عربی ہے جس کا نام ہم جانتے نہیں

رکشے والا

محفلین
وہ صاحبان جنہیں عربی زبان زبان پر عبور ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے تجربہ کی روشنی میں درج زیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں۔
1) ایک ایسا شحص جسے عربیت کی معمولی شدھ بدھ بھی نا ہو ، عربی کتنی دیر میں سیکھ سکتا ہے؟
2) کیا بغیر کسی استاد کے عربی سیکھنا ممکن ہے؟
شکریہ۔
 
بھائی صاحب آپ کیا عربی سیکھنا چاہ رہے ہیں؟

عربی میں ماہر لوگ تو بعد میں جواب دیں گے میرا اپنا ذاتی خیال ہے کہ اگر آپ کمیونٹی میں رہ کر سیکھنے کی کوشش کریں تو زیادہ بہتر نتائج ہو سکتے ہیں۔
 

عاطف بٹ

محفلین
یہ تو آپ کے ذوق و شوق پر منحصر ہے کہ آپ کوئی بھی زبان کتنے عرصے میں سیکھتے ہیں۔ جہاں تک استاد کا تعلق ہے تو اس کا ہونا ضروری نہیں مگر اس کے ہونے سے آپ کو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں۔ باقی اس سلسلے میں نایاب بھائی اور شمشاد بھائی آپ کی راہنمائی کرسکتے ہیں۔
 

نایاب

لائبریرین
وہ صاحبان جنہیں عربی زبان زبان پر عبور ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے تجربہ کی روشنی میں درج زیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں۔
1) ایک ایسا شحص جسے عربیت کی معمولی شدھ بدھ بھی نا ہو ، عربی کتنی دیر میں سیکھ سکتا ہے؟
2) کیا بغیر کسی استاد کے عربی سیکھنا ممکن ہے؟
شکریہ۔
محترم بھائی
اگر تو آپ روزمرہ بول چال میں مستعمل عربی سیکھنا چاہتے ہیں ۔
تو بنا کسی شدھ بدھ بنا کسی استاد کے آپ قران پاک کی چھوٹی چھوٹی سورتوں کے لفظی ترجمے پر غور کرتے سیکھ سکتے ہیں ۔
سوال کہ کتنے عرصے میں ؟ تو میرے بھائی یہ آپ کی اپنی کوشش اور محنت پر ہے ۔ یہاں سعودی عرب میں کچھ دوستوں کو دیکھا کہ انہوں نے دنوں میں عربی بول چال سیکھ لی ۔ اور کچھ دوست 20 سال بھی گزار کر " ہذا اور فی " سے آگے نہ بڑھ پائے ۔
مجھ پر اللہ کا فضل ہوا اور میں نے ذاتی طور پر قران کے ترجمے کو یاد کرتے عربی سیکھی اور وہ بھی دنوں میں ۔
لکھنے پڑھنے والی اور بولنے والی عربی میں بہت فرق ہے ۔
 

الف نظامی

لائبریرین
قرآنی عربی :-
قرآن حکیم میں جتنے الفاظ استمعال ہوئے ہیں ان کو مادوں (Root words) کے اعتبار سے گنا جائے تو ان کی تعداد 1683 ہے۔ سو کے لگ بھگ عربی زبان کے عوامل ہیں اور چند صیغوں کا ہیر پھیر۔ ان سولہ سترہ سو بنیادی الفاظ میں سے نصف کے قریب اردو میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم کا سادہ ترجمہ سمجھنا کتنا آسان ہے اور اس کے لیے کتنی محنت درکار ہے۔
 

رکشے والا

محفلین
محترم بھائی
اگر تو آپ روزمرہ بول چال میں مستعمل عربی سیکھنا چاہتے ہیں ۔
تو بنا کسی شدھ بدھ بنا کسی استاد کے آپ قران پاک کی چھوٹی چھوٹی سورتوں کے لفظی ترجمے پر غور کرتے سیکھ سکتے ہیں ۔
سوال کہ کتنے عرصے میں ؟ تو میرے بھائی یہ آپ کی اپنی کوشش اور محنت پر ہے ۔ یہاں سعودی عرب میں کچھ دوستوں کو دیکھا کہ انہوں نے دنوں میں عربی بول چال سیکھ لی ۔ اور کچھ دوست 20 سال بھی گزار کر " ہذا اور فی " سے آگے نہ بڑھ پائے ۔
مجھ پر اللہ کا فضل ہوا اور میں نے ذاتی طور پر قران کے ترجمے کو یاد کرتے عربی سیکھی اور وہ بھی دنوں میں ۔
لکھنے پڑھنے والی اور بولنے والی عربی میں بہت فرق ہے ۔

