عراق میں نکاحِ متعہ: ’کتنی بار شادی ہوئی اب صحیح تعداد بھی یاد نہیں‘

زیک

مسافر
غلامی پر بحث کرنے سے آپ کو کیادقت ہے، یہ سمجھنا میرے لئے بہت دشوار ہے، اگرآپ غلامی کی ایک شق باندی سے استمتاع پر سوال کھڑے کریں گے تو ظاہرسی بات ہے جو اس بحث کی جڑ ہے یعنی غلامی ،اس پر بھی بات کرنا ضروری ہوجاتاہے۔
غلامی کے خلاف بولنے سے آپ کی مراد کیاہے وہ بھی المعنی فی بطن الشاعر کی طرح ہے،کیاہم نفس غلامی کوبراکہیں(اورظاہرسی بات ہے کہ میں نے قبل ازیں کہیں ایسانہیں کہاکہ میں غلامی کی تائید کرتاہوں، بلکہ میں نے اس کو ایک زمانی ضرورت اورتقاضابتایااوریہ بھی کہی اسلام کا بھی منشایہی ہے کہ غلامی ختم ہو، یہی وجہ ہے کہ اس نے متعدد پیرایے میں غلاموںکو آزاد کرنے کی ترغیب دی ، زکوٰۃ کا ایک مد ہی غلاموںکو اپنی غلامی سے چھٹکارہ کیلئے رقم کے حصول میں مدد کاہے)، یاپھر اسلام نے جوغلامی کو ایک آخری آپشن کے طورپر اجازت دی ہے،اس کو براکہیں، یاپھر سیرت سوانح سے جومعلوم پڑتاہے کہ خود رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس غلام تھے، نعوذباللہ اس کو براکہیں اورسمجھیں یاپھر صحابہ وتابعین کے پاس بھی غلام ہوتے تھے، اس پر ان پر تبرا کریں اوران کو برابھلاکہیں، آپ غلامی کے خلاف بولنے کی شق واضح کردیں کہ آپ کی مراد کیاہے؟ تب ہی سامنے والا کچھ عرض کرسکتاہے،ورنہ تومیں نے شروع سے یہی کہاہے کہ غلامی پر بحث کرتے ہیں، آپ یوروپ وامریکہ اوررومن ایمپائر کے دور میں جو غلاموں کی حالت اور ان کے حقوق تھے، انکو واضح کریں اورمیں عہد اسلامی میں غلامی کی حالت اورحقوق واضح کرتاہوں،لیکن اس پر بھی تاحال خاموشی ہے۔
غلامی بالکل انتہائی غلط تھی ہے اور رہے گی۔ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ غلام بنانے والے رومن تھے، یورپین یا عرب۔

معلوم نہیں آپ کس قسم کی بحث چاہتے ہیں۔ آسان سا سوال پوچھا تھا کہ مستقبل میں کسی کو غلام بنانے کو آپ مطلقاً برا سمجھتے ہیں یا نہیں لیکن اس کا جواب دینے سے آپ قاصر ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
بلکہ میں نے اس کو ایک زمانی ضرورت اورتقاضابتایااوریہ بھی کہی اسلام کا بھی منشایہی ہے کہ غلامی ختم ہو
اسلام کا جس فعل کو واقعتا ختم کرنے کا منشا رہا ہے اس پر شریعت میں ہی سخت پابندیاں لگا دی گئی تھی۔ جیسے شراب نوشی، سور کا گوشت کھانا وغیرہ۔
 
آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
السلام علیکم

مہذب دور کے دفاع میں ہم اتنے آگے کیوں چلے جاتے ہیں کہ ہمیں انتشار کا شکار ہونا پڑے. کوئ بھی نظام کامل نہیں مگر تاریخ میں اک کامل شخصیت آئی ہے جن پر سب کا ایمان ہے. صلی اللہ علیہ والہ وسلم ... آج کا ہندو، عیسائی، مسلمان، یہودی سب ایمان رکھتے وہ کامل شخص وہی .... تو کیا ہمیں ان کی کاملیت کی ثبوت جدید معاشرے کو دینے پڑیں گے؟ کیا ہمیں خدا کے ہونے کا ثبوت فراہم کرنا پڑے گا .. غلامی اک فعل تھا جو قدیم تہذیب میں شامل تھا قران پاک میں اس کو فروغ نہ دینے کے اقدامات ہیں مگر ممانعت نہیں رکھی گئی کہ سوشل چینج یا معاشرتی تبدیلی انقلابی فقط خونریزیوں کے بعد آتی ہے جبکہ اسلامی انقلاب اک امن والا انقلاب تھا. اس لیے ایسے اعمال جو حلال و حرام والے تھے ان پے حدود رکھی گئیں. ایسے اعمال جن کو رعایت دی گئی مگر اس کی حوصلہ افزائی نہیں کی گئی وہ غلامی تھی ... ہمارے ہاں جو غلامی کا تصور تھا ... میرا خیال ہے کہ جہاں پے حضور پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا نام آئے تو اک مسلمان کے لیے حرف دلیل قطع ہوجاتی ہے اس کو جدید معاشرے کے دفاع نہیں کرنا چاہیے ... جو اللہ کہے جو اسکے رسول کہیں وہ سچ ہے ... اسلام زندہ دین ہے قران پاک زندہ کلام ہے .. اجتہاد کے ذریعے آئمہ کرام نے جانے کتنے نئے قوانین وضع کیے تو یہ تصور بھی اسلامی اجتہاد کے زمرے میں لیا جائے ..اسلام سے پیار ہے؟ نبی پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے پیار ہے؟ ان کی کاملیت پہ یقین ہے؟ ان کے نام پے بحث ..

ہمارے لیے اس جدید معاشرے نے جانے کتنی برائیاں پیدا کردیں .. یہاں ان کو گنوانے بیٹھیں تو بات سے بات نکلے گی ... بس ہم ان کے ہیں غلام ..ان کا رہے گا نام.ورفعنا لک ذکرک ..
 

نور وجدان

لائبریرین
متعہ یا "عارضی نکاح" کے بارے میں نے بھی یہی سنا ہے کہ اس کی مدت پہلے سے متعین ہوتی ہے اور مدت ختم ہونے کے بعد یہ "نکاحِ متعہ" خود بخود ختم ہو جاتا ہے۔ مزید یہ بھی سنا ہے کہ متعہ کے نتیجے میں اگر کوئی اولاد ہو جائے تو باپ کی وراثت میں اسی طرح شامل ہوتی ہے جس طرح "مستقل نکاح" کی اولاد۔ اور یہ بھی کہ فتح خیبر تک اس عارضی نکاح کی مسلمانوں کو عام اجازت تھی لیکن خیبر میں اس کو ممنوع کر دیا گیا تھا لیکن شیعہ حضرات یہی کہتے ہیں کہ یہ ممنوع نہیں ہوا بلکہ جاری ہے۔

لیکن اوپر والے مضمون سے تو یہ علم ہو رہا ہے کہ متعہ کی آڑ میں نہ صرف جسم فروشی ہو رہی ہے بلکہ چھوٹی چھوٹی بچیوں کا جنسی استحصال ہو رہا ہے۔
میں نے بھی یہی سنا ہے کہ حرام قرار دیا گیا تھا .... اسکا.رواج عباسی خلفاء کے دور میں زیادہ ہوا تھا ...
 
Top