا۔جو درج ذیل ہے۔۔۔

بسم اللہ الرحمن الرحیم
میرے عزیز ہم وطنو! السلام علیکم
میں آج آپ سے ایک ایسے موقع پر مخاطب ہوں جب ہمارا ملک اپنی سیاسی تاریخ کے اہم دوراہے پر کھڑا ہے۔ آپ جانتے ہیں کہ ہم نے ہمیشہ سیاست میں مفاہمت، صبروتحمل اور باہمی احترام کو اہمیت اور فوقیت دی ہے۔
عزیز ہم وطنو! آپ جانتے ہیں کہ جمہوریت اور جمہوری ادارے اُس وقت تک مستحکم نہیں ہوتے جب تک سیاسی جماعتیں اور اکابرین ایک دوسرے کے مینڈیٹ کا احترام نہ کریں۔ آپ اِن دنوں مشاہدہ کر رہے ہیں کہ وکلاء اور اُن کے حامی اپنے مطالبات کے حق میں اپنے جذبات کا اظہار کر رہے ہیں جو اُن کا سیاسی اور جمہوری حق ہے۔ ایسے ماحول میں بھی مفاہمت اور صبرو تحمل کا وہ جذبہ سلامت ہے۔ جس پر میں وزارتِ عظمی کی ذمہ داریاں سنبھالنے سے اب تک نا صرف مسلسل زور دیتا آ رہا ہوں بلکہ اُس پر عمل کرنے کی بھی بھر پور کوشش کرتا رہا ہوں۔
عزیز ہم وطنو! جہاں تک وکلاء کے لانگ مارچ کا تعلق ہے تو میں آپ کو یہ تاریخی حقیقت یاد دلانا چاہوں گا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور وکلاء برادری کا سیاسی رشتہ بہت پرانا اور اٹوٹ ہے۔ جمہوریت کی بحالی، شہری آزادیوں اور انسانی حقوق کی خاطر جدوجہد میں ہم ہمیشہ ایک دوسرے کے شانہ بشانہ رہے ہیں۔ ہم معاشرے کے اس تعلیم یافتہ، قانون کے پاسبان اور باشعور طبقے کا دل سے احترام کرتے ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ ملک میں قانون کی حقیقی عمل داری اور بالا دستی کے لئے وکلاء انتہائی مثبت و موثر کردار ادا کر سکتے ہیں۔ میں یہاں پر یہ بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں کہ جب چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو معزول کیا گیا اور اُس پر وکلاء نے سیاسی جماعتوں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر جو تحریک شروع کی، میری شہید قائد محترمہ بینظیر بھٹو صاحبہ عملی طور پر اس تحریک میں شریک ہوئیں۔ انہوں نے لانگ مارچ میں حصہ لیا اور اُسی پر اُن کو نظر بند کیا گیا اور میں خود بھی اُسی تحریک میں گرفتار ہوا۔ اس تحریک میں وکلاء، پاکستان پیپلز پارٹی اور دیگر جماعتوں کے کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان نے عظیم قربانیاں دیں اور اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کئے۔ میری قائد محترمہ بینظیر بھٹو شہید نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ افتحار محمد چوہدری صاحب کو بطور چیف جسٹس اُن کے عہدے پر بحال کریں گی۔ جب ہماری حکومت بنی تو شریک چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی اور صدر پاکستان جناب آصف علی زرداری نے یہ وعدہ کیا کہ وہ معزول ججوں کو بحال کریں گے۔ وہ اپنے عہد پر قائم رہے لیکن اُس وقت افتخار محمد چوہدری صاحب کو بطور چیف جسٹس بحال کرنے میں امر معنی یہ تھا کہ جسٹس عبدالحمید ڈوگر بطور چیف جسٹس تعینات ہو چکے تھے اور جناب آصف علی زرداری صاحب نے یہ وعدہ کیا تھا کہ وہ کسی جج کو اُس کے عہدے سے قبل از وقت الگ نہیں کریں گے۔ چونکہ اب اکیس مارچ کو چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر اپنے عہدے سے ریٹائر ہو رہے ہیں لحاظ میں نے جناب آصف علی زرداری صاحب سے مشاورت کر کے یہ فیصلہ کیا ہے کہ اب وعدہ پورا کرنے کا وقت آ گیا ہے۔ اس پر ہم نے اپنی اتحادی جماعتوں کے اکابرین سے بھی مشورہ کر لیا ہے۔ میں آپ کو یاد دلاتا چلوں کہ جب میں وزیر اعظم پاکستان منتخب ہوا تو فوری طور پر میں نے گرفتار شدہ جج صاحبان کو نا صرف رہا کرنے کا اعلان کیا بلکہ اُن کی تنخواہوں اور مراعات بھی بحال کر دیں۔
عزیز ہم وطنو! میں صدر پاکستان اور اپنے وعدے کے مطابق جناب افتخار محمد چوہدری صاحب سمیت تمام معزول جج صاحبان کی اُن کے عہدوں پر بحالی کا اعلان کرتا ہوں۔ اکیس مارچ کو چیف جسٹس عبدالحمید ڈوگر کے ریٹائر ہونے پر جسٹس افتخار محمد چوہدری چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ سنبھال لیں گے۔ اُس کا نوٹیفیکیشن ابھی جاری کیا جا رہا ہے۔
عزیز ہم وطنو! ہم اس اہم موقع پر میں آج پھر مفاہمت کی سیاست کو آگے بڑھانے کے عمل کا ارادہ کرتا ہوں اور اعلان کرتا ہوں کہ میاں محمد نواز شریف صاحب اور میاں محمد شہباز شریف صاحب کے خلاف ہونے والے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف وفاقی حکومت خود نظر ثانی کی اپیل دائر کرے گی۔ میں اُن کو دعوت دیتا ہوں کہ آئیں اور میثاق جمہوریت، چارٹر آف ڈیموکریسی پر عمل درآمد کے لئے تمام سیاسی قوتوں کے ساتھ مل کر آگے بڑھیں۔ میں یہاں پر صوبائی حکومتوں کو حکم دیتا ہوں کہ لانگ مارچ کے دوران نافذ کی گئی دفعہ 144 کو فوری ختم اور اُس دوران گرفتار کئے گئے سیاسی کارکنوں کو فوری رہا کیا جائے۔ میں اس تاریخی موقع پر پاکستانی قوم، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی جناب بلاول بھٹو زرداری، وکلاء، سیاسی کارکنوں اور سول سوسائٹی کے ارکان کو دلی مبارک باد دیتا ہوں۔ آئیں ہم سب مل کر اس تاریخی موقع پر باوقار طریقہ سے خوشیاں منائیں۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم اپنے عزیز وطن کو عظیم سے عظیم تر بنانے، اپنی عوام کے مسائل کو حل کرنے، اپنی خود مختاری اور ملکی سلامتی کو یقینی بنانے اور اپنے سبز ہلالی پرچم کی سر بلندی کے لئے ہمیشہ کی طرح محنت، دیانت اور لگن سے کام کرتے رہیں گے۔ آپ کی مسلسل حمایت اور تائید ہمارے عزم اور حوصلے کو تازگی بخشے گی۔ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی سوچ کے مطابق ہماری حکومت قومی سیاست میں مفاہمت اور صبرو تحمل کی جس روایت کو مستحکم کر رہی ہے مجھے یقین ہے اس کا ثمر نا صرف آپ سب تک بلکہ ہماری آئندہ نسلوں تک بھی ضرور پہنچے گا۔ یہی جذبہ خوشحال اور عظیم پاکستان کے خواب کو شرمندہ تعبیر کرے گا۔ آئیے ہم سب مل کر یہ عہد کریں کہ ہم اِس جذبے کو ہمیشہ سلامت رکھیں گے۔
پاکستان زندہ باد
خطاب کی آڈیو ڈاؤن لوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں
 

بلال

محفلین
جیسے ہی خطاب شروع ہونے لگا تو ہمارے یہاں اسی وقت بجلی چلی گئی۔ اور جیسے ہی خطاب ختم ہوا تو بجلی بھی آ گئی۔ اب پتہ نہیں یہ کوئی سوچی سمجھی حرکت تھی یا پھر اتفاقیہ ایسا ہوا۔
 

بلال

محفلین
ہاہاہا، پاکستان میں بجلی عین غلط ٹائم پر چقما دے جاتی ہے!

چلیں جی کوئی بات نہیں۔ بجلی چکمہ دے یا چقما دے۔ جو بھی ہو لیکن عدلیہ کی بحالی ایک اہمت پیش رفت ہے۔
اب کم از کم کوئی سیاست دان عدلیہ کو اپنے مفادات کے لئے اتنی آسانی سے استعمال نہیں کر سکے گا۔ اس کے علاوہ پاک فوج نے بھی ایک اچھا کردار ادا کیا ہے۔
اللہ تعالیٰ پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن کرے۔۔۔آمین
 
Top