میں لکھنے پڑھنے والی عربی سیکھنا چاہتا ھوں ناں کہ روزمرہ کی زبان۔
 

رکشے والا

محفلین
قرآنی عربی :-
قرآن حکیم میں جتنے الفاظ استمعال ہوئے ہیں ان کو مادوں (Root words) کے اعتبار سے گنا جائے تو ان کی تعداد 1683 ہے۔ سو کے لگ بھگ عربی زبان کے عوامل ہیں اور چند صیغوں کا ہیر پھیر۔ ان سولہ سترہ سو بنیادی الفاظ میں سے نصف کے قریب اردو میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم کا سادہ ترجمہ سمجھنا کتنا آسان ہے اور اس کے لیے کتنی محنت درکار ہے۔
ان مادوں کو سیکھ کربغیر دقت کے بامحاورہ ترجمہ کیا جا سکتا ہے؟
 

Saadullah Husami

محفلین
مکرم قارئین ۔لسانِ عربی اللہ کی زبان ہے ۔اور یہ غیر ممکن ہے کہ ہمیں عربی زبان و لسان آسانی وسہولت سے نہ آئے۔
چھوٹا سا اوپر درج کیا ہو یہ میرا مراسلہ اردو میں ہے ، مگر عربی سے پُر کیا گیا ہے ۔عربی میں جو ہیں اس کے نیچے لکیریں کھینثچی ہوئ ہیں۔
اب آپ سونچئے کہ کتنی آسان ہے ہماری زبانِ عربی ،جس میں اکثر الفاظ عربی کے ہوں !!۔
صرف محنت اور ہمت کی دیر ہے ۔
 

Saadullah Husami

محفلین
عرض یہ ہے کہ کوئ بھی زبان کم از کم تین معاملات سے خالی کبھی بھی نہیں ہوسکتے ۔
پہلی چیز= اسم یعنی نام یعنی Noun

دوسری چیز =فعل یعنی کام یعنی Verb
تیسری چیز = حرف یا مجموعہ حروف ۔۔یعنی لوازماتِ اسم و فعل جو اسم اور فعل کو سمجھنے میں مدد کریں ۔۔یعنی Predicate
ایک معنی میں لفظ اللہ تین حروف ابجدیہ سے بنا ہوا ہے۔الف+لام+ھا ۔یعنی اگر ان تین میں سے ایک بھی حرف، لفظ اللہ میں نہ ہو تو وہ لفظِ اللہ نعوذ باللہ مھمل یعنی بےمعنی ہوجائگا ۔
اسی طرح سے لسان عربی میں ان تینوں یعنی ، اسم +فعل +حرف کا ہونا لازمی ہے ۔
 
عربى سيكهنے كا انحصار لوگوں سے زياده خود پر ہو تو بہت آسان ہے۔ مجهے يقين ہے الفاظ پہچاننے ميں آپ كو دقت اس ليے نہيں ہوگى كے بهت سارے الفاظ عرى كے اردو ميں موجود ہيں۔ حروف كو پہچاننے كے بعد لفظوں كى طرف آئيں نمبر ياد كريں اور دنوں كے نام۔۔۔ جو افعال واسما روز مره كے استعمال كے ہيں انہيں مقدم ركهيں اور پہلے يه فيصلہ كريں كہ آپ نے عام زبان سيكهنى ہے جو بنيادي طور پر كلاسيكل سے ہى متفرع ہے يا پهر كلاسيكل سيكهنى ہے؟ اگر عام تو لوگوں سے گهل مل كر آسان ہوگى اور اگر كلاسيكل تو وه كتابوں كے ذريعہ ممكن ہوگى۔۔ كسى سے راہنمائى بهى ليتے رہيں۔۔۔ اگر ٹويٹر پر ہيں اور اس حوالے سے آپ كوئى جملہ يا سوال پوچهنا چاہيں تو ميں بهى آپ كى مدد كر سكتا ہوں۔۔ ميرا ٹويٹر @iRasikh اردو كا ہے جبكه عربى كا @Raasikh
 
