مغزل
محفلین
زندہ رہنا تھا سو جاں نذرِ اجل کرآیا
میں عجب عقدہِ دشوار کو حل کرآیا
میں نے کی تھی صفِ اعدا سے مبارز طلبی
تیر لیکن صفِ یاراں سے نکل کرآیا
تو نے کیا سوچ کے اس شاخ پہ وارا تھا مجھے
دیکھ میں پیرہن ِ برگ بدل کرآیا
یہ ہوس ہو کہ محبت ہو، مگر چہرے پر
اِک نیا رنگ اسی آگ میں جل کرآیا
عرفان صدیقی:
صفحہ۱۹۔۔سات سماوات
میں عجب عقدہِ دشوار کو حل کرآیا
میں نے کی تھی صفِ اعدا سے مبارز طلبی
تیر لیکن صفِ یاراں سے نکل کرآیا
تو نے کیا سوچ کے اس شاخ پہ وارا تھا مجھے
دیکھ میں پیرہن ِ برگ بدل کرآیا
یہ ہوس ہو کہ محبت ہو، مگر چہرے پر
اِک نیا رنگ اسی آگ میں جل کرآیا
عرفان صدیقی:
صفحہ۱۹۔۔سات سماوات