محمد بلال اعظم
لائبریرین
غزل
عرصۂ خواب کے پردے میں چھپا لگتا ہے
وقت درویش کے حجرے کا دیا لگتا ہے
میری ہر بات مکمل ہے ترے ہونے سے
تیرا ہر لفظ مجھے مثلِ ثنا لگتا ہے
یہ زمانہ تو نہیں میرے لئے ربِ سحر!
اِس زمانے میں تو ہر شخص خدا لگتا ہے
اس قدر تیز ہوئی تیز ہوئی عمرِ رواں
اے خدا! وقت مجھے ٹھہرا ہوا لگتا ہے
ہاں محبت ہے، مگر مجھ کو انا بھی ہے عزیز
تجھ کو جانا ہے تو جا، تُو مرا کیا لگتا ہے
شاید اک اور بھی دنیا ہے مرے پہلو میں
مجھے کچھ کچھ یہ جہاں سمٹا ہوا لگتا ہے
اک ہیولیٰ ہے کہ رہتا ہے ہر اک پل مرے ساتھ
ایک منظر ہے، مجھے خود سے جدا لگتا ہے
(محمد بلال اعظم)
عرصۂ خواب کے پردے میں چھپا لگتا ہے
وقت درویش کے حجرے کا دیا لگتا ہے
میری ہر بات مکمل ہے ترے ہونے سے
تیرا ہر لفظ مجھے مثلِ ثنا لگتا ہے
یہ زمانہ تو نہیں میرے لئے ربِ سحر!
اِس زمانے میں تو ہر شخص خدا لگتا ہے
اس قدر تیز ہوئی تیز ہوئی عمرِ رواں
اے خدا! وقت مجھے ٹھہرا ہوا لگتا ہے
ہاں محبت ہے، مگر مجھ کو انا بھی ہے عزیز
تجھ کو جانا ہے تو جا، تُو مرا کیا لگتا ہے
شاید اک اور بھی دنیا ہے مرے پہلو میں
مجھے کچھ کچھ یہ جہاں سمٹا ہوا لگتا ہے
اک ہیولیٰ ہے کہ رہتا ہے ہر اک پل مرے ساتھ
ایک منظر ہے، مجھے خود سے جدا لگتا ہے
(محمد بلال اعظم)