محترم بھائیوہ صاحبان جنہیں عربی زبان زبان پر عبور ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے تجربہ کی روشنی میں درج زیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں۔
1) ایک ایسا شحص جسے عربیت کی معمولی شدھ بدھ بھی نا ہو ، عربی کتنی دیر میں سیکھ سکتا ہے؟
2) کیا بغیر کسی استاد کے عربی سیکھنا ممکن ہے؟
شکریہ۔
محترم بھائی
اگر تو آپ روزمرہ بول چال میں مستعمل عربی سیکھنا چاہتے ہیں ۔
تو بنا کسی شدھ بدھ بنا کسی استاد کے آپ قران پاک کی چھوٹی چھوٹی سورتوں کے لفظی ترجمے پر غور کرتے سیکھ سکتے ہیں ۔
سوال کہ کتنے عرصے میں ؟ تو میرے بھائی یہ آپ کی اپنی کوشش اور محنت پر ہے ۔ یہاں سعودی عرب میں کچھ دوستوں کو دیکھا کہ انہوں نے دنوں میں عربی بول چال سیکھ لی ۔ اور کچھ دوست 20 سال بھی گزار کر " ہذا اور فی " سے آگے نہ بڑھ پائے ۔
مجھ پر اللہ کا فضل ہوا اور میں نے ذاتی طور پر قران کے ترجمے کو یاد کرتے عربی سیکھی اور وہ بھی دنوں میں ۔
لکھنے پڑھنے والی اور بولنے والی عربی میں بہت فرق ہے ۔
ان مادوں کو سیکھ کربغیر دقت کے بامحاورہ ترجمہ کیا جا سکتا ہے؟قرآنی عربی :-
قرآن حکیم میں جتنے الفاظ استمعال ہوئے ہیں ان کو مادوں (Root words) کے اعتبار سے گنا جائے تو ان کی تعداد 1683 ہے۔ سو کے لگ بھگ عربی زبان کے عوامل ہیں اور چند صیغوں کا ہیر پھیر۔ ان سولہ سترہ سو بنیادی الفاظ میں سے نصف کے قریب اردو میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم کا سادہ ترجمہ سمجھنا کتنا آسان ہے اور اس کے لیے کتنی محنت درکار ہے۔
سیکھ کر معلوم کیجیےان مادوں کو سیکھ کربغیر دقت کے بامحاورہ ترجمہ کیا جا سکتا ہے؟
قرآنی عربی :-
قرآن حکیم میں جتنے الفاظ استمعال ہوئے ہیں ان کو مادوں (Root words) کے اعتبار سے گنا جائے تو ان کی تعداد 1683 ہے۔ سو کے لگ بھگ عربی زبان کے عوامل ہیں اور چند صیغوں کا ہیر پھیر۔ ان سولہ سترہ سو بنیادی الفاظ میں سے نصف کے قریب اردو میں استعمال ہوتے ہیں ۔ اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ قرآن حکیم کا سادہ ترجمہ سمجھنا کتنا آسان ہے اور اس کے لیے کتنی محنت درکار ہے۔
عرض یہ ہے کہ کوئ بھی زبان کم از کم تین معاملات سے خالی کبھی بھی نہیں ہوسکتے ۔
پہلی چیز= اسم یعنی نام یعنی Noun
دوسری چیز =فعل یعنی کام یعنی Verb
تیسری چیز = حرف یا مجموعہ حروف ۔۔یعنی لوازماتِ اسم و فعل جو اسم اور فعل کو سمجھنے میں مدد کریں ۔۔یعنی Predicate
ایک معنی میں لفظ اللہ تین حروف ابجدیہ سے بنا ہوا ہے۔الف+لام+ھا ۔یعنی اگر ان تین میں سے ایک بھی حرف، لفظ اللہ میں نہ ہو تو وہ لفظِ اللہ نعوذ باللہ مھمل یعنی بےمعنی ہوجائگا ۔
اسی طرح سے لسان عربی میں ان تینوں یعنی ، اسم +فعل +حرف کا ہونا لازمی ہے ۔
السلام علیکموہ صاحبان جنہیں عربی زبان زبان پر عبور ہے ان سے درخواست ہے کہ اپنے تجربہ کی روشنی میں درج زیل سوالات کے جوابات عنایت فرمائیں۔
1) ایک ایسا شحص جسے عربیت کی معمولی شدھ بدھ بھی نا ہو ، عربی کتنی دیر میں سیکھ سکتا ہے؟
2) کیا بغیر کسی استاد کے عربی سیکھنا ممکن ہے؟
شکریہ۔