عدم

مطلب معاملات کا کچھ پاگیا ہوں میں
ہنس کر فریبِ چشمِ کرم کھا گیا ہوں میں

بس انتہا ء ہے چھوڑئیے بس رہنے دیجیے
خود اپنے اعتماد سے شرماگیا ہوں میں

شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ
محفل میں اس خیال سے پھر آگیا ہوں میں

نکلا تھا میکدے سے کہ اب گھر چلوں عدم
گھبراکے سوئے میکدہ پھر آگیا ہوں میں
 
مدیر کی آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
بلوچ صاحب.......جب بھی آپ کسی اور ویب سائٹ سے کاپی پیسٹ کریں تو پیسٹ کرنے کے بعد تمام مواد کو سلیکٹ کر لیں اور پھر ٹیکسٹ باکس کے اوپر دیے گئے ٹولز میں سے انتہائی دائیں جانب دیے گئے ٹول ’T‘ کو کلک کیجیے..........یہ مواد نستعلیق میں آ جائے گا.......اور دیکھنے میں اچھا اور پڑھنے میں سہل ہو گا
:):):)
 

فلک شیر

محفلین
اور کوئی بھی غزل یا کلام پوسٹ کرنے سے پہلے یہ بھی دیکھ لیں ، کہ کہیں یہ پہلے ہی تو پوسٹ شدہ نہیں ہے.........اس کے لیے آپ محفل کی تلاش سہولت سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں
.........اوپر پوسٹ کی گئی غزل بہت عمدہ ہے.........شراکت کے لیے شکریہ
 
بلوچ صاحب.......جب بھی آپ کسی اور ویب سائٹ سے کاپی پیسٹ کریں تو پیسٹ کرنے کے بعد تمام مواد کو سلیکٹ کر لیں اور پھر ٹیکسٹ باکس کے اوپر دیے گئے ٹولز میں سے انتہائی دائیں جانب دیے گئے ٹول ’T‘ کو کلک کیجیے..........یہ مواد نستعلیق میں آ جائے گا.......اور دیکھنے میں اچھا اور پڑھنے میں سہل ہو گا
:):):)
شکریه دراصل میں موبائل سے پوسٹ کرتا ھوں
 
Top