چند لوگ یہاں یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ حکمران جماعت کے صدارتی امیدوار ٹام ٹین کروڈیو کی ذاتی رائے ہے اور اسے "امریکی موقف" نہ سمجھا جائے اور نہ ہی اس امیدوار کا کوئی سیاسی قد کاٹھ ہے اور نہ اسے ایک فیصد سے زیادہ ووٹ ملیں گے۔ بالکل درست جناب! اس امر سے کسی کو کیا اختلاف ہوگا لیکن یہ بات اپنے ذہنوں میں واضح رکھیے کہ سیاست انہی معاملات پر ہوتی ہے جو عوام میں مقبول ہوں۔ اور سیاست دانوں کو یہ بات اچھی طرح معلوم ہوتی ہے کہ عوام میں کیا مقبول ہے اور کیا نہیں۔ اور امریکہ نے ریاستی سطح پر نائن الیون کے بعد منصوبے کے تحت ایسا ماحول پیدا کر دیا ہے جس میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف بات پسندیدہ سمجھی جانے لگی ہے۔ دوسری بات یہ کہ امریکی حکومت پہلے ہی یہ اعلان کر چکی ہے کہ وہ دنیا میں کسی بھی جگہ پیشگی ایٹمی حملوں کا حق محفوظ رکھتی ہے چنانچہ امریکی صدارتی امیدوار نے جو کچھ کہا ہے وہ پس منظر کے بغیر نہیں اور امریکہ ایک ریاست کی حیثيت سے خود کو اس بیان سے الگ نہیں کر سکتا۔ اس صدارتی امیدوار کی جانب سے مکہ و مدینہ پر جوہری حملے کی دھمکی سے اس موقف کی خطرناکی ظاہر ہے۔ اب سوال یہ ہے کہ مسلمانوں کے مقامات مقدسہ کے خلاف امریکہ میں "کوئی بھی" سازش کرے حملہ بہرحال مسلمانوں کے مراکز پر ہونا چاہیے۔ کیا مغربی تہذیب میں "ذمہ داری کا تعین" نامی کوئی چیز پائی جاتی ہے؟