السلام علیکم
مہذب دور کے دفاع میں ہم اتنے آگے کیوں چلے جاتے ہیں کہ ہمیں انتشار کا شکار ہونا پڑے. کوئ بھی نظام کامل نہیں مگر تاریخ میں اک کامل شخصیت آئی ہے جن پر سب کا ایمان ہے. صلی اللہ علیہ والہ وسلم ... آج کا ہندو، عیسائی، مسلمان، یہودی سب ایمان رکھتے وہ کامل شخص وہی .... تو کیا ہمیں ان کی کاملیت کی ثبوت جدید معاشرے کو دینے پڑیں گے؟ کیا ہمیں خدا کے ہونے کا ثبوت فراہم کرنا پڑے گا .. غلامی اک فعل تھا جو قدیم تہذیب میں شامل تھا قران پاک میں اس کو فروغ نہ دینے کے اقدامات ہیں مگر ممانعت نہیں رکھی گئی کہ سوشل چینج یا معاشرتی تبدیلی انقلابی فقط خونریزیوں کے بعد آتی ہے جبکہ اسلامی انقلاب اک امن والا انقلاب تھا. اس لیے ایسے اعمال جو حلال و حرام والے تھے ان پے حدود رکھی گئیں. ایسے اعمال جن کو رعایت دی گئی مگر اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی وہ غلامی تھی ... ہمارے ہاں جو غلامی کا تصور تھا ... میرا خیال ہے کہ جہاں پے حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام آئے تو اک مسلمان کے لیے حرف دلیل قطع ہوجاتی ہے اس کو جدید معاشرے کے دفاع نہیں کرنا چاہیے ... جو اللہ کہے جو اسکے رسول کہیں وہ سچ ہے ... اسلام زندہ دین ہے قران پاک زندہ کلام ہے .. اجتہاد کے ذریعے آئمہ کرام نے جانے کتنے نئے قوانین وضع کیے تو یہ تصور بھی اسلامی اجتہاد کے زمرے میں لیا جائے ..اسلام سے پیار ہے؟ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پیار ہے؟ ان کی کاملیت پہ یقین ہے؟ ان کے نام پے بحث ..
ہمارے لیے اس جدید معاشرے نے جانے کتنی برائیاں پیدا کردیں .. یہاں ان کو گنوانے بیٹھیں تو بات سے بات نکلے گی ... بس ہم ان کے ہیں غلام ..ان کا رہے گا نام.ورفعنا لک ذکرک ..