قرآنی عربی :-
قرآن حکیم میں جتنے الفاظ استمعال ہوئے ہیں ان کو مادوں (Root words) کے اعتبار سے گنا جائے تو ان کی تعداد 1683 ہے۔ سو کے لگ بھگ عربی زبان کے عوامل ہیں اور چند صیغوں کا ہیر پھیر۔ ان سولہ سترہ سو بنیادی الفاظ میں سے نصف کے قریب اردو میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم کا سادہ ترجمہ سمجھنا کتنا آسان ہے اور اس کے لیے کتنی محنت درکار ہے۔
عرض یہ ہے کہ کوئ بھی زبان کم از کم تین معاملات سے خالی کبھی بھی نہیں ہوسکتے ۔
پہلی چیز= اسم یعنی نام یعنی Noun

دوسری چیز =فعل یعنی کام یعنی Verb
تیسری چیز = حرف یا مجموعہ حروف ۔۔یعنی لوازماتِ اسم و فعل جو اسم اور فعل کو سمجھنے میں مدد کریں ۔۔یعنی Predicate
ایک معنی میں لفظ اللہ تین حروف ابجدیہ سے بنا ہوا ہے۔الف+لام+ھا ۔یعنی اگر ان تین میں سے ایک بھی حرف، لفظ اللہ میں نہ ہو تو وہ لفظِ اللہ نعوذ باللہ مھمل یعنی بےمعنی ہوجائگا ۔
اسی طرح سے لسان عربی میں ان تینوں یعنی ، اسم +فعل +حرف کا ہونا لازمی ہے ۔
وہ صاحبان جنہیں عربی زبان زبان پر عبور ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے تجربہ کی روشنی میں درج زیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں۔
1) ایک ایسا شحص جسے عربیت کی معمولی شدھ بدھ بھی نا ہو ، عربی کتنی دیر میں سیکھ سکتا ہے؟
2) کیا بغیر کسی استاد کے عربی سیکھنا ممکن ہے؟
شکریہ۔
السلام علیکم
عربی بطور روز مرہ زبان تو صاحب ذوق کے لیے آسان ہے بالخصوص مذہبی مناسبت سے الفاظ و کلام کو اور بھی آسان کر دیتی ہے مگر عربی بطور دینی زبان نہ صرف فصیح ترین اور بلیغ تریں زبان ہے بلکہ بحوالہ قرآن پاک اک معجزہ عظیم ہے اس کے اک اک لفظ کے کئ معنی ہیں پھر ان کثیر معنٰی میں سے معنٰی مراد کون سے ہونگے بلا دلیل بیان کرنا جائز بھی نہیں اور معنی مراد کے حصول کے لیے علم الحدیث، علم التفسیر، علم فقہ بالخصوص اور دیگر علوم بالمعموم علم صرف، علم نحو، علم معانی و بدیع وغیرہ وغیرہ کا پتہ ہونا چاہیے اور تعلیم معلم بھی لازم ہے کیونکہ حضور پاک صلٰی اللہ علیہ وسلم نے نہ صرف تعلیم و حکمت سکھائی بلکہ تعلیم دینے پر مخصوص صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمٰعین کو مامور بھی فرمایا جس پر نصوص قرآنیہ صادق ہیں۔ تو ہم کیسے ایسے کلام کی تفھیم کا دعوٰی محض ترجعہ خواہنی اور ارور دانی کی بناء پر کر لیں کہ جس کلام کا متکلم خود خالق کائنات ہے اور اس کلام کے بارے میں فرماتا ہے کہ "تبیانا لکل شیئ" اس میں ہر چیز کا بیان ہے۔ اور حضور پاک صلٰی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرماتا ہے "لتبین ما انزل علیہم" تا کہ آپ بیان کردیں جو کچھ ان پر اتارا گیا"
فقط اک مثال ملاحظہ کیجیے
لفظ "الصلٰوۃ" کے لغت میں معنٰی "الدعا" ہیں
مگر اصطلاح شرع میں "الصلٰوۃ" کے معنٰی "مخصوص عبادت یعنی نماز" ہے اور
اصطلاح عرف میں "الصلٰوۃ" کے اکثر معنٰی "درور پاک" اور کبھی جنازہ لیے جاتے ہیں
واللہ اعلم
عارف مقصود مسافر چند روزہ
 

x boy

محفلین
اتنے سال ہوگئے دبئی میں ابھی تک عربی پر عبور حاصل نہیں ہوسکا، ہوسکے گا بھی کیسے
دبئی میں عربی بھی اردو اور انگلش بولتے ہیں جیسے گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹ میں 90 فیصد اسٹاف کسی طرح بھی اردو یا انگلش میں سمجھادیتے ہیں
 
Top