انصاف ملا بعد میں لیکن وہ ادھورا
میں قتل ہوا ظلم کی شمشیر سے پہلے
انصاف کے مندر پہ کرے کون بھروسہ
دیتا ہے سزا آج جو تقصیر سے پہلے
طفیل احمد مصباحی
 
یہ منصف بھی تو قیدی ہیں ہمیں انصاف کیا دیں گے
لکھا ہے ان کے چہروں پر جو ہم کو فیصلہ دیں گے

ہمارے قتل پر جو آج ہیں خاموش کل جالبؔ
بہت آنسو بہائیں گے بہت دادِ وفا دیں گے
حبیب جالب
 
Top