نبیل
تکنیکی معاون
اس کے اصلی مقاصد میں سے صرف ایک مقصد، صدم حسین کی معزولی، میں ہی کامیابی ملی ہے۔ دوسرے مقاصد، ایک تو نا قابل حصول تھا کیونکہ عراق میں عام تباہی کے ہتھیار تھے ہی نہیں تو انہیں تباہ کیسے کیا جاتا، اور ایک مقصد کہ مشرق وسطی میں جمہوریت کے فروغ دیا جائےگا تو اسے اب غیر معینہ مدت کے ملتوی کردیا گیا ہے۔
درحقیقت اس میں نیا کچھ بھی نہیں ہے۔ جنگ کے مخالفین نےاس بات کو بار بار دہرایا ہے جبکہ جنگ کے حامی ان باتوں کے ذکر سے ہی گریز کرتے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس جنگ نے امریکہ کی طاقت کی انتہا کو واضح کر دیا ہے۔ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ امریکہ ایک وقت میں صرف دو چھوٹی جنگوں کا ہی متحمل ہوسکتا ہے۔ عراق اور افغانستان نے امریکی فوج کے بازووں کو اس قدر کھینچ رکھا ہے کہ اب مزید پھیلنے سے وہ ٹوٹ سکتے ہیں۔ عراق پر حملے کے بعد امریکہ اب وہ عظیم طاقت نہیں رہا جو وہ پہلے تھا۔
مزید پڑھیں: عراق میں امریکی طاقت عیاں
درحقیقت اس میں نیا کچھ بھی نہیں ہے۔ جنگ کے مخالفین نےاس بات کو بار بار دہرایا ہے جبکہ جنگ کے حامی ان باتوں کے ذکر سے ہی گریز کرتے ہیں۔
سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس جنگ نے امریکہ کی طاقت کی انتہا کو واضح کر دیا ہے۔ یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ امریکہ ایک وقت میں صرف دو چھوٹی جنگوں کا ہی متحمل ہوسکتا ہے۔ عراق اور افغانستان نے امریکی فوج کے بازووں کو اس قدر کھینچ رکھا ہے کہ اب مزید پھیلنے سے وہ ٹوٹ سکتے ہیں۔ عراق پر حملے کے بعد امریکہ اب وہ عظیم طاقت نہیں رہا جو وہ پہلے تھا۔
مزید پڑھیں: عراق میں امریکی طاقت عیاں