محمد وارث
لائبریرین
تاریخِ طبری سے چار عربی اشعار لکھتا ہوں، لیکن اقتباس سے پہلے کچھ سیاق و سباق کہ شعر زیادہ واضح ہو سکیں۔
مروانی (اموی) خلیفوں نے اپنے دور میں ایک کام یہ شروع کر دیا تھا کہ اپنے بعد دو دو ولی عہد نامزد کر کے اپنی زندگی میں ہی ان کیلیے بیعت لے لیتے تھے۔ مروانی خلیفہ یزید بن عبدالملک بن مروان نے بھی اپنی زندگی میں دو ولی عہد نامزد کیے، پہلے اپنے بھائی ہشام بن عبدالملک بن مروان کو اور اسکے بعد اپنے بیٹے ولید بن یزید بن عبدالملک کو۔
یزید بن عبدالملک کی موت کے بعد ہشام بن عبدالملک خلیفہ بنا، اور اب اسے اس بات کا غم تھا کہ میرے بعد میرے اپنے بیٹوں میں کوئی خلیفہ نہیں ہوگا بلکہ بھتیجا ولید بن یزید خلیفہ بنے گا۔ دوسری طرف نامزد ولی عہد ولید بن یزید بہت بڑا شرابی تھا، طبری نے اس کی شراب خوری کے واقعات لکھے ہیں بلکہ جب ہشام نے اسے امیرِ حج بنا کر بھیجا تو وہ اپنے ساتھ اپنے کتے، شراب، شامیانے اور دوست لے گیا کہ حرم کے سامنے شامیانوں میں بیٹھ کر پیئں گے لیکن حاجیوں کے خوف سے باز رہا۔
ولید کی ان حرکتوں کو بنیاد بنا کر ہشام نے چاہا کہ اس کو ولی عہدی سے معزول کر کے اپنے بیٹے ابو شاکر مسلمہ بن ہشام کی بیعت حاصل کرے، سو اس نے اپنی کاروائیاں شروع کیں۔
اب طبری کا اقتباس دیکھیئے
"
ولید بن یزید کا مسلمہ بن ہشام پر طنز
ولید کی اب تک وہی حالت رہی۔ شراب و نشاط میں مست رہتا تھا۔ ہشام نے اس حالت کو دیکھ کر ایک دن ولید سے کہا، میں نہیں جانتا کہ آیا تم مذہبِ اسلام پر بھی ہو یا نہیں، کوئی برائی ایسی نہیں جسے تم نہایت ڈھٹائی سے علانیہ نہ کرتے ہو۔
ولید نے اسکے جواب میں یہ دو شعر لکھ بھیجے
یا ایّھا السّائل عن دیننا
نحن علیٰ دینِ ابی شاکر
نشر بھاصرنا و ممزوجۃ
بالسبخں احیانا و بالفاتر
جو شخص ہمارے مذہب کو پوچھتا ہے اسے معلوم ہونا چاہیئے ہم ابوشاکر کے مذہب پر ہیں [یعنی خلیفہ کا بیٹا]۔
ہم [اسکی طرح] نری [نیٹ] شراب پیتے ہیں اور کبھی کبھی اس میں گرم یا نیم گرم پانی ملا کر پیتے ہیں۔
ہشام کی مسلمہ بن ہشام پر خفگی
ابو شاکر مسلمہ بن ہشام کی کنیت تھی، ہشام اپنے بیتے مسلمہ پر بہت خفا ہوا اور کہنے لگا کہ تیری وجہ سے ولید نے مجھ پر طنز کیا حالانکہ میں تجھے خلافت کیلیے تیار کر رہا ہوں۔ اپنی عادت درست کرو، ہمیشہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھو۔
ہشام نے 119ھ میں مسلمہ کو امیر الحج مقرر کیا، اس نے مناسکِ حج پوری طرح ادا کیے، اپنے اپنے موقع پر بردباری اور ملائمت کا اظہار کیا۔ مکہ و مدینہ میں بہت سا روپیہ مستحقین میں تقسیم کیا۔ اس پر خوش ہو کر اہلِ مدینہ کے ایک آزاد غلام نے یہ شعر کہے۔
یا ایّھا السّائل عن دیننا
نحن علیٰ دینِ ابی شاکر
الواھب الجرد با وساتھا
لیس بزندیق و لا کافر
جو شخص ہمارے مذہب کو دریافت کرتا ہے اسے معلوم ہونا چاہیئے ہم ابوشاکر کے مذہب پر ہیں۔
جو اعلیٰ درجے کے گھوڑے مع انکی باگوں کے عطا کرتا ہے، وہ نہ زندیق ہے اور نہ کافر۔
ان شعروں میں ولید پر طنز کیا گیا تھا۔"
تاریخِ طبری، جلد ششم ص 316، نفیس اکیڈیمی، کراچی، طبع چہارم اگست 1986ء
بعد ازاں، ہشام کی موت کے بعد، بیعت کے مطابق ولید بن یزید بن عبدالملک ہی خلیفہ بنا لیکن سال سوا سال کے بعد اپنے چچا زاد بھائی یزید بن ولید بن عبدالملک کے ہاتھوں قتل ہو گیا۔
مروانی (اموی) خلیفوں نے اپنے دور میں ایک کام یہ شروع کر دیا تھا کہ اپنے بعد دو دو ولی عہد نامزد کر کے اپنی زندگی میں ہی ان کیلیے بیعت لے لیتے تھے۔ مروانی خلیفہ یزید بن عبدالملک بن مروان نے بھی اپنی زندگی میں دو ولی عہد نامزد کیے، پہلے اپنے بھائی ہشام بن عبدالملک بن مروان کو اور اسکے بعد اپنے بیٹے ولید بن یزید بن عبدالملک کو۔
یزید بن عبدالملک کی موت کے بعد ہشام بن عبدالملک خلیفہ بنا، اور اب اسے اس بات کا غم تھا کہ میرے بعد میرے اپنے بیٹوں میں کوئی خلیفہ نہیں ہوگا بلکہ بھتیجا ولید بن یزید خلیفہ بنے گا۔ دوسری طرف نامزد ولی عہد ولید بن یزید بہت بڑا شرابی تھا، طبری نے اس کی شراب خوری کے واقعات لکھے ہیں بلکہ جب ہشام نے اسے امیرِ حج بنا کر بھیجا تو وہ اپنے ساتھ اپنے کتے، شراب، شامیانے اور دوست لے گیا کہ حرم کے سامنے شامیانوں میں بیٹھ کر پیئں گے لیکن حاجیوں کے خوف سے باز رہا۔
ولید کی ان حرکتوں کو بنیاد بنا کر ہشام نے چاہا کہ اس کو ولی عہدی سے معزول کر کے اپنے بیٹے ابو شاکر مسلمہ بن ہشام کی بیعت حاصل کرے، سو اس نے اپنی کاروائیاں شروع کیں۔
اب طبری کا اقتباس دیکھیئے
"
ولید بن یزید کا مسلمہ بن ہشام پر طنز
ولید کی اب تک وہی حالت رہی۔ شراب و نشاط میں مست رہتا تھا۔ ہشام نے اس حالت کو دیکھ کر ایک دن ولید سے کہا، میں نہیں جانتا کہ آیا تم مذہبِ اسلام پر بھی ہو یا نہیں، کوئی برائی ایسی نہیں جسے تم نہایت ڈھٹائی سے علانیہ نہ کرتے ہو۔
ولید نے اسکے جواب میں یہ دو شعر لکھ بھیجے
یا ایّھا السّائل عن دیننا
نحن علیٰ دینِ ابی شاکر
نشر بھاصرنا و ممزوجۃ
بالسبخں احیانا و بالفاتر
جو شخص ہمارے مذہب کو پوچھتا ہے اسے معلوم ہونا چاہیئے ہم ابوشاکر کے مذہب پر ہیں [یعنی خلیفہ کا بیٹا]۔
ہم [اسکی طرح] نری [نیٹ] شراب پیتے ہیں اور کبھی کبھی اس میں گرم یا نیم گرم پانی ملا کر پیتے ہیں۔
ہشام کی مسلمہ بن ہشام پر خفگی
ابو شاکر مسلمہ بن ہشام کی کنیت تھی، ہشام اپنے بیتے مسلمہ پر بہت خفا ہوا اور کہنے لگا کہ تیری وجہ سے ولید نے مجھ پر طنز کیا حالانکہ میں تجھے خلافت کیلیے تیار کر رہا ہوں۔ اپنی عادت درست کرو، ہمیشہ جماعت کے ساتھ نماز پڑھو۔
ہشام نے 119ھ میں مسلمہ کو امیر الحج مقرر کیا، اس نے مناسکِ حج پوری طرح ادا کیے، اپنے اپنے موقع پر بردباری اور ملائمت کا اظہار کیا۔ مکہ و مدینہ میں بہت سا روپیہ مستحقین میں تقسیم کیا۔ اس پر خوش ہو کر اہلِ مدینہ کے ایک آزاد غلام نے یہ شعر کہے۔
یا ایّھا السّائل عن دیننا
نحن علیٰ دینِ ابی شاکر
الواھب الجرد با وساتھا
لیس بزندیق و لا کافر
جو شخص ہمارے مذہب کو دریافت کرتا ہے اسے معلوم ہونا چاہیئے ہم ابوشاکر کے مذہب پر ہیں۔
جو اعلیٰ درجے کے گھوڑے مع انکی باگوں کے عطا کرتا ہے، وہ نہ زندیق ہے اور نہ کافر۔
ان شعروں میں ولید پر طنز کیا گیا تھا۔"
تاریخِ طبری، جلد ششم ص 316، نفیس اکیڈیمی، کراچی، طبع چہارم اگست 1986ء
بعد ازاں، ہشام کی موت کے بعد، بیعت کے مطابق ولید بن یزید بن عبدالملک ہی خلیفہ بنا لیکن سال سوا سال کے بعد اپنے چچا زاد بھائی یزید بن ولید بن عبدالملک کے ہاتھوں قتل ہو گیا